سوشل میڈیا بلیک میلنگ

Spread the love

تحریر: شاہد علی مصباحی سوشل میڈیا بلیک میلنگ

سوشل میڈیا بلیک میلنگ

جو علما یا حفاظ فیس بک یا دیگر سوشل سائٹس پر ایکٹو ہیں ان کے لیے ایک خاص پیغام۔جس طرح یہود ہمیشہ اسلامی سپاہیوں کو اپنی لڑکیا دیکر پھنسانے کی ناکام کوششیں کرتے آئے ہیں

اسی طرح آج بھی اغیار ہمارے علما و حفاظ کو لڑکیوں کے ذریعے غیر مہذب چیٹ یا برہنہ ویڈیو کال کرکے پھنسانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

کئی دنوں سے اس طرح کی خبریں موصول ہورہی تھیں اور اب متعدد علمائے کرام نے یہ بات بتائی کہ ان کے پاس اس طرح کی کالز آئی ہیں اور ان سے چیٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

نیز راقم السطور کے پاس بھی کئی روز سے فیس بک میسنجر پر ایک خاتون چیٹ کرنے کی کوشش کررہی تھی اور ساتھ ہی باربار ویڈیو کال بھی آرہی تھی

جن کو کئی مرتبہ اگنور کرنے کے بعد کل ایک کال کو رسیو کیا تو معاملہ وہی تھا جو لوگوں سے سنتے آئے تھے۔ ( میں نے فوراً ہی کال ڈسکنکٹ کردی۔)کیوں کہ ان معاملات کی سنگینی کا علم مجھے تھا اور احباب سے اس طرح کی کالز اور چیٹس کی جانکاری بھی مل رہی تھی۔

ایک صاحب نے یہاں تک بتایا تھا کہ کچھ لوگوں کو اسی طرح کی چیٹ اور ویڈیو کالز کی بنا پر بلیک میل بھی کیا جارہا ہے۔

ان کال کرنے والی لڑکیوں میں کچھ ائیڈیز مسلم ناموں سے ہیں تو کچھ غیر مسلم ناموں سے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ اس طرح کی کالز آ ینڈ کرنا یا چیٹ میں شرکت کرنا آپ کے لیے وبال جان تو بنے گا ہی ساتھ ہی آپ کی قوم و ملت کے لیے بھی باعث ننگ و عار ہوگا۔

ضروری بات مجھے جس آئی ڈی سے کال آئی تھی جب میں نے اس آئی ڈی کا اسکرین شاٹ لینا چاہا تو وہ آئی ڈی اتنی سیکیور تھی کہ اس کا اسکرین شاٹ بھی نہیں لیا جا سکا۔

یہ بات ایک اور واضح اشارہ کرتی ہے کہ یہ دور ٹیکنالوجی کا ہے یہاں آپ کو آپ کے موبائیل فون پر اسکرین شاٹ لینے سے روکا جاسکتا ہے تو سمجھ لیں کہ آپ کی چیٹ یا آپ کی ویڈیو کال کو بھی ایڈٹ کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہ ہوگا۔

ہوسکتا ہے کہ کال ادھر سے آئے اور شو کرے کہ کال آپ نے کی ہے، آپ کے چہرے کے ایکسپریشن سے چھڑچھاڑ کردی جائے یا آپ کے جسم کو بدل کر کوئی دوسرا جسم لگانا تو بچوں کا کھیل ہے۔

جب تک آپ ثابت کریں گے کہ وہ آپ نہیں ہیں تب تک کٹیا ڈوب چکی ہوگی۔اس حرکت کی متعدد وجوہات ہوسکی ہیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس طرح اغیار کے مذہبی رہ نما ان معاملات میں ملوث ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے ان کی پوری قوم کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے

اسی طرح وہ ہمارے علما و حفاظ کو بھی ملوث کرکے بدنام کرنا چاہتے ہیں یا یہ بھی ممکن ہے کہ اس طرح کے معاملات کو Love Jihad

کے ساتھ جوڑ کر نہ صرف آپ کی زندگی تباہ و برباد کی جائے بلکہ آپ کے پورے کنبہ کو اس کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔

یا پہلے آپ کو بلیک میل کرکے آپ کے نال و دولت کو لوٹا جائے اور پھر ٹی وی وغیرہ کے حوالے کرکے قومی سطح پر فائدہ اٹھانے کی ناپاک کوشش کی جائے۔

یاد رہے ! آپ کی ایک غلطی یا نادانی آپ کو، آپ کے خاندان کو، آپ کی پوری قوم کو رسوا کرسکتی ہے۔ لہذا ہوشیار رہیں!!! اور اس طرح کی کوئی پیش کش کبھی قبول نہ کریں۔

توجہ طلب یہ بھی ہےیہ بھی قابل توجہ امر ہے کہ اس معاملے میں ٹارگیٹ اکثر علما و حفاظ یا ڈارھی ٹوپی والے ہی ہیں۔ یہ تو وہ دور ہے جس میں خود قوم مسلم کی بیٹیاں داڑھی ٹوپی والوں کو پسند نہیں کرتیں۔

ایسے وقت میں اغیار کا داڑھی ٹوپی والوں پر ٹویٹ پڑنا اور بغیر کسی بات چیت کے سیدھے برہنہ ویڈیو چیٹ سے شروعات کرنا کوئی عام بات نہیں یہ کسی بہت بڑی سازش کا حصہ ہے۔

کفار کی ایسی تمام سازشوں کا شکار ہونے سے خود بھی بچیں اور اپنے اعزہ و اقارب کو بھی بچائیں۔ایسے میں آپ سب سے گزارش ہے کہ اگر کوئی کسی بھی سوشل سائٹ پر یا فون کال پر اس طرح کی چیٹ کرے یا ویڈیو کال کرے تو آپ لوگ قطعاً اس میں شامل ہونے کی کوشش نہ کریں۔

اور اس طرح کے نمبرز یا ایسی ائڈیز کو فوراً بلاک کردیں۔تاکہ آپ اور آپ کا مذہب دونوں بدنامی سے بچ سکیں۔

چند روز قبل ہم نے ایک تحریر لکھی تھی جس میں علما اور خواص کو سوشل میڈیائی بلیک میلنگ سے خبردار کیا گیا تھا۔

خادم کو لگا تھا شاید یہ تحریر کافی ہوگی ہمارے سمجھدار طبقہ کے لیے، کیوں کہ جس تیزی کے ساتھ وہ تحریر وائرل ہوئی تھی وہ تو یہی اشارہ کررہی تھی۔

صرف خادم کے پیج پر گیارہ ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا اور ان گنت صاحب فہم حضرات نے اپنی وال سے پوسٹ کیا، ساتھ ہی عالی جناب قمر غنی عثمانی صاحب نے اس تحریر کے افادہ کو عام کرنے کے لیےاپنا قیمتی وقت نکال کر ہندی میں بھی ترجمہ کروایا۔

تازہ معاملات

مگر آج ضرورت آن پڑی ہے مزید لکھنے کی، کیوں کہ لگاتار خبریں موصول ہورہی ہیں خواص کو گرفت میں لے کر بلیک میلنگ کی، کئی اہم لوگوں کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے

اور ان سے اچھی خاصی رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے، کچھ لوگ تو کچھ رقم دے بھی چکے ہیں جن کی پہچان ظاہر کرنے یا پہچان کی طرف کوئی اشارہ کرنا مناسب نہیں۔

بلیک میلنگ کیا ہے؟۔

سب سے پہلے یہ سمجھیں کہ جب کوئی شخص اپنے ناجائز مطالبہ کو پورا کرنے کے لئے کسی شخص، کنبے یا تنظیم کے بارے میں “کافی حد تک سچ معلومات” عام کرنے کی دھمکی دیتا ہے تو، اس کارروائی کو “بلیک میلنگ” کہا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا معاملات کا مقصد اکثر عزت کو ختم کرنا ہوتا ہے۔در حقیقت ، اس طرح کی معلومات کو عام کرنا کسی بھی طرح سے غیر قانونی جرم نہیں ہے

لیکن اپنے ناجائز مطالبات کو منوانے کے لیے کسی معلومات کا ہتھیار کی طرح استعمال کرنا جرم سمجھا جاتا ہے۔

بلیک میل کس کو کیا جاتا ہے؟۔

بلیک میل کسی کو بھی کیا جاسکتا ہے؛ خاص کر ایسے لوگ کثیر تعداد میں بلیک میل کیے جاتے ہیں جو سماج میں عزت رکھتے ہوں، ان میں مذہبی رہ نما، (کسی بھی مذہب کے ہوں) سیاسی رہ نما، سماجی قائدین یا کوئی بھی عزت دار شخص ہوسکتا ہے۔

اور ہر طرح کے وہ لوگ جو اپنی بے عزتی سے بچنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہوں۔

آج کل بلیک میلرز کا پسندیدہ شکار ہمارے علما اور اشراف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ ایک بار اگر چنگل میں آگیے تو یہ اپنی عزت بچانے کے لیے زندگی بھر پیسہ دیتے رہیں گے اور کہیں کچھ بول بھی نہ سکیں گے۔

اسی لیے بڑے پیمانے پر انہوں نے سوشل میڈیا پر ایکٹو لوگوں کو ہنی ٹریپ میں پھنسانا شروع کردیا۔

ابھی تک ان کے شکار ہوئے افراد سے ملی معلومات کے مطابق پہلے یہ لڑکیاں آپ کو فرینڈ رکیوسٹ بھیجیں گی اور اسے قبول کیے جانے کے بعد پرسنل میسجز کا دور شروع ہوگا۔

اور ساتھ ہی ویڈیو چیٹ کی مانگ بھی انہیں کی جانب سے کی جائے گی، اور جیسے ہی ویڈیو کالز شروع ہوئیں

تو پھر وہ برہنہ ہو کر آپ کے سامنے آئیں گی اور آپ کو بھی برہنہ ہونے کی دعوت دیں گی جب آپ بھی اس میں ملوث ہوجائیں گے ۔ تو وہ اس کا اسکرین رکارڈ کر کے آپ کو بلیک میل کرنا شروع کردیں گی۔

ایسے میں سیدھے سادھے یا اپنی عزت سے بہت زیادہ پیار کرنے والے افراد ڈر کر ان کے مطالبات ماننے لگتے ہیں اور انہیں پیسہ پہنچانے لگتے ہیں۔

بلیک میلرز کےمطالبات نہ مانیں

اگر آپ میں سے کسی کے ایسا معاملہ پیش آئے اور کوئی شخص ہراساں کرنے کے بعد بلیک میلنگ پر اتر آئے، اور آپ کی ذاتی معلومات ڈیلیٹ کرنے کے بدلے آپ سے رقم کا تقاضہ کرے، تو اس کے مطالبات تسلیم نہ کریں۔

اس کے آگے مت جھکیں، کیوں کہ اس بات کا کافی امکان ہے کہ وہ آپ کو ایک بار پھر بلیک میل کرنے کی کوشش کرے گا اور آپ کبھی بھی اس بات کو یقینی نہیں بنا سکتے کہ آپ سے رقم لے کر وہ آپ کا ڈیٹا ڈیلیٹ کرے گا بھی یا نہیں۔

ایک طالب علم سے کچھ پیسے لینے بعد مزید پیسوں کی مانگ جاری ہے۔

سائبرکرائم اور سوشل میڈیائی بلیک میلنگ

اگر آپ کو کوئی بلیک میل کر رہا ہو، تو سائبر کرائم کو اطلاع دیں۔ آپ کو انہیں اپنی تفصیلات فراہم کرنی ہوں گی کیونکہ سائبر کرائم واضح وجوہات کی بناء پر گمنام شکایتوں پر کارروائی نہیں کرتا۔

مجرم کے خلاف باقاعدہ درخواست کا اندراج انتہائی ضروری ہے۔ یاد رکھیں کہ جرم کی اطلاع دینا مستقبل میں آپ کو مزید ہراساں کیے جانے سے بچائے گا۔

آپ سائبر کرائم کی اطلاع یا تو ان کا آن لائن فارم پر کر کے دے سکتے ہیں، یا تمام ضروری معلومات بمع ثبوت (بلیک میلر کے پیغامات کے اسکرین شاٹس یا فون کالز کی ریکارڈنگ وغیرہ) اپنے قریبی پولیس اسٹیشن پر دے سکتے ہیں۔

یا مندرجہ ذیل ای میل پر پوسٹ کرسکتے ہیں۔

पुलिस मुख्यालय लखनऊ में स्थापित साइबर क्राइम मुख्यालय

sp-cyber.lu@up.gov.in

یا سائبر ہیلپ لائن 155260 پر صبح 9:00 بجے سے شام 6:00 بجے درمیان کال کرسکتے ہیں۔

ایک گروہ گرفتارہوا لکھنؤ پولیس نے کل ایک ایسے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے جس میں میاں بیوی سمیت سات افراد شامل تھے، وہ لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے پھنسا کر ان سے اچھی خاصی رقم وصولتے تھے۔

اس گروپ کے دو فرد (جو میاں بیوی ہیں) پولیس کی گرفت میں ہیں بقیہ فرار ہونے میں کام یاب رہے۔ دھوکادھڑی ان پربھی صرف ٹویٹر، فیس بک، واٹس اپ ہی نہیں اور بھی بہت سے ایسے ایپلی کیشنز ہیں جن پر آپ کے ساتھ دھوکا دھڑی ہوسکتی ہے جیسے

:Indian Messenger App Hike Sticker Chat Jio Chat Troop Messenger Namaste Bharat ShareChat Telegram KikHangoutsLineSignal Tindar

اور نہ جانے کتنے۔

ہمیں فضول میں ان ایپس کو انسٹال کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟۔

آپ صرف وہی ایپ استعمال کریں جو آپ کے کام کے ہیں۔مثلاً واٹس اپ ٹیلی گرام وغیرہ جو آپ کے ڈیٹا کی ترسیل کے کام آتے ہیں بقیہ ایپس کی ضرورت نہیں ! جب آپ اس طرح کے ایپس پر چیٹنگ کریں گے تو ظاہر سی بات ہے کبھی نہ کبھی تو گرفت میں آنا ہی ہے۔

آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ تنہائی میں کیا ہوا کام ہے اسے کون دیکھ رہا ہے؟۔

آج کل تو لوگ یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ سرچ کیا کرتے ہیں اپنے فون پر تو کسی سے کی ہوئی چیٹ کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟۔

اگر محفوظ رہ بھی جائے تب بھی آپ کا رب ہر چیز دیکھنے والا ہے، آپ کو کسی اور سے نہیں اپنے رب سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔جس دن خوف خدا پیدا ہوگیا اس دن یہ ساری چیزیں خود بخود دور ہو جائیں گی۔

کوشش کچھ خیر خواہ حضرت جن میں سر فہرست حضرت قاری آصف برکاتی صاحب مہاراشٹر ہیں جو چاہتے ہیں کہ ایک ایسا ایپ ڈیولپ کرایا جائے جس کے ہوتے ہوئے موبائل میں کوئی فحش مواد یا فحش کال آ ہی نہ سکے۔

یقیناً یہ ایک قابل عمل مشورہ ہے اور کافی حد تک کارگر بھی ہوسکتا ہے مگر یہ بھی اسی وقت کام کرسکے گا جب آپ اپنے موبائل میں وہ ایپ انسٹال کریں گے۔

اللہ کرے یہ ایپ جلد ہی تیار ہوجائے کیوں کہ کئی بار لوگ عدم معلومات کی بنا پر ان چیزوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تو اس ایپ کی مدد سے وہ لوگ تو محفوظ ہو جائیں گے

مگر جو لوگ جان بوجھ کر دلدل میں چھلانگ لگانا چاہیں گے ان کا کوئی علاج نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ اللہ توفیق بخشے۔

دست بستہ گزار ش

ہماری آپ سب سے گزارش ہے کہ اس طرح کے کسی بھی ہنی ٹریپ کا شکار نہ ہوں۔آپ کی عزت بحیثیت عالم صرف آپ ہی کی نہیں بلکہ مذہب اسلام کی بھی عزت ہے۔

اگر آپ کو اپنی پرواہ نہیں ہے تو کم از کم اپنے حُلیہ کی بنا پر آپ کے مذہب پر جو الزام آئے گا اس کی تو پرواہ کریں۔

جہاں ان معاملات میں ملوث ہونے سے آپ کی پرسنل اور ازدواجی زندگی تباہ ہوگی وہیں آپ کی پروفیشنل زندگی بھی تباہ ہوگی۔

اور آخرت کا عذاب مزید برآں ۔ تو خدا را کسی بھی انجان لڑکی یا عورت سے قطعاً رابطہ نہ کریں اگرچہ وہ آپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرے تب بھی آپ اس سے دور ہی رہیں۔

یہی آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کے لیے سود مند ہوگا۔ورنہ دونوں مقامات پر خائب و خاسر ہوں گے


محمد شاہد علی مصباحی
روشن مستقبل دہلی

 

124 thoughts on “سوشل میڈیا بلیک میلنگ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *