عربوں کے جھرمٹ میں مسلمانوں کی نسل کشی
عربوں کے جھرمٹ میں مسلمانوں کی نسل کشی !
تحریر:جاوید اختر بھارتی
غزہ کا دن و رات صرف سخت نہیں بلکہ بھیانک ہے، اہلِ فلسطین پر اس وقت اسرائیل اب تک کی سب سے بڑی بمباری کررہا ہے، غزہ آگ کی لپٹوں میں ہے، لاشیں ہی لاشیں بکھرتی جارہی ہیں، دوسری طرف نام نہاد مسلم ممالک کے حکمران امریکا و برطانیہ کے کوٹھے پر اپنا ضمیر و جسم بیچ رہے ہیں، فلسطین پر جو ظلم ہورہا ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے، نیند اور حواس کو بےقابو کرنے والی صورتحال ہے اس وقت غزہ میں کھلے عام اور تاریخ کا بھیانک ترین قتلِ عام ہورہا ہے،،
آج کل فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیل جو ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑ رہا ہے اور ننھے ننھے بچوں کو بم و بارود کا نشانہ بنا رہا ہے مساجد کو مسمار کررہا ہے ایک طریقے سے یہ کہا جاسکتا ہے اسرائیل جیسا ظالم اور بدبخت ملک فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے
اور جب کوئی بچہ بوڑھا جوان ہوائی حملوں کا نشانہ بنتا ہے تو یہ اسرائیلی خوشیاں مناتے ہیں گویا سسکتی بلکتی ہوئی انسانیت پر اسرائیلی درندے رقص کرتے ہیں یقیناً اسرائیل ایک مکار نمک حرام ملک ہے اور یہودی ایک احسان فراموش قوم ہے جس نے انبیاء علیہم السلام تک کو قتل کیا ہے جن کی رگوں کے خون میں سود خوری شامل ہے
جب پوری دنیا ان کے لئے تنگ ہوچکی تھی دنیا کا کوئی ملک ان کو پناہ دینے کے لیے ایک انچ زمین دینے کو تیار نہیں تھا کوئ پانی پلانے والا نہیں تھا کوئی کھانا کھلانے والا نہیں تھا
تب فلسطین کے مسلمانوں نے انہیں پناہ دی لیکن جس تھالی میں کھائیں اسی تھالی میں چھید کریں یہ یہودیوں کی فطرت ہے ، ان کی مدد کے لیے جو ہاتھ بڑھائے تو مضبوط ہوجانے کے بعد مدد کرنے والے کا ہاتھ توڑنے کی کوشش کرنا ان کی فطرت ہے
لیکن ان سب کے باوجود ایک سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ وہ قوم جو نسل کشی کی شکار ہوچکی ہو جس کے لیے پوری دنیا تنگ رہ چکی ہو تو اس قوم کو کہیں ٹھکانہ مل گیا تو آخر اتنی مضبوطی اس کے اندر کیسے آگئی کہ پوری دنیا پر اس نے اپنی گرفت بنالی ٹکنالوجی کے میدان میں سب سے آگے نکل گئی دنیا کے ہر ملک میں آفیشیل کام سنبھالنے لگی کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں ہے بالکل حیرت کی بات ہے،،۔
صرف مذمت سے کیا ہونے والا ہے
ایک یہودی نے ایک مسلمان سے کہا کہ ہمارے یہاں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسی وقت یہ تہیہ کرلیا جاتا ہے کہ اسے تعلیم یافتہ بنانا ہے ، اسے بزنس مین بنانا ہے اور تربیت ایسی کرنی ہے کہ سیاست میں بھی کامیاب رہے اور ملازمت میں بھی کامیاب رہے ، گھریلو کام بھی دیکھے اور وقت پڑنے پر فوجی کردار بھی ادا کرے ہم دعا بھی کرتے ہیں
مگر پہلے خود ترتیب و تدبیر کے میدان میں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور ہم جہاں بھی رہتے ہیں تو ایک دوسرے سے رابطہ رکھتے ہیں ہم سارے یہودی آپس میں بھائی بھائی سمجھتے ہیں اور مانتے بھی ہیں اور ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں ہم اپنے بھائی کو بھیک مانگتے نہیں دیکھ سکتے اسی لیے کوئی یہودی بھکاری نہیں ملے گا ۔
جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہر یہودی فوجی ہے ، یہودیوں کا بچہ بچہ تعلیم یافتہ ہے اور ہر یہودی تاجر ہے سب کچھ کہنے کے بعد اس نے یہ بھی کہا کہ یہ طریقہ ہم نے تمہارے نبی کی تعلیمات سے سیکھا ہے ،،
اب بتائیے ایک یہودی مذہب اسلام سے نفرت بھی کرتا ہے اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات سے فائدہ بھی اٹھا رہا ہے اور مسلمانوں کا حال یہ ہے کہ خود اپنے نبی کی تاریخ ولادت پر اختلافات کا شکار ہے
اپنے نبی کی حیات مبارکہ کے مختلف گوشوں پر اختلافات کا پہرہ بٹھا رکھا ہے ہمارا دشمن قرآن سے بغض بھی رکھتا ہے اور قرآن سے فائدہ بھی اٹھا رہا ہے اور جس قوم کے نبی پر قرآن مجید نازل ہوا وہ قوم قرآن سمجھ بھی نہیں پاتی جبکہ اسی قرآن میں ہے کہ اقرأ یعنی پڑھ ،،
تو پتہ چلا کہ جس مذہب کی بنیاد ہی تعلیم پر ہو وہ قوم آج تعلیم میں پیچھے ، ٹکنا لوجی کے میدان میں پیچھے بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزے کا انتظار ، دینی اصول ضابطے سے کوسوں دور ہوکر غیبی مدد کا انتظار،، حالاں کہ تعلیم کو فرض قرار دیا ہے مذہب اسلام نے، جنگ کا اصول ضابطہ بتایا ہے مذہب اسلام نے
بد شگونی اور بدگمانی سے روکا ہے مذہب اسلام نے ، تفرقہ بازی سے روکا ہے مذہب اسلام نے لیکن آج کا مسلمان تفرقہ بازی کو بڑھاوا دینے میں لگا ہے اور آج تفرقہ بازی کا یہ حال ہے کہ مدارس کا بٹوارہ ،
مساجد کا بٹوارہ ، خانقاہوں کا بٹوارہ ، پیری مریدی کا بٹوارہ ، تہواروں کا بٹوارہ ، مسلک کا بٹوارہ ، مسلک میں گروپوں کا بٹوارہ جبکہ مذہب اسلام نے تعلیم دی ہے کہ شیشہ پلائی دیوار بن جاؤ۔
آج مسلمانوں کا بہت بڑا طبقہ صرف جلسہ جلوس کرانے میں لگا ہے اور ایسے علماء و خطباء کی تعداد دن پر دن بڑھتی جارہی ہے جو جھوٹی اور من گھڑت روایات بزرگان دین کے نام سے منسوب کرکے بیان کرتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج جلسہ اور شادی بیاہ دونوں بہت مہنگے ہوگئے ، مجاہد بننے کے بجائے مجاور بننے لگے،
ہاتھوں میں رنگ برنگے دھاگے باندھے جانے لگے ،کسی کے اوپر سواری آتی ہے تو کوئی جنات کو قبضے میں کیا ہوا ہے ، کوئی کسی کی دکان بند کرانے میں لگا ہے ، کوئی جادو سحر کا کرتب دکھانے میں لگا ہوا ہے ، کوئی کسی کو برباد کرنے میں لگا ہے تو کوئی ہر بیماری کو منٹوں میں دور کرنے کا دعویٰ کرنے میں لگا ہے آنکھیں بند کرکے پوری زندگی کے حالات بتانے میں لگا ہے۔
اب سوال یہاں بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایک مسلمان ایک مسلمان کے ہی اوپر جادو ٹونا کرتب اور آسیب و مکر و فریب کی کاروائیاں کیوں کرتا ہے وہی کام اسرائیل کے خلاف کیوں نہیں کرتا ؟ ۔ جن کے قبضے میں جنات ہیں وہ آخر جنوں کو فلسطین کیوں نہیں بھیج دیتے ؟
اپنے اپنے مؤکلوں کو اسرائیل بھیج کر اس کے سارے جنگی و فوجی سازوسامان کو برباد کروا دینا چاہئے سارے اسرائیلی فوجیوں کو اپاہج کردینا چاہئے سارے اسرائیلی جہازوں کو اڑان بھرنے سے پہلے ہی تباہ کردینا چاہیے یہاں تو بیٹھ کر آپ اپنے جناتوں کو بڑی دور دور بھیج کر حالات کا پتہ لگا لیتے ہیں یہاں رہ کر جو شعبدہ بازیوں کا جال بچھا رکھے ہی
ں وہی جال آپ اسرائیل کے خلاف بچھائیں تو ہوسکتا ہے کہ یہاں آپ نے جن لوگوں کو ناحق پریشان کیا ہے اس کا ازالہ بھی ہوجائے اور معافی بھی مل جائے۔ دنیا میں مسلم ممالک کی تعداد 57 ہے یہ سوچ کر پوری دنیا کا مسلمان اپنا سینہ پھلانا چھوڑدے جب عربوں کے جھرمٹ میں اسرائیل ایک مسلم ملک کو تباہ کررہا ہے آبادی کی آبادی کا نام و نشان مٹارہا ہے لاشوں کا انبار بچھارہاہے
پوری انسانیت کو خاک و خون میں تڑپا رہا ہے ہزاروں ہزار کی تعداد میں مسلمانوں کو مار چکا ہے اس کے باوجود بھی مسلم ممالک کا دخل اندازی نہ کرنا اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے میدان میں نہ آنا یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ دنیا کے کسی حصے میں بھی مسلمانوں پر آفت آئے گی تو کوئی کھڑا نہیں ہوگا
کیوں کہ 57 مسلم ممالک کے حکمرانوں کا جسم و ضمیر امریکہ اور برطانیہ کے کوٹھے کی زینت بن چکا ہے ان کے اندر دولت، حسن، عیش پرستی اور لالچ اور دنیاوی حرص وہوس گھر چکا ہے
اسی وجہ سے ان کے اندر سے مومنانہ جذبہ، انسانی جذبہ، ہمدردانہ جذبہ ختم ہوچکاہے بس اب تو پوری دنیا کے مسلمانوں کا اللہ ہی خیر کرے۔
جاوید اختر بھارتی
(سابق سکریٹری یو پی بنکر یونین)
محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی
Pingback: مظلوم سے ہمدردی بھی اور ظالم سے یارانہ بھی اور اللہ سے دعا بھی جاوید اختر بھارتی
Pingback: تیس دن کی جنگ کے بعد بھی کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا اسرائیل ⋆ مشرف شمسی
Pingback: بھارتی یہود بنام ہنود ⋆ غالب شمس قاسمی
Pingback: حماس اور اسرائیل جنگ سے ابھرتے حقائق ⋆ تحریر : توصیف القاسمی
Pingback: یہودی مذہب کی دہشت گردانہ تعلیمات ⋆ از قلم: محمد یوسف رضا قادری
Pingback: علما اور مبلغین کے مقامی ہونے کی اہمیت و افادیت ⋆ تحریر محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: وہ بادشاہ کسی کا غلام لگتا ہے ⋆ فرحان بارہ بنکوی
Pingback: ایک مظلوم و عاجز بچے کی دعا اپنے شہر فلسطین کے لیے ⋆ زارا طیب قاسمی
Pingback: اور سائیکل مل گئی ⋆ فرحان بارہ بنکوی
Pingback: چینی صدر کی وجہ سے ممکن ہو پا رہا ہے غزہ میں جنگ بندی ⋆ مشرف شمسی
Pingback: سیاسی بے قدری اور بڑھتی ہوئی رسوائیاں ⋆ غلام مصطفےٰ نعیمی
Pingback: جنگ بندی کی شرط اسرائیل نہیں حماس رکھ رہا ہے ⋆ مشرف شمسی
Pingback: یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے ⋆ سیف علی شاہ عدمؔ
Pingback: دینی و دعوتی اجلاس عام و دستار بندی کی تیاریاں شباب پر ⋆
Pingback: ہتھیاروں کے سودا گر ⋆ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
Pingback: تعلیم لڑکیو ں کا بھی حق ہے مگر ⋆ سیف علی شاہ عدمؔ
Pingback: مسلم ممالک کا منظرنامہ ⋆ تحریر : توصیف القاسمی
Pingback: تعلیم اور تربیت ⋆ عبدالرحمن عبد
Pingback: مگر یہ در بدر کی ذلتیں کچھ اور کہتی ہیں ⋆ اردو دنیا
Pingback: غزہ جنگ اور صیہونیوں سے عالمی نفرت ⋆ فرحان بارہ بنکوی
Pingback: نیکی کر فیس بک میں ڈال ⋆ سیف علی شاہ عدمؔ بہرائچی
Pingback: مسلمانو! کیا تمہاری کوئی مضبوط قیادت ہے ⋆ فرحان بارہ بنکوی
Pingback: پھر ملیں گے جنت میں ⋆ اردو دنیا
Pingback: الیکشن 2024، ہم نے کیا کھویا کیا پایا ⋆ تحریر محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: للن سنگھ کے ساتھ رام ناتھ ٹھاکر کو وزیر بنا کر نتیش جی نے سوشل جسٹس کا ثبوت پیش کیا
Pingback: پہلی نظر ⋆ تسنیم مزمل شیخ
Pingback: بھیک مانگتے مسلمان کیا ہے سَمادھان محمد زاہد علی مرکزی