کشمیر تباہ ہورہا ہے شادی میں بے جا تاخیر فیشن یا مجبوری
کشمیر تباہ ہورہا ہے شادی میں بے جا تاخیر فیشن یا مجبوری ؟
یہ ہے کشمیر کی دل سوز حقیقت، نو سے بارہ سال کی عمر میں آج کل لڑکیاں بالغ ہورہی ہیں ، اور تیس پینتیس سال تک بن بیاہی گھر میں بیٹھی ہوئی ہیں ، آخر ایسی بہنیں زنا، پورن اور غلط طریقوں کا استعمال نہ کریں تو اور کیا کریں؟ ۔
ایک رپورٹ کا مطابق کشمیر کی کم از کم پچاس ہزار عورتیں لیٹ میریج کا شکار ہیں، جس کی بنا پر خود کشی کا رجحان بھی بڑھتا جارہا ہے، انہیں بہنوں کا رشتہ جب کشمیر کے باہر سے آتا ہے فورا یہ کہ کر انکار کردیا جاتا ہے کہ ہم باہر اپنی لڑکیوں کو نہیں بھیجتے۔
ہم نے کشمیر کے ہی ایک مفتی صاحب نیز کئی دوستوں سے اس بابت معلوم کیا کہ کیوں وہاں شادیاں تاخیر سے ہورہی ہیں؟ تو ہمیں یہ ساری باتیں معلوم ہوئیں: 1 مادیت کا غلبہ، ماں باپ کے اوپر
مادیت کا بھوت سوار ہوگیا ہے، ان کی یہ سوچ بن گئی ہے کہ اپنی بچی کا نکاح تبھی کریں گے جب لڑکا گورنمنٹ جاب والا ہو یا کامیاب بزنس والا ہو۔
2 عورتوں میں بھی عصری تعلیم کی ہوڑ ایسی لگی ہے کہ پڑھائی جب تک مکمل نہیں ہوگی شادیاں نہیں کرتیں اور پھر عمریں ڈھل جاتی ہیں تو رشتے ملنا مشکل ہوجاتے ہیں۔
3 یہاں بھی برادری واد خوب ہے، وانی، بھٹ اور ڈار سب اپنی ہی برادری میں شادی کرتے ہیں۔
4 جہیز کا لین دین اور رسوم و رواج کا چلن اتنا عام ہوگیا ہے کہ چاہ کر بھی غریب جلدی شادی نہیں کرسکتا۔ 5 اپنی لڑکیاں باہر نہیں دیتے کیوں بھئی؟ کیا غیر کشمیری مسلم کم تر مسلمان ہیں یا ان کی بیٹیوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں؟ تو کہتے ہیں ہماری بیٹیوں کو باہر کا ماحول سازگار نہیں آتا، یہ بات ایک حد تک تو ٹھیک ہے ۔
لیکن ایک حد سے آگے بڑھ جائے تو پھر علاقائی تعصب کی شکل اختیار کرلیتی ہے جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا، اپنے بچوں اور بچیوں کی تربیت کبھی بھی ایسی نہیں کرنی چاہئے کہ وہ مخصوص علاقے کے علاوہ کہیں بھی سکون محسوس نہ کریں۔
ان تحریروں کوبھی پڑھیں
مشن تقویتِ امت کے زیر اہتمام ایک نئے نظامِ تعلیم کا خاکہ
زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں
اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کوبیدار کرنے، اضافہ اوربرقرار رکھنے کے پچیس طریقے
نوجوانوں کی معاشی پریشانیوں کوکیسے دورکیا جائے؟
مال کی محبت پیدا کیوں ہوتی ہے؟
اپنی نسلوں میں اجتماعی، دینی اور تخلیقی سوچ پیدا کرنے کے گیارہ طریقے
اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کے معاشرے کی موجودہ صورت حال پوری پلاننگ کے ساتھ ان طریقوں کو اپنا کر خراب کی جارہی ہے:
1 ڈرگس اور منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے نوجوانوں کو، یعنی اس کو پنجاب کی شکل دی جارہی ہے کیوں کہ یہ دو سر فہرست
ریاستیں ہیں جن سے حکومت کو بغاوت کا شدید خطرہ ہے اس لیے انہیں گیم اور نشے کی ایسی لت لگائی جارہی ہے کہ وہ بغاوت و حمیت و غیرت کا خیال بھی اپنے دل و دماغ میں نہ لاسکیں۔
2 بچیوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو باہر پڑھتی ہیں اور وہیں عشق میں گرفتار ہوکر ہندوؤں سے شادی کررہی ہیں۔
3 سوشل میڈیا کے توسط سے باضابطہ وہاں کی عورتوں کو ہندوتوا کے خنزیر ہماری بہنوں کو اپنے پیار کے جال میں پھنساکر مال کی لالچ دے کر گھروں سے بھگارہے ہیں، ایک عرصہ استعمال کے بعد پھینک دے رہے ہیں۔
4 ٹورسٹ کے ذریعے مال کی لالچ دے کر عورتیں برضا و رغبت اس زناکاری میں ملوث ہورہی ہیں۔ 5 اور ہماری جند کے ذریعے زنا بالجبر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
علماے کشمیر سے بڑی لجاجت کے ساتھ درخواست ہے کہ اللہ کے واسطے والدین کی ذہن سازی کریں، مادیت کا عفریت ان کے ذہنوں سے نکال باہر کریں اور پوری پلاننگ اور ڈیٹا کے ساتھ اپنے معاشرے کی اصلاح پر دھیان دیں خصوصاً جلد شادیوں کا اہتمام کروائیں۔
مفتی قیام الدین قاسمی
سیتامڑھی خادم مشن تقویتِ امت
7070552322