تحفے تحاٸف محبت کی کلید ہوتے ہیں
تحفے تحاٸف محبت کی کلید ہوتےہیں
(تشکرنامہ)
[ہم کو لوگوں نے بسا رکھا ہے دل میں اپنے
ہم کسی حال میں بے گھر نہیں ہونے والے]
✍️ آصف جمیل امجدی ، شانِ سدھارتھ
محب محترم عزیزالقدر قبلہ علامہ #انواررضافیضی صاحب زید علمہٗ و شرفہٗ کا اولیں عظیم الشان شاہ کار قلمی و تحقیقی نسخہ “#میلادخاتمالنبین” (ﷺ) ناشر [دارالعلوم اہل سنت نور محمدی و مسجد نور محمدی پستم سال گرہ روڈ نمبر ٦ چمپور ممبٸی] مورخہ ٦/ربیع الاول ١٤٤٥ھ// مطابق ٢٢/ستمبر ٢٠٢٣ع بروز جمعتہ المبارکہ کو تحفتاً بذریعہ ڈاک میرے مدرسہ پہنچا
مذکورہ قلمی سرمایہ باصرہ نواز ہوتے ہی فاضل مصنف اطال اللّٰہ عمرہٗ کی عبقری بارگاہ میں قلب و جگر بطور شکرانہ محبتوں کی لامتناہی سوغات پیش کرنے لگا۔ کیوں کہ حدیث پاک میں ہے ” جو لوگوں کا شکریہ ادا نہ کرے، وہ اللّٰہ کا شکر ادا نہیں کرے گا (الحدیث)” اس کتاب کی عظمت و شرف کے حوالے سے صاحب مصنف دام ظلہ علینا کے زریں قول خود آپ ہی کے نوک قلم سے ملاحظہ فرماٸیں:
“جب اس کتاب کے لکھنے کا ارادہ ہوا اور کام شروع کر دیا، چوں کہ یہ کتاب میرے آقا جان ایمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کے متعلق ہے تو دل میں آرزو تھی کہ کاش میرے آقا کے شہر میں گنبد خضری کے چھاؤں میں چند سطریں لکھنے کا موقع میسر آجائے، مولی کریم نے اپنے محبوب کریم کے صدقہ و توسل سے حاضری بارگاہ رسالت کا شرف بخشا اور وہاں پر کتاب کے کچھ حصہ لکھنے کا موقع بھی میسر آیا ہے۔” (میلاد خاتم النبین ﷺ ص ١٧)
گویا کتاب ھٰذا کو قدمِ ناز رسولﷺ پر نثار ہونے کا حسیں موقع بھی میسر آیا ہے۔ صاحب مصنف اپنی تقدیر پر جتنا ناز کریں کم ہے کیوں کہ قادرمطلق ﷻ نے بڑی سعادت مندی عطا فرماٸی ہے اور یہ نیک فال صالح بندوں کے ہی حصے میں آتا ہے۔ ع۔
اے رضا ہرکام کا اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہوہی جاۓ گا۔
بحمدہ تعالیٰ زیر نظر کتاب میلاد مصطفےٰ ﷺ کے اثبات و جلوس محمدی ﷺ کے جواز پر روشن دلاٸل و براہین سے مملو و مسجع ہے، جو کہ قارٸین عظام کے لیے غایت درجہ مفید و کار آمد ثابت ہوگی۔
قبلہ مفتی صاحب کی علمی قد آور شخصیت مجھ ہیچ مداں کے قرطاس و قلم کی یک گونہ بھی محتاج نہیں۔ آپ دام ظلہ الاقدس حضور شریف ملت الحاج مولانا ولی اللّٰہ شریفی صاحب قبلہ اعظم اللّٰہ عزتہٗ کے برحق خلیفہ خاص، متبحر عالم دین نیز شارح بخاری دالافتإ کے زریں مسند نشیں ہیں۔
بارگاہ صمدیت مآب ﷻ میں دعا گو ہوں کہ مولیٰ تعالیٰ اپنی شایانِ شان فاضل مصنف کو اس کتاب کا دارین میں نعم البدل عطا فرماۓ، اور خاص و عام کے لیے نفع بخش بناۓ (آمین)۔
نوٹ: کتاب ھٰذا کا کچھ ورق بارگاہ مصطفےٰ ﷺ میں لکھا گیا ہے۔ فقیر کو ایسی باعظمت کتاب مطالعہ کرنے کا شرف ملا۔
ایک دن جب نماز فجر کے لیے طلباۓ کرام کو بیدار کیا تو ایک بچہ فرط محبت میں میرے قریب آکر کہا کہ “حضرت آج میں نے خواب دیکھا ہے کہ آپ شہر نبی ﷺ (مدینہ منورہ) میں ہیں” سبحان اللّٰہ کہیں یہ کتاب اسی طالب علم کے خوابوں کی سچی تعبیر تو نہیں جو میرے مقدر کو صحنِ سریا میں رقص کا حسین موقع میسر کیا ہے۔
میرا ایمان اور عشقِ رسول ﷺ یہ کہتا ہے کہ یہ مقدس تحفہ انوار بھاٸی کے توسل سے مجھ گنہگار سیاہ کار امتی کے لیے آقا نے بھیجا ہے۔ (من آنم کہ من دانم، حالاں کہ ہمہ وقت دامن من از گناہ کبیرہ می آلود )
یارسولﷺ انظر حالنا = یا حبیب ﷺ اسمع قالنا
اننا فی بحر غم من مغرق = خد یدی سہلنا اشکالنا