وہ چراغ جو اندھیروں میں روشنی بانٹتے ہیں

Spread the love

وہ چراغ جو اندھیروں میں روشنی بانٹتے ہیں

(یومِ اساتذہ) استاد ایک ایسا مقدس، رفعت آمیز اور فکری بالیدگی سے لبریز منصب ہے جو محض علم کی منتقلی کا ذریعہ نہیں، بلکہ روح و دل کی آبیاری، اخلاقی تشکیل، اور تہذیبی ارتقاء کا ایک زندہ و جاوید پیکر ہے۔ استاد محض ایک فرد نہیں، بلکہ ایک انجمن، ایک کاروانِ نور، اور ایک تحریکِ شعور ہوتا ہے۔

اس کے لبوں سے نکلنے والے الفاظ فقط حروف کا مجموعہ نہیں، بلکہ فہم و فراست کے ستارے، بصیرت کے چراغ، اور ہدایت کے مینار ہوتے ہیں۔ وہ صرف حرف و صوت کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ قوموں کی تقدیر سنوارتا ہے

فکر و نظر اور ضمیر انسانی کو جلا دیتا ہے، اور انسان کو اس کے اصل مقامِ معرفت سے روشناس کراتا ہے۔ درحقیقت، استاد ہی وہ ستون ہے جس پر تمدن کی عمارت قائم ہے، اور وہ شمع ہے جو خود جل کر نسلوں کو منور کرتی ہے

وہ فقط تعلیمی اداروں میں بیٹھا ایک فرد نہیں ہوتا، بلکہ تہذیب کا محافظ، علم کا ستون، اور فکری ارتقاء کا معمار ہوتا ہے۔ ہر علم رکھنے والا شخص استاد کہلانے کا اہل نہیں ہوتا؛ استاد وہ ہے جس کے قدموں سے علم کے سوتے پھوٹیں

جس کی خاموشی میں معرفت بولے،اور جس کے کردار سے روشنی چھن چھن کر دلوں میں اترے۔ استاد وہ ہے جو الفاظ کی چمک سے نہیں، کردار کی روشنی سے دلوں کو منور کرتا ہے۔ وہ نصیحت کرے تو لگے جیسے پھول برس رہے ہوں، وہ تنقید کرے تو سننے والا خود کو سنوارنے پر مجبور ہو جائے، وہ تربیت کرے تو روح میں تازگی، دل میں محبت، اور عقل میں وسعت پیدا ہو جائے۔

یاد رکھیں، تعلیم محض معلومات کی ترسیل نہیں، بلکہ شعور کی بیداری، اخلاق کی آبیاری، اور کردار کی تطہیر کا نام ہے۔ استاد اس پورے عمل کا محور و مرکز ہے۔وہ اپنے شاگردوں کے دلوں میں وہ خواب بوتا ہے جنہیں اپنی دعاؤں سے سینچتا ہے، اور اپنی محنت سے پروان چڑھاتا ہے۔

شاگرد کی پرواز میں جو بلندیاں ہوتی ہیں، ان میں استاد کی قربانیوں کا لہو شامل ہوتا ہے یہی رکھتے ہیں شہر علم کی ہر راہ کو روشن ہمیں منزل پہ پہونچا کر یہ کتنے شاد ہوتے ہیں

تاریخِ اہلِ سنت کے درخشاں مینار

تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی جہالت کے اندھیرے چھائے، علم کے پروانے بن کر اہلِ حق اساتذہ اٹھے۔

اہلِ سنت کی تابندہ تاریخ میں ایسے بے شمار ستارے جگمگاتے نظر آتے ہیں جنہوں نے علم و حکمت کے مینار تعمیر کیے۔ ان ہی میناروں میں ایک مینارِ نور حضرت صدرُ الشریعہ، مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کا ہے۔

آپ کی تصنیف بہارِ شریعت ایک ایسا علمی شاہکار ہے جو نہ صرف فقہ اسلامی کا انسائیکلوپیڈیا ہے، بلکہ تربیتِ امت کا لافانی ذریعہ بھی ہے۔ یہ کتاب محض ایک فقہی دستور نہیں، بلکہ ایک مربی، ایک مصلح، اور ایک مشعلِ راہ ہے، جس نے صدیوں پر محیط علمی روایت کو دوام بخشا۔

ایسی عظیم شخصیات نہ صرف علمی قد آوریاں رکھتی ہیں، بلکہ ان کی سیرت و کردار، اخلاص، بے لوثی، اور جذبۂ خدمت آج بھی طلبہ، علما، اور محققین کے لیے مشعلِ راہ ہیں

یومِ اساتذہ

آج یومِ اساتذہ کے اس موقع پر، ہم ان تمام اہلِ علم، اہلِ درد، اور اہلِ دل اساتذہ کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے تاریکیوں میں چراغ جلائے، ناامیدی میں امید کی کرن پیدا کی، اور نئی نسلوں کی فکر و نظر کو بلند کیا۔

ہم اپنے اساتذہ کے احسانات کو تسلیم کرتے ہیں اور یہ جذبہ رکھتے ہیں کہ ان کے علم، تربیت، اور تعلیمات کو اپنے کردار میں زندہ رکھیں گے۔ہم علم کو محض ڈگریوں تک محدود نہیں رکھیں گے، بلکہ اسے اپنے افکار و اعمال کا حصہ بنائیں گے۔

ہم خود بھی چراغ بنیں گے تاکہ اندھیروں میں روشنی بانٹنے کا سفر جاری رہے۔ کیونکہ قومیں جب اپنے اساتذہ کو فراموش کر دیتی ہیں، تو ان کا مستقبل تاریخ کے دھندلکوں میں گم ہو جاتا ہے

سلام ان چراغوں پرجو جلتے رہے، مگر بجھے نہیں،جو روشن کرتے رہے، مگر تھکے نہیں،جو سنوارتے رہے، مگر بدلے کچھ نہ مانگا۔میرے استاد و ماں باپ اور بھائی بہناہل ولد و عشیرت پہ لاکھوں سلام۔

رب تعالیٰ ہمارے اساتذہ کو سعادت دارین سے بہرہ ور فرمائے اور ان کی علمی و روحانی فیضان سے ہمیں بھر پور حصہ عطا فرمائے۔ آمین

از: محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمی بچباری آبادپور کٹیہار

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *