مانتے ہیں لوگ بری عادتوں کا برا
از قلم : محمد ہاشم اعظمی مصباحی مانتے ہیں لوگ بری عادتوں کا برا
مانتے ہیں لوگ بری عادتوں کا برا
مکرمی : کہتے ہیں کہ عادات، اخلاق اور طرز عمل خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ہیں مثلاً اگر ہم اپنی پلیٹ میں بھوک سے زیادہ کھانا محض اس لیے ڈال لیتے ہیں کہ اس کا بل کسی دوسرے کی جیب سے جارہا ہے تو ہم فطرتاً لالچی ہیں۔
اگر ہم پبلک واش روم میں گھر کی بہ نسبت زیادہ پانی اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ یہ ہمارے گھر کا نہیں ہے تو ہمارے اندر ایک چور چھپا بیٹھا ہے کہ اگر ہمیں کوئی موقع مل گیا تو ہم ضرور چوری کریں گے۔
اگر عام طور پر ہم قطار کو توڑ کر آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں تو مطلب یہ ہے کہ اگر ہمیں کوئی طاقتور عہدہ دیا جائے تو اس بات کا قوی امکان ھے کہ ہم اپنے عہدے اور حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔
اگر ہم اپنے گھر کے گندے پانی کو بہانے کا بہتر انتظام کرنے کے بجائے اس کا رخ دوسرے کے گھر کی طرف کر دیتے ہیں یا گھر کا کوڑا گلی میں ڈال دیتے ہیں تو ہمارے اندر بہت بڑی معاشرتی برائی ہے
اگر ہم گھر اور آفس کی لائٹوں بند کرنے کے عادی نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ موقع ملنے پر ہمیں ملکی اور قومی وسائل کو بے دریغ ضائع کرنے کا ارتکاب کریں گے۔
اگر ہم زیادہ وقت کہانیاں پڑھنے، فلمیں اور ڈرامے دیکھنے میں گزارتے تو ہم خیالوں اور خوابوں کی دنیا میں رہنے والے، بےعمل اور نکمّے انسان ہیں جو اپنے علاوہ لواحقین اور دوست احباب کا مستقبل بھی برباد کر رہے ہیں۔
اگر ہم لوگوں کی خامیاں تلاش کرتے ہیں اور اچھائیوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو ہم فطرتاً ایک نِیچ انسان ہیں جسے لوگوں کو نیچا دکھانا مقصود ہے
آخری بات آخر ایسا کیوں ہے کہ ہماری عادتیں اور اخلاق اس قدر گراوٹ کا شکار ہیں کہ ہماری حرکتیں اس بات کی ترجمانی کرتی نظر آتی ہیں؟
افسوس کہ آج کل کے اس نام نہاد معاشرے میں نہ ہمیں اپنے اخلاق کا پاس و لحاظ ہے نہ اپنی آنے والی نسلوں کی کوئی فکر ہے
اس بات سے قطع نظرکہ ہمارے منہ سے نکلنے الفاظ دوسروں کو ہمارے خاندان اور ہماری نسل کا پتہ دیتے ہیں ہم بس اس بات پر زور دیتےنظر آتے ہیں کہ الفاظ کچھ بھی ہوں بس ہماری بات سنی جائے چاہے تعمیری ہو یا تخریبی۔
آج کل کی ہماری سیاست اور معاشرت میں اب تو یہ روزمرہ کا معمول بن چکا ہے کہ سامنے والے کو اپنا گرویدہ کرنے کے بجائے اس کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں
انسان کے ماتھے پر کچھ نہیں لکھا ہوتا
محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یوپی
Pingback: حلال گوشت کے نام پراقتصادی جہاد کا نیا شگوفہ ⋆ اردو دنیا تحریر: محمد ہاشم اعظمی مصباحی
Pingback: بنکروں کی حقیقت اور بنکروں کی صنعت ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: جاوید اختر بھارتی
Pingback: اسلامی تعلیمات اور ہمارا معاشرہ ⋆ اردو دنیا ⋆ از : محمد ہاشم اعظمی مصباحی
Pingback: جہیز کا سد باب نہ ہوا تو یقیناً یہ چنگاری شعلہ بن جائے گی ⋆ اردو دنیا ⋆ افتخار احمدقادری برکاتی
Pingback: سیاسی بصیرت اور دفع الزامات کی ضرورت ⋆ اردو دنیا ⋆ طارق انور مصباحی
Pingback: سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم ⋆ اردو دنیا ⋆ طارق انور مصباحی
Pingback: موجودہ خانقاہی نظام ایک رپورٹ اور اصلاح ⋆ اردو دنیا محمد توصیف رضا قادری علیمی
Pingback: مسلمانوں کی پسماندگی کا ذمہ دار کون ⋆ اردو دنیا جاوید اختر بھارتی
Pingback: محرم الحرام خرافات رسومات واصلاح ⋆ اردو دنیا از قلم: محمد توصیف رضا قادری علیمی
Pingback: معزز علماے اہل سنت سے مودبانہ گزارش ⋆ اردو دنیا قمرالزماں خاں اعظمی مصباحی
Pingback: رکشا بندھن اور آج کا ہندستانی مسلمان ⋆ اردو دنیا محمد اشفاق عالم نوری فیضی
Pingback: نئے سال کو ہرسال آتے دیکھا ہے پربیتے سال کو واپس آتے نہیں دیکھا توحید رضا علیمی
Pingback: بانکا میں فروغ اردو سیمینار مشاعرہ عمل گاہ کا انعقاد ⋆ منھاج عالم
Pingback: وعدہ خلافی وعہد شکنی کی مذمت ⋆ از : محمدتوحید رضا علیمی
Pingback: بجلی کا نیا فلیٹ ریٹ پھر بڑھی بنکروں کی بےچینی ⋆ تحریر: جاوید اختر بھارتی
Pingback: راستوں پر جانوروں کی نمائش نہ کریں جس سے دوسروں کے جذبات مجروح ہوں ⋆ مفتی سید ذبیح اللہ نوری
Pingback: مسلم لڑکیوں میں پھیلتا ارتداد اسباب وعلاج ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
Pingback: اظہار رائے کی آزادی ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی