سلطان صلاح الدین ایوبی
سلطان صلاح الدین ایوبی
فتحِ بیتُ المقدس 2 اکتوبر 1187ء(583ھ)
1174ء میں سلطان نورالدین زنگی علیہ الرحمہ کی شہادت کے بعد ان کا بیتُ المقدس کو آزاد کروانے کا مشن ان ہی کے ایک فوجی سلطان صلاح الدین ایوبی نے تیرہ(13) روزہ محاصرے کے ذریعہ صلیبیوں کے اٹھاسی(88) سالہ قبضہ کا خاتمہ کر کے جمعہ کے مبارک دن 2 اکتوبر 1187ء کو پورا کیا۔ اس روز ہجری کیلنڈر کے حساب سے رجب کی چھبیس (26) تاریخ تھی یعنی آزادی کی پہلی رات شبِ معراج تھی۔
تاریخ بتاتی ہے کہ صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے بعد ستر ہزار(70000) مسلمانوں کو شہید کر کے ان کے جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے تھے۔ جب کہ سلطان صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس کو آزاد کروانے کے بعد فدیہ لے کر تمام مسیحیوں کو آزاد کرنے کا اعلان کیا۔
ابتدا میں مردوں کے لیے بیس(20)، عورتوں کے لیے دس(10) اور بچوں کے لیے پانچ(5) اشرفیوں کا فدیہ طلب کیا بعد ازاں سلطان نے فدیہ کی رقم کم کر کے مردوں کے لیے دس(10)، عورتوں کے لیے پانچ(5) اور بچوں کے لیے ایک اشرفی مقرر کر دی۔
وہ بھی ادا نا ہو سکا تو سلطان نے صرف تیس ہزار(30000) اشرفیوں کے بدلے تمام مسیحیوں کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ اس کا بھی فوری بندوبست نا ہوا تو سلطان نے فدیہ کی ادائیگی کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جس میں بھی 50 دن تک کی توسیع کی گئی۔
جب یہ رقم بھی پوری نا ہوئی تو سلطان صلاح الدین ایوبی نے مسیحیوں کا فدیہ خود ادا کر کے انہیں رہا کر دیا۔ ایسے رحم دل حکمران سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ ﷲ علیہ نے صلیبی فوج کے ایک جنرل ریجی نالڈ کو اپنے ہاتھوں سے واصلِ جہنم کیا۔
یہ وہ صلیبی جنرل تھا جس نے نبی کریم ﷺ کے روضۂِ مبارکہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی قسم کھائی ہوئی تھی اور چند سال قبل اسی نے مسلمانوں کے ایک تجارتی قافلے پر لوٹ مار کی غرض سے حملہ کیا تھا۔
قافلے والوں نے اس ریجی نالڈ سے رحم کی درخواست کی تو اس مردود صلیبی جنرل نے نہایت حقارت کے ساتھ کہا تھا کہ ’’مجھ سے رحم کی بھیک کیوں مانگ رہے ہو؟
تمہارا ایمان تو محمد(ﷺ) پر ہے۔ انہی کو پکارو، وہ ہی تمہیں بچائیں گے‘‘۔
جنرل ریجی نالڈ کے یہ الفاظ سلطان صلاح الدین ایوبی تک پہنچے تو سلطان نے قسم کھائی ’’میں اُس شاتمِ رسول کو اپنے ہاتھوں سےجہنم واصل کروں گا‘‘ پھر کچھ وقت کے بعد فتح بیت المقدس کے موقع پر ﷲ تعالیٰ نے سلطان کو ان کی قسم پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور جنرل ریجی نالڈ گرفتار ہو کر سلطان کے سامنے آ گیا۔
سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنی شمشیر نیام سے نکالی تو ریجی نالڈ کا چہرہ زرد پڑ گیا اور وہ فوراً ہی سلطان کے قدموں میں گر گیا اور معافی مانگنے لگا سلطان نے انتہائی نفرت کے ساتھ فرمایا کہ ’’تیرا گناہ وہ گناہ ہے جس کی کوئی معافی نہیں اور میری قسم وہ قسم ہے جس کا کوئی کفارہ نہیں‘‘۔
سلطان نے اپنی تلوار اُٹھائی اور شاتم رسول ریجی نالڈ کو مخاطب کر کے کہا۔ ’’میری خواہش تو یہ تھی کہ تیرے جسم کے ایک ایک حصے کو الگ کروں اور تجھے تڑپا تڑپا کر کئی مہینوں میں تجھے تیرے انجام تک پہنچاؤں مگر میرے آقاﷺ نے فرمایا ہے کہ کسی کے جسم کے بھی ٹکڑے مت کرو۔ بس میرے آقاﷺ کا صدقہ ہے کہ تو اذیت ناک موت سے بچ گیا‘‘۔
خوف کے مارے ملعون جنرل ریجی نالڈ کا جسم اور لباس اس کے اپنے پیشاب اور پاخانہ سے بھیگ چکا تھا۔ سلطان نے تلوار فضا میں بلند کی اور اس شاتمِ رسول کو اپنے ہاتھوں سےجہنم واصل کر دیا۔
ﷲ تعالٰی آج کے مسلمانوں کو بھی سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ ﷲ علیہ جیسی غیرت عطا فرمائے۔ آمین
Pingback: سر سید کے بعد کیا کوئی دوسرا سر سید پیدا ہوگا ⋆ ڈاکٹر اشہر سوداگر
Pingback: ادبی پلانٹ کی جانب سے ایک ادبی نششت ⋆
Pingback: قوم یہود مغضوب اور مبغوض تحریر:جاوید اختر بھارتی
Pingback: فلسطین کی جنگ آزادی اور مسلم ممالک کا رول ⋆ انس مسرورانصاری