عرب اتحاد نے ماہ رمضان میں یمن جنگ بندی کا اعلان کیا
عرب اتحاد نے ماہ رمضان میں یمن جنگ بندی کا اعلان کیا
یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے سرگرم عرب اتحاد نے ماہ رمضان میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تا کہ امن مذاکرات کے لیے سازگار ماحول قائم کیا جا سکے۔
عرب اتحاد کی جانب سے یہ اعلان خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی ) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر نائف الحجرف کی طرف سے یمن میں جنگ بندی کے مطالبے کے کچھ ہی گھنٹے بعد کیا گیا ہے ۔
اتحاد کے ترجمان بریگیڈئیر جنزل ترکی المالکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ “شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی آرزو پر عرب اتحاد کی قیادت نے 30 مارچ کو صبح 6 بجے سے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے تا کہ امن مذاکرات کی کام یابی کے لیے سازگار ماحول بنایا جائے
اور ماہ مقدس رمضان المبارک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یمن میں سلامتی اور استحکام لایا جا سکے۔ “بیان میں مزید کہا گیا کہ “عرب اتحاد کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے براے یمن اور سعودی حکومت کی جانب سے یمنی بحران کے خاتمے کے سیاسی حل کی کوششوں کا ہی حصہ ہے۔
عرب اتحاد نے اس موقع پر ایک بار پھر سے یمن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے موقف کو دہرایا۔ یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران نواز حوثی ملیشیا کے درمیان امن کے قیام کے لیے امریکا اور اقوام متحدہ کی سربراہی میں سعودی عرب میں مذاکرات کے دور کا پہلا دن منگل کو منعقد ہوا تھا۔
حوثی باغیوں نے ان مذاکرات میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے اور حالیہ سالوں میں مذاکرات میں شمولیت کی بار بار دعوتوں کے باوجود کسی پرامن حل کی کوشش کا حصہ بننے سے انکار کرتے آئے ہیں ۔
اس سے قبل امریکی خصوصی نمائندہ براے یمن ٹم لینڈ ر کنگ خطے کے دورے پر پہنچے جو کہ ان کے دفتر کے مطابق “یمن میں جاری تنازعے کے پرامن حل اور یمنی عوام کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی امریکی سفارتی کوششوں کا تسلسل رکھیں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق لینڈ ر کنگ بھی ان مذاکرات کا حصہ بنیں گے اور یمنی شرکا سے بات چیت کریں گے۔