حب الوطن من الایمان کا تحقیقی جائزہ
حب الوطن من الايمان کا تحقیقی جائزہ ۔ (کیا دیش بھکتی ایمان کا حصہ ہے؟)
✍️از۔غلام مصطفیٰ آر۔ایم
لوگ دانستہ و غیر دانستہ اسلام میں بہت سی موضوع ، من گھڑت اور بے اصل باتیں داخل کرتے گئے اور خطیب و چرب زبان لوگوں کے ذریعے انہیں خوب فروغ ملتا رہا،اور عوام مسلمین بلا تحقیق ان کی باتیں تسلیم کرتے رہے۔ مگر علمائے حق نے ان کی من گھڑت روایات کی بیخ کنی کر کے رکھ دی ہے،
اسی کڑی کی ایک موضوع حدیث ہے “حب الوطن من الايمان” کہ وطن پرستی یعنی دیش بھکتی ایمان ہے،اور یہ حدیث مقررین خصوصاََ اسپیکر حضرات اتنی زیادہ پیش کرتے ہیں کہ عوام کی بھی زبان زد ہوگئی ہے
اسلام میں وطن کا دفاع بالکل جائز بلکہ ضروری ہے جیسا کہ علامہ فضل حق خیرآبادی اور دیگر علماے کرام نے لکھا ہے اور فتاویٰ دیا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اپنے مقاصد کے پیش نظر نبی کریم ﷺ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کردی جائے جو کہ ناجائز ہے۔ اس لیے آج ہم اس کی مختصر تحقیق متلاشیان حق کے نذر کرتے ہیں۔
محققین و ناقدین علمائے کرام نے اپنی اپنی موضوع احادیث کی کتابوں میں اس بارے میں لکھا ہے، اختصار کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں۔
(1۔ ) “حب الوطن من الايمان, لا اصل له،” علامہ صغانی کے نزدیک اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ (موضوعات الصغاني رقم الحديث 81. صفحة 47.للامام العلامۃ الفقيه المحدث ابوالفضائل الحسن محمد بن الحسن القرشي الصغاني )
(2۔ )”حب الوطن من الايمان , لم اقف عليه” علامہ سخاوی لکھتے ہیں کہ میں اس سے آگاہ ہی نہیں ہوسکا۔
(المقاصد الحسنة في بيان كثير من الاحاديث المشتهرة في ال الالسنه. رقم الحديث: 386.صفحه 297. العلامة الشيخ محمد عبد الرحمن السخاوي )
(3۔) “حب الوطن من الايمان , لم اقف عليه”۔ علامہ سیوطی فرماتے ہیں کہ میں اس سے واقف نہیں۔
(الدرر المنتثرة في احاديث المشتهرة حرف الحاء رقم الحديث 190.صفحه 108.للامام جلال الدين عبد الرحمن بن أبي بكر السيوطي )
(4۔) “حب الوطن من الايمان,موضوع”……لا هو من لوازم الايمان. الا ترى ان الناس كلهم مشتركون في هذا الحب. لا فرق بين مومنهم و كافرهم.” علامہ البانی لکھتے ہیں کہ یہ حدیث موضوع ہے۔۔۔۔۔۔۔
اور نہ ہی یہ ایمان کے لوازمات میں سے ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ تمام لوگ اس محبت میں مشترک ہیں اور اس میں مومن و کافر کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
( سلسلة الاحاديث الضعيفة و الموضوعة المجلد الأول.رقم الحديث 36. صفحة 110. للامام محمد ناصر الدين الباني)
(5.) “حب الوطن من الايمان، قال الزركشي:لم اقف عليه، و قال السيد معين الدين صفوي:ليس بثابت، وقال السخاوي لم اقف عليه۔” علامہ زرکشی فرماتے ہیں میں اس سے واقف نہیں۔۔ اور علامہ صفوی نے فرمایا کہ یہ نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔ اور علامہ سخاوی کہتے ہیں کہ میں اس سے واقف نہیں۔
(الاسرار المرفوعة في اخبار الموضوعة المعروف بالموضوعات الكبري، رقم الحديث 164.صفحه 189.190.للعلامه نورالدين علي بن محمد بن سلطان المشهور بالملا علي قاري)
(6)۔ “حب الوطن من الايمان. نہ حدیث سے ثابت نہ ہرگز اس کے یہ معنی”۔ قال الامام احمد رضا۔
اعلیٰ حضرت بریلوی لکھتے ہیں کہ نہ یہ حدیث سے ثابت ہے نہ یہ معنی ہے۔ (العطايا النبوية في الفتاوى الرضوية ،رضا فاؤنڈیشن، جلد 15 صفحہ 297۔ از۔ امام احمد رضا قادری بریلوی)
موضوع حدیث کا حکم:
ان تمام محققین علماء کی تحقیقات سے واضح ہے کہ” وطن پرستی ایمان ہے “یہ حدیث نہیں ہے، اور جو اسے حدیث بتائے وہ نبی کریم ﷺ پر جھوٹ باندھ رہا ہے ایسے شخص کا حکم بھی پڑھ لیں۔
هذا مكذوب و مختلق على رسول الله فلا تحل روايتها و لا التحديث بها بدون بيان بطلانها. حب الوطن من الایمان۔ نبی کریم ﷺ پر جھوٹ ہے۔ایسی موضوع، من گھڑت حدیث کا روایت کرنا اور حدیث کے طور پر بیان بالکل جائز نہیں ہے ہاں اگر اس کے بطلان و جھوٹ ہونے کو ثابت کرنا مقصد ہو تو درست ہے
صحیحین میں ہے کہ “جو نبی کریم ﷺ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔ ” الْفَصْل الْخَامِس فِي بَيَان أَن من أقدم على رِوَايَة الْأَحَادِيث الْبَاطِلَة يسْتَحق الضَّرْب بالسياط ويهدد بِمَا هُوَ أَكثر من ذَلِك ويزجر ويهجر وَلَا يسلم عَلَيْهِ ويغتاب فِي الله ويستعدى عَلَيْهِ عِنْد الْحَاكِم وَيحكم عَلَيْهِ بِالْمَنْعِ من رِوَايَة ذَلِك وَيشْهد عَلَيْهِ۔ (تحذير الخواص من اكاذيب القصاص للسيوطي) عن ابي هريرة قال قال رسول الله ” من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار( رواه البخاري و مسلم في مقدمته. )
امام جلال الدین سیوطی نے جھوٹی احادیث اور قصے بیان کرنے والوں پر باضابطہ ایک کتاب ہی لکھی ہے ۔ چنانچہ حکم بیان کرتے ہیں” جو باطل حدیث پیش کرے انہیں کوڑے لگائے جائیں اور ان سے بھی زیادہ سزا دی جائے، اور ڈانٹ ڈپت کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں سے قطع تعلق کیا جائے، نہ ہی انہیں سلام کرے۔ بلکہ اس کے ایسے عیوب سے لوگوں کو واقف کرائیں اور حاکم وقت کے سامنے مقدمہ درج(کیس) کرے اور ایسے شخص کو باطل حدیث کی روایات پر پابندی عائد کی جائے۔۔۔۔
معزز قارئین!
ہماری تحریر کا خلاصہ یہ ہے کہ حب الوطن من الایمان حدیث نہیں ہے لھذا اسے حدیث نہ کہا جائے اگر کوئی حدیث کہہ کر پیش کرتا ہے تو فوراً منع کیا جائے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام وطن کی حفاظت اور دفاع کے لیے منع کرتا ہے، اسلام میں وطن کا دفاع ضروری ہے مگر اس دفاع میں کسی دوسرے مسلمان سے قتال ناجائز ہے
علامہ فضل حق خیرآبادی نے وطن کے دفاع پر کتاب لکھی ہے اور کثیر علماے اسلام نے وطن کی حفاظت پر بہت کچھ لکھا ہے، اور ان علما کی تحریر و تقریر کی بنا پر ہندوستان “سیاہ من سفید تن” ظالموں کے ظلم و تشدد سے آزاد ہوا۔۔۔۔۔
پہلے ہندوستانی غلام تھےاور آج آزاد غلام ہے، شرپسند عناصر کے ڈر سے یا ان کی خوشامدی کے لیے کچھ نابلد لوگ نبی کریم ﷺ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں جو اسلام میں قطعاً روا نہیں۔ بقیہ تحریر قسط دوم میں۔۔ ۔۔۔
✍️از۔ غلام مصطفیٰ آر۔ایم
یکے از فرزندانِ اشرفیہ مبارک پور