فضائل و احکام رمضان و روزہ
فضائل و احکامِ رمضان و روزہ
قسطِ اول از:
محمد فیضان رضا علیمی، رضا باغ گنگٹی مدیر اعلی: سہ ماہی پیامِ بصیرت، سیتامڑھی مدرس: مدرسہ قادریہ سلیمیہ چھپرہ
رمضان ایک بابرکت اور باعظمت مہینہ ہے اس مہینہ میں اللہ رب العزت کی بے پناہ رحمتیں، برکتیں، سعادتیں نازل ہوتی ہیں اور اہل ایمان و ایقان کو محظوظ کرتی ہیں۔ اس ماہِ مقدس کی عظمت و رفعت قرآن و حدیث میں کئی مقام پر وارد ہوئی ہیں۔ ذیل کی سطروں میں چند آیات اور دو حدیث کے ذریعہ اس کی فضیلت رقم کی جاتی ہے۔
اللہ رب العزت پارہ ۲؍ سورة البقرة، آیت نمبر ۱۸۳ تا ۱۸۷ ارشاد فرماتا ہےـ:
” اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسا ان پر فرض ہوا تھا جو تم سے پہلے ہوئے
، تاکہ تم گناہوں سے بچو چند دنوں کا۔ پھر تم میں جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو، وہ اور دنوں میں گنتی پوری کرلے اور جو طاقت نہیں رکھتے، وہ فدیہ دیں ۔ ایک مسکین کا کھانا پھر جو زیادہ بھلائی کرے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمھارے لیے بہتر ہے، اگرتم جانتے ہو۔
ماہِ رمضان جس میں قرآن اُتارا گیا۔ لوگوں کی ہدایت کو اور ہدایت اور حق و باطل میں جدائی بیان کرنے کے لیے تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو اس کا روزہ رکھے اور جو بیمار یا سفرمیں ہو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کر لے۔ اﷲ (عزوجل) تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ کرتا ہے، سختی کا ارادہ نہیں فرماتا اور تمھیں چاہیے کہ گنتی پوری کرو اور اﷲ (عزوجل) کی بڑائی بولو، کہ اُس نے تمھیں ہدایت کی اور اس امید پر کہ اس کے شکر گزار ہو جاؤ۔
اور اے محبوب (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ! جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں نزدیک ہوں ، دُعا کرنے والے کی دُعا سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارے تو اُنھیں چاہیے کہ میری بات قبول کریں اور مجھ پر ایمان لائیں ، اس اُمید پر کہ راہ پائیں ۔ تمھارے لیے روزہ کی رات میں عورتوں سے جماع حلال کیا گیا، وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس۔
اﷲ (عزوجل) کو معلوم ہے کہ تم اپنی جانوں پر خیانت کرتے ہو تو تمھاری توبہ قبول کی اور تم سے معاف فرمایا تو اب اُن سے جماع کرو اور اسے چاہو جو اﷲ (عزوجل) نے تمھارے لیے لکھا اور کھاؤ اور پیو اس وقت تک کہ فجر کا سُپید ڈورا سیاہ ڈورے سے ممتاز ہو جائے پھر رات تک روزہ پورا کرو اور ان سے جماع نہ کرو اس حال میں کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو۔ یہ اﷲ (عزوجل) کی حدیں ہیں ، اُن کے قریب نہ جاؤ، اﷲ (عزوجل) اپنی نشانیاں یوہیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ بچیں ۔
ان آیاتِ کریمہ میں جہاں رمضان کی فضیلت کا بیان ہے وہیں روزہ کے احکام کا بھی مفصل بیان ہے۔ صاف صاف بتایا دیا گیا کہ روزہ کی حالت میں کیا کرنا اور کیا نہ کرنا ہے، روزہ بہت عمدہ عبادت ہے، اس کی فضیلت میں بہت حدیثیں آئیں ۔ ان میں سے صرف دو ذکر کی جاتی ہیں ۔ حدیث ۱: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
’’جب رمضان آتا ہے، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ایک روایت میں ہے، کہ ’’جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ایک روایت میں ہے، کہ ’’رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں ۔‘‘
حدیث ۲: بیہقی شعب الایمان میں سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا۔ فرمایا: ’’اے لوگو! تمھارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے،
اس کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام (نماز پڑھنا) تطوع (یعنی سنت) جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستّر ۷۰ فرض ادا کیے۔
یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ مواسات (غمخواری و بھلائی ) کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے، جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے، اُس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اُس کے اجر میں سے کچھ کم ہو۔‘
ہم نے عرض کی، یا رسول اﷲ (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ! ہم میں کا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا، جس سے روزہ افطار کرائے؟ حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو دے گا، جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خُرما یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو بھر پیٹ کھانا کھلایا، اُس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔
یہ وہ مہینہ ہے کہ اُس کا اوّل ارحمت ہے اور اس کا اوسط مغفرت ہے اور اس کا آخر جہنم سے آزادی ہے جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے یعنی کام میں کمی کرے، اﷲ تعالیٰ اُسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔‘‘
(بہارِ شریعت حصہ پنجم)ان دونوں حدیثوں سے رمضان کی فضیلت اور روزہ اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور وہ لوگ جو روزہ داروں کو افطار کراتے ہیں ان کے لیے کیا برکتیں وہ بھی صاف لفظوں میں بیان کر دیا گیا ہے۔ ان شاء اللہ کل سے ہر روز فقہ حنفی کی شہرہ آفاق کتاب بہارِ شریعت سے پانچ مسائل روزہ بیان کیے جائیں گے۔ جاری جاری کردہ: یکم رمضان المبارک ۱۴۴۴ھ