یادگاری نشست بیاد پروفیسر شاداب رضی کا انعقاد کیا گیا
یادگاری نشست بیاد پروفیسر شاداب رضی کا انعقاد کیا گیا
اردو رابطہ کمیٹی: بھاگل پور کے زیر اہتمام یادگاری نشست بیاد پروفیسر (ڈاکٹر) شاداب رضی کا انعقاد کیا گیا ،جس کی صدارت اردو رابطہ کمیٹی کے صدر ڈاکٹر شاہد رزمی نے کی۔ نشست کےآغاز میں ، حبیب مرشد خاں، سکریٹری نے حاضرین کا استقبال کرتے ہوۓکہا کہ آپ چند گھنٹے کی دعوت پر تشریف لاۓ ہیں اور یہاں ریشمی شہر کے محبان اردو رونق محفل ہیں۔
اپنے صدارتی خطبے میں ڈاکٹر شاہد رزمی نے کہا کہ مرحوم ڈاکٹر شاداب رضی کی شخصیت کئی اعتبار سے منفرد اور ممتاز تھی ،وہ بیک وقت اردو فارسی اور انگریزی کے عالم تھے ،ان کی گرفت اردو مآثر تنقید پر زبردست تھی ،ساتھ ہی ساتھ اردو شعر گوئی اور شعر فہمی کا بڑا ملکہ رکھتے تھے۔
علاوہ ازیں وہ ایک بہترین استاد تھے جن کے شاہدین تلکا مانجھی بھاگل پور یونیورسٹی، بھاگل پور کے طلبا ہیں۔
ڈاکٹر رزمی نے مزید کہا کہ یہ ہمارے لیے باعث افتخار ہے کہ تلکامانجھی بھاگل پور یونیورسٹی میں ان کےساتھ کام کرنے کا موقع فراہم ہوا ساتھ ہی پروفیسر شاداب رضی اور خاکسار کا آبائی وطن بھی اتفاق سے ایک ہی خطہ یعنی مردم خیز علاقہ شیخ پورہ ہے۔
ڈاکٹر رزمی نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تخلیقات کی اشاعت پر ہمیں غور و خوض کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اردو کے اثاثۂ ادب میں ممکنہ اضافہ ہو سکے. ڈاکٹر حبیب مرشد خاں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شاداب رضی کی شخصیت کو لفظوں میں قید کرنا قطعی مشکل ہے. وہ ایک اچھے استاد کے ساتھ بہترین انسان اور اعلی پائے کے ادیب اور شاعر تھے.
پروگرام میں ڈاکٹر ارشد رضا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاداب رضی صاحب سے میرا دیرینہ تعلق رہا ہے، وہ ایک مشفق استاد کے ساتھ ساتھ ایک اعلی ذوق کے ادیب اور شاعر بھی تھے،ارشد رضا نے مرحوم شاداب رضی کے ذریعے تحریرچند مسودہ اور رسالہ قافلہ اور اندیشہ سے متعلق انکی چند خطوط بھی محفل میں رکھا اور اسکے ساتھ ہی جزباتی ہوکر انکی آنکھیں بھر آئیں اور پوری محفل آبدیدہ ہو گئ،۔
جناب جوثر ایاغ نے رضی صاحب سے متعلق اپنی چند یادوں اور ان سے دیرینہ تعلقات کو محفل میں شئر کیا۔ڈاکٹر محمد پرویز نے شاداب صاحب کی پی ایچ ڈی کی تھیسیس پر یونی ورسٹی کے ذریعہ ڈی لیٹ کی ڈگری دیئے جانے کے تاریخی فیصلہ پرروشنی ڈالی اور ان کی بیش بہا ادبی خدمات کا ذکر کیا۔ڈاکٹر محمد صدیق نے مرحوم شاداب صاحب کی شخصیت پر ایک نظم پیش کیا
جناب شیخ نسیم نے ان سے اپنے ذاتی تعلقات کا ذکر کرتے ہوۓ بتایا کہ وہ مجھے ہمیشہ اعلی سے اعلی مستقبل کے لۓ مشورہ دیتے تھے اور رہبری فرماتے تھے اور ان سے قربت کے ساتھ ساتھ ایک عزیز شاگرد ہونے کا مجھے بہت فایدہ ہوا ،
جناب این۔ ایچ نعیم(سپرٹنڈنٹ اقلیتی ہاسٹل)،جناب محمد معشوق خاں ایڈوکیٹ، ڈاکٹر خالدہ ناز ،شیشو پریہ درشی ،ریسرچ اسکالر وغیرہ نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔محفل میں ڈاکٹر اعجاز احمد خاں،محمد آصف عارف،افسار خاں،مہ جبیں،شان مجیب،شاہد احمد،محمد سلمان کے ساتھ ساتھ متعدد اہل ذوق حضرات بھی تشریف رکھتے تھے۔
اختتام کے قبل مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر نقی احمد جون نےاپنے والد مرحوم کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ پاپا گئے رات تک شعروادب کا مطالعہ کیا کرتے تھے ۔ وہ واقعی Avid Readerتھے۔علاوہ ازیں اپنے شاگردوں اور بچوں سے بڑی شفقت سے پیش آتے تھے۔ان کے اظہارِ تشکر کے ساتھ محفل برخواست ہوئی
واضع ہو کہ ڈاکٹر پروفیسر شاداب رضی صاحب کا حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے ،تین سال قبل، گزشتہ 13ستمبر 2020 کو انتقال ہوگیا تھا۔آج فرصت کی وجہ سے انکے بچوں نے صبح،اپنی رہائش ،اسانند پور ،بھاگ لپور میں انکے لیے ایصال ثواب کی خاطرقرآن خوانی کا اہتمام کیا تھا ۔ اردو رابطہ کمیٹی ،بھاگل پور نے چند گھنٹوں کی نوٹس پر اتوار کی رات یہ یادگاری نشست منعقد کر کے انکو خراج عقیدت پیش کیا۔
جاری کردہ:
حبیب مرشد خاں
9939068547
One thought on “یادگاری نشست بیاد پروفیسر شاداب رضی کا انعقاد کیا گیا”