کثرت مدارس مفید یا مضر

Spread the love

تحریر: محمد شاہد علی مصباحی (جالون) کثرت مدارس مفید یا مضر

کثرت مدارس مفید یا مضر

 
ایک دور تھا جب مدرسہ کا نام سنتے ہی ذہن میں جو تصویر ابھرتی تھی وہ ایک مضبوط دینی قلعہ کی ہوتی تھی، ایک ایسے ادارہ کی جہاں دین و ملت کا درد رکھنے والے محنتی، جفاکش اور ایمان دار منتظمین، معلمین و متعلمین کی ایک جماعت بے لوث ، خلوص کے جذبہ کے ساتھ کام کرتی ہوئی نظر آتی تھی، ایسے ادارہ کی تصویر ابھرتی تھی

جہاں دین کی طرف میلان اور دنیا سے بے رغبتی کا درس دیا جاتا تھا، جہاں اکابرین کی عزت پر اپنے نفس کو قربان کرنے کا جذبہ پیدا کیا جاتا تھا، جہاں اکابرین کی طعن و تشنیع کو ایک ناقابل معافی جرم بتایا جاتا تھا، جہاں قرآن و احادیث کو عقیدت کے ساتھ سمجھنے کا سلیقہ عطا کیا جاتا تھا، جہاں شیاطین زمانہ کے ہر حربہ کو ناکام بنانے کا ہنر سکھایا جاتا تھا۔

اور اس وقت مدارس خال خال نظر آتے تھے، بڑے بڑے شہروں میں ایک یا دو مدرسہ ہوا کرتےتھے، جہاں تشنگان علوم دینیہ اپنی دیرینہ شدید تشنگی کی تسکین کا سامان کرنےمیلوں کا سفر طے کر کے آیا کرتے تھے۔ مدارس کم ہونے کا فائدہ یہ ہوتا تھا کہ ان اداروں کو چلانے میں زیادہ دشواریاں پیش نہ آتی تھیں دور و دراز تک عوام و خواص کو معلوم ہوتا تھا کہ فلاں مقام پر ایک دینی ادارہ ہے تو صاحب خیر حضرات خود امداد فراہم کر دیا کرتے تھے۔

جس سے منتظمین اور مدرسین کو چندہ جیسی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑتا تھا۔

اور متعلمین اس شش و پنج میں مبتلا نہ رہتے کہ کس ادارہ میں جائیں کہاں معیار رتعلیم اچھا ہے اور کہاں نہیں، صاحب ادارہ کو اچھے اور لائق مدرس بآسانی فراہم ہو جاتے تھے۔ نیز مدارس کم اور دور دراز ہونے کا ایک فائدہ یہ ہوتا تھا کہ وہی طلبہ مدرسہ میں داخلہ لیتے تھے جو واقعی پڑھنے کے خواہش مند ہوتے تھے، اس طرح مدرسہ کو اچھے اساتذہ اور اچھے طلبہ ملتے تھے جسکا نتیجہ کائنات نے دیکھا۔

وہیں آج کے مدارس کا نام سنتے ہی ذہن میں کاروبار اور بزنس کا تصور ابھرتا ہے ۔


جہاں جہلاء نے گلی گلی میں مدارس کھول رکھے ہیں ، جس تعداد میں مکتب ہونے چاہئیے تھے اس سے کہیں زیادہ مدارس کھول دیئے گیے ۔ جس کا سب سے بنیادی نقصان یہ ہے کہ اہل مدارس طلبہ کو گھر گھر جاکر تلاش کرنے لگے کیوں کہ اگر مدرسہ میں طلبہ نہ ہوں گے تو عوام چندہ کیوں دےگی ؟

اس وجہ سے اب مدارس میں ایسے طلبہ (اب تو طلبہ کہنا بھی غیر مناسب ہے صرف بچے کہاجائے ) کو لایا جانے لگا جن کا تعلیم سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں بلکہ اب یہ تک سننے میں آتا ہے کہ لوگ جب اپنے نالائق بچوں کی شیطانیوں کو برداشت کرنے سے عاجز آجاتے ہین تو ان کو دھمکی دیتے ہیں کہ سدھر جاؤ ورنہ مدرسہ بھیج دیں گے، اور ہوتا بھی یہی ہے کہ وہی بچے مدرسہ پہونچتے ہیں جن سے پوری بستی عاجز آ چکی ہوتی ہے ۔


پھر وہی شریر بچے چند سال مدارس میں گزارنے کے بعد جب عالم یا حافظ کی شکل میں نکلتے ہیں تو اپنی فطری خباثت سے قوم ملت میں انتشار کا باعث بنتے ہیں ۔


اور جو کمی ہوتی ہے اسے مدرسہ کے منتظمین ان بچوں کو چندہ کے چکر میں لوگوں کےگھروں میں بھیج بھیج کر پوری کر دیتے ہیں ، ایک ایک دن مین دو دو تین تین جگہ دعوت ہوتی ہیں تاکہ چندہ میں کمی نہ آئے اور جیب اچھی طرح سے بھری جاسکے ۔


اسی کثرت مدارس کی وجہ سے اچھے اساتذہ گھر بیٹھے رہتے ہیں کیوں کہ وہ منتظمین کی بیجا جی حضوری نہیں کر سکتے اور نالائق اساتذہ کی تقرری ہوتی ہے کہ وہ جی حضوری میں ماہر ہوتے ہیں

ایسے مدرس تعلیم کے معیار کو ختم کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں قوم و ملت کو بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ یہ کثرت مدارس قوم و ملت کی بربادی کا سبب ثابت ہو رہی ہے۔
اور ان زمینی حقائق کو دیکھ کر تو یہ لگتا ہے کہ


وہ اندھیرا ہی بھلا تھا کہ قدم راہ پہ تھے
روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور ہمیں

تحریر: محمد شاہد علی مصباحی
باگی، جالون، یو۔پی۔الہند۔

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

88 thoughts on “کثرت مدارس مفید یا مضر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *