سائنس کی تاریخ میں خواتین سائنس دان کا کردار
سائنس کی تاریخ میں خواتین سائنس دان کا کردار
از قلم: اشفاق احمدالقاسمی
قارئین عظام :اگرسائنس کی تاریخ کے دریچےکھولے جائیں توہمیں ایسی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جو نامور مردسائنس دانوں کی کامیاب داستانوں سے بھری پڑی ہیں۔
لیکن اسکے متعلق جائزہ لیتے ہوے صنف نازک کی شمولیت اور ان کی کارکردگی کا ذکرنہ کرنا سراسر نا انصافی ہے۔ یوں تو اسلامی اعتبار سے عورت کو بلند درجات سے نوازا گیا ہے ۔
لیکن اسکے ساتھ ہی اسلام اور قانون کی روسےہمارے سماج اور معاشرہ میں مردکو عورت پر ہرمعاملہ میں برتری حاصل ہے اسلیے ہر دورمیں عورت کی پہچان کودبا دیا گیا ہے
جس کے باعث سائنسی تاریخ کو بھی مرد سائنس دانوں کا دور سمجھا جاتا ہے ۔جب کہ تاریخ میں کامیاب سائنس دان خواتین کی بھی ایک لمبی فہرست ہے جوتعریف کےقابل ہے
لیکن افسوس کہ ہمارے سماج ومعاشرے میں مردکی بالادستی کے باعث خواتین کو ان کی قابلیت پر کبھی وہ پزیرائی حاصل نہیں ہوسکی جسکی وہ حقدار رہی ہیں۔
تاریخ کا مطالعہ کرنے کے بعد کچھ ایسی شخصیات کے بارے میں جاننے کا علم ہواجو قابل ذکرہیں ۔3ہزار سال قبل Tapputi Belatekalli دنیا کی سب سے پہلی کمیادان تھی جس نے عطرکے علاوہ ایسی کئی ایجادات کیں جو آج بھی دنیامیں زیراثراستعمال ہیں ۔
تاریخ میں طب کی پہلی ماہر بھی قدیم مصرکی ایک عورت تھی جو نہ صرف ٢٦٠٠عسوی میں خود طبیب بنی بلکہ اس نے تقریبا کم وبیش 100سے زایدادویات بھی بنائیں (٤٠٠)میں Alexandriaسے تعلق رکھنے والی Hypatia بھی دنیاکی پہلی ریاضیدان تھی جس نے جامعہ درسگاہ کی سطح پر فلسفہ اور فلکیات جیسے موضوعات پر لیکچردئیے تھے۔
جیسے مسیحی شدت پسندوں نے موت کے گھاٹ اتاردیا ۔اسکی کامیابیوں کے ساتھ ہی اس کے قتل کے متعلق تمام تفصیلات کوبھی تاریخی کتابوں میں درج کیاگیا ہے
۔1786عسوی میں دنیاکی پہلی ماہرفلکیات Caroline Herschel جرمن خاتون تھی جس نے ایک شہاب ثاقب دریافت کیاتھا ۔سائنس کی تاریخ میں ایک اور اہم مثال برطانوی ماہر ریاضیات Ada Lovelaceکی ہے جو کمپپوٹر کی بانیوں میں سے ایک ہے جس نے 1843عسوی میں AnaLgtical Engineکیلے ALgarithamتیار کیا جسے جدید ڈجیٹیل کمپپوٹر کا پہلا پروگرام کہاجاتاہے ۔
مزید نامور شخصیات کے ناموں میں ایک اور اہم نام قابل ذکراور قابل تعریف ہے Marie Curie جو پولینڈ کی خاتون تھی جسے تابکاری کی زبردست تحقیق پر نہ صرف خوب داد وصول ہوئی بلکہ طبیعات کے شعبے میں انعام بھی حاصل کیا اور اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد اسے کمییات کے شعبے میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔
اسٹرلیاسے تعلق رکھنے والی ماہر طبیعات بھی ایک عورت تھی جس نے نیوکلیسئرفیشن کی دریافت میں بھی اہم کردار اداء کیا اسکے باوجود بھی اسے نوبل سے نہیں نوازاگیا۔
غرض یہ کہ سائنس کی تاریخ میں ایسی مثالیں کئی موجود ہیں جس سے یہ واضح ہوتاہے کہ خواتین کی تمام صلاحیتوں اور قابلیت کو سراہانے کی محض عام سے کاوش کی گئی ہے جو گنتی کے کچھ کتابوں کی زینت بنی ہوئی ہے ۔
یہ وہ کچھ شخصیات تھیں جنہوں نے اس دور میں بھی اپنی محنت اورلگن سے ایک الگ پہچان بنائی لیکن یہ فہرست بہت طویل ہے ۔جس میں اکیسویں صدی کی مشہور سائنس دان خواتین کے نام شامل ہیں ۔سائنس کی تاریخ میں ایسی کئی خواتین کا تذکرہ موجوہے جس سے یہ صاف ظاہرہے کہ سائنس کے ہر شعبے میں خواتین نے اپنے آپ کو موتی منوایاہے ۔
لیکن اس کے باوجود ہماری دنیاکے کچھ بے جااصول جن میں مردکا برترہونااور انتظامیہ کی مخصوص لوگوں کے لیے جانبداری کے باعث بے شمار خواتین اصل انعام کے حق دار ہونے کے باوجود اپنی محنت کا صلہ حاصل کرنے سے محروم رہی ہیں اور زمانہ قدیم سے لے کر آج تک یہ سلسلہ یوں ہی قائم ہے خواہ وہ بین الاقوامی سطح پر ہو یا عام سطح پر ۔
صورت حال مشترکہ ہے یوں تو ہر معاملے کو سلجھانے کیلے ہم بآسانی کوئی حل یا تجویز پیش کردیتے ہیں۔
لیکن یہ سلسلہ عدل وانصاف پر مبنی ہے جس میں تمام اداروں کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اپنی پسندگی اور سفارشات کی بنیاد پر فیصلے نہ لیں اور حق بجانب ہو کر انعام کے اصل حق داروں کو منتخب کریں تاکہ جو حقیقی مضمون میں اصل انعام کے مستحق ہیں وہ اپناحق حاصل کرسکیں جو ان کے لیے آئندہ بھی حوصلہ افزائی اور ترقی کا ذریعہ بنے ۔
مضمون نگار اشفاق احمدالقاسمی ارریاوی