حضرت عائشہ اسلام کی عظیم مفتیہ
از قلم: مفتی نور محمد قادری قادری حضرت عائشہ اسلام کی عظیم مفتیہ
حضرت عائشہ اسلام کی عظیم مفتیہ
علم دین کسی خاتون کے لیے رکاوٹ نہیں ہے دین متین صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت جس طرح مرد کر سکتے ہیں اسی طرح خواتین بھی کر سکتی ہے اسلام کی بیشمار خواتین گزریں ہیں کہ جنہوں نے اپنے علم سے اسلامیات پر کام کیا ہے
جن میں سب نمایا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی متبرک ذات پاک ہے خواتین کا علم دین سیکھا اس لیے اور بھی ضروری ہے کہ ان کی گود بچوں کی پہلی درس گاہ اسکول ہوا کرتا ہے جو اسلامی تربیت ایک ماں کر سکتی ہے وہ باپ سے نہیں ہو سکتی شیخ ُالحدیث، حضرت علّامہ عبدُ المُصْطَفٰے اعظمی رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:
آج کل مسلمان مردوں اور عورتوں میں علمِ دین سیکھنے سکھانے اور دین کی باتوں کے جاننے کا جذبہ اور ذوق و شوق تقریباً مِٹ چکا ہے اِس لیے ہر طرف بے عملی کا سیلاب بڑھتا جا رہا ہے ہزاروں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں دین و مذہب سے آزاد اور خُدا عَزَّ وَجَلَّ و رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بیزار ہو کر جانوروں کی طرح بے لگام ہو رہے ہیں ۔
اس بے عملی کے طوفان کا ایک ہی سبب ہے کہ مسلمانوں نے خُود بھی دین کا علم پڑھنا چھوڑ دِیا اور اپنے بچّوں کو بھی علمِ دین نہیں پڑھایا
اس لیے بے حد ضروری ہے کہ مسلمان مرد و عورت خُود بھی فُرصت نکال کر دین کی ضروری باتوں کا علم حاصل کریں اور اپنے بچّوں اور بچّیوں کو بھی ضروری باتیں بچپن ہی سے بتاتے اور سکھاتے رہیں اگر اپنے بچّوں کو علم دین پڑھا کر عالم نہیں بنا سکتے تو کم سے کم ان کو دین کا اتنا علم تو سکھا دیں کہ وہ مسلمان باقی رہ جائیں۔
[1]… جنتی زیور،ص۴۵۷بتغیر قلیل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام
(1) حضرت سیِّدُناعُرْوَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے لوگوں میں اُمُّ الْمُوْمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے بڑھ کرکسی کو قرآن،میراث،حلال وحرام،شعر،اَقوالِ عرب اور علمِ نسب کا عالِم نہیں دیکھا۔ (1) [1]… حلیۃ الاولیاء،ذکر النساء الصحابیات، عائشۃ زوج رسول اللہ، ۲/۶۰، رقم: ۱۴۸۲
(2) حضرت سیِّدُنا اَبوسَلمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے نہ تو احادیثِ رسول کے معاملے میں اُمُّ المومنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے زِیادہ کسی کو عالِم دیکھا اور نہ کسی ایسے مُعامَلے میں اُن سے زیادہ کسی کو فقیہ پایا کہ جس میں رائے کی حاجت ہو،مزید فرماتے ہیں کہ نہ قرآنی آیات کے شانِ نزول کو ان سے زِیادہ کوئی جاننے والا تھا اور نہ ہی علمِ میراث میں ان سے زیادہ کوئی ماہرتھا۔
(2)… الطبقات الکبرٰی لابن سعد،ذکر من جمع القران علی عھد رسول اللہ،عائشۃ زوج النبی، ۲/۲۸۶
حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اصحاب(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) پر جب بھی کوئی بات پیچیدہ ہوتی ہے تو ہم اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے اِس بارے میں سُوال کرتے ہیں اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے پاس اس کا علم پاتے ہیں۔
(1)[1]… ترمذی،ابواب المناقب ،باب فضل عائشۃرضی اللہ عنھا،۵/ ۳۷۱،حدیث: مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیث شریف کی شرح میں فرماتے ہیں:اب تک کوئی بی بی ایسی عالِمہ فقیہہ پیدا نہ ہوئیں،جیسی اُمُّ المؤمنین جنابِ عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہوئیں۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا عُلُومِ قرآنیہ،عُلُومِ حدیث کی جامع تھیں،بڑی محدِّثہ اور بڑی فقیہ تھیں۔
(2)… مرآۃ المناجیح، ۸/۵۰۵کیوں نہ ہو رُتبہ تمہارا اہلِ ایماں میں بڑاسب تو ہیں مومن مگر ہیں آپ اُمُّ الْمُوْمنین (دیوانِ سالک،ص۳۱)پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی علمی شان و شوکت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :
اگر اس اُمَّت کی تمام عورتوں کے ساتھ ساتھ اَزواجِ نبی(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ)کے علْم کو بھی جمع کرلیا جائے تو عائشہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا)کا علْم اُن سب کے علم سے زیادہ ہو گا۔(1)
[1]… مَجْمَعُ الزوائد،کتاب المناقب،باب جامع فیما بقی من فضلھا،۹/۲۸۹، حدیث: ۱۵۳۱۸آپ کا علْم و فقہ تحقیقِ قرآن و حدیثدیکھ کر حیراں ہیں سارے صحابہ تابعین (دِیوانِ سالک،ص۳۲)
صحابہ کرام اور صحابیات کا آپ سے علمی معاملہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے صحابہ کرام اور صحابیات علمی سوالات کیا کرتے تھے حضرتِ سیِّدَتُنا اُمَیمَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ میں نے اُمُّ المؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُناعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسےان آیات کےبارے میں پوچھاوَ(۲۸۴) (پ٣،البقرہ:٢٨٤ )
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اوراگرتم ظاہرکروجوکچھ تمہارے جی میں ہے یا چھپاؤ ،اللہ تم سے اس کا حساب لے گا توجسے چاہے گا بخشے گا اور جسے چاہے گا سز ادے گا اور اللہ ہر چیز پر قا در ہے(پ۵،النساء،۱۲۳) تَرْجَمَۂ کنز الایمان:جوبرائی کریگااس کا بدلہ پائے گا۔ تو اُمُّ المؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمایا :
’’جب سے میں نے نبیِّ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ سُوال کیا ہے مجھ سے کسی نے اس کے بارے میں نہیں پوچھا، رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے (میرے سُوال کے جواب میں) فرمایا تھا:
’’اے عائشہ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا)! یہ اللّٰہکا بندے سے مُعاہَدہ ہے، اسے جو بخارہو، مُصیبت پہنچے یاکانٹا چبھے یہاں تک کہ وہ جو پونچی اپنی پوٹلی میں رکھے اور اسے نہ پائے تو اس کے لئے بے چین ہوجائے پھر اسے اپنے پہلومیں پالے، یہاں تک کہ مؤمِن اپنے گناہوں سے ایسے نِکل جاتا ہے جیسے سُرخ سونا بھٹی سے نکلتا ہے۔(اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرْھِیْب، کتاب الجنائز الترغیب فی الصبر سیما لمن۔۔۔الخ ، ص۱۰۷۰، الحدیث:۶۲)
آج جس بچے سے معلوم کرو کہ بیٹا یا بیٹی تم کیا بننا چاہتے ہو تو فوراً جواب ملتا ہے کہ ڈاکٹر انجینئر وکیل وغیرہ وغیرہ مگر افسوس کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا یا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جیسے بننا چاہتی ہوں یہ سارا قصور اور سستی والدین کی ہے اگر والدین اپنے بچوں کو اسلام کی مقدس شہزادیوں کی سیرت اور کردار کے واقعات سنائیں تو ضرور سدھار پیدا ہوگا
مفتی نور محمد قادری قادری
دارالافتاء جامعہ خدیجہ پورن پور پیلی بھیت
9548424786
Pingback: حافظ صاحب کا نذرانہ لاؤڈاسپیکر سے کیا درست ⋆ اردو دنیا ⋆ از : مفتی نورمحمد قادری حسنی
Pingback: ایصال ثواب کے شرعی تقاضے ⋆ اردو دنیا ⋆ مفتی نورمحمدقادری حسنی
Pingback: اردو ادب میں امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کا کردار ⋆ اردو دنیا تحریر: افتخاراحمدقادری برکاتی
Pingback: نیکی کردریا میں ڈال ⋆ اردو دنیا
Pingback: محبوب خدا ﷺ یار ہے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا ⋆ افتخار احمد قادری برکاتی
Pingback: حضور صدرالافاضل مرادآبادی اورعلم تفسیر ⋆ اردو دنیا از : محمد نفیس القادری امجدی
Pingback: داماد رسول حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ⋆ اردو دنیا ⋆ محمد طاہر ندوی