وعدہ خلافی وعہد شکنی کی مذمت

Spread the love

وعدہ خلافی وعہد شکنی کی مذمت

 اسلام نے جھوٹ بولنے سے روکااورسچ بولنے کی تاکیدکی ہے اسلام میں بڑی تاکیدکے ساتھ عہدپوراکرنے کاحکم دیاگیاہے اورعہد شکنی کی مذمت کی گئی ہے مشکوۃ المصابیح کی ایک حدیث شریف میں رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔وعدہ کی پاسداری ایمان کے کمال کی نشانی ہے اور وعدہ خلافی کی عادت منافقوں کاشیوہ ہے

ایک دوسرے کی مدد کے بغیر دنیا میں زندگی گزارنا بہت مشکل ہے، اس معاونت میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے قدم قدم پر یقین دہانی کی ضرورت پڑتی ہے، اس یقین دہانی کا ایک ذریعہ وعدہ ہے۔

مْستحکم تَعَلّْقات، لین دین میں آسانی، معاشرے میں امن اور باہمی اعتماد کی فضا کا قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے، اسی لیے اسلام نے ایفائے عہد پر بہت زور دیا ہے۔

قرآن و احادیث میں بہ کثرت یہ حکم ملتا ہے کہ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ اللہ رب العزّت کا فرمان ہے: (وَ اَوْفْوْا بِالْعَہْدِاِنَّ الْعَہْدَ کَانَ مَسْئُوْلًا (۴۳)) (پ15، بنی اسرائیل:34)

ترجمہ! کنزالایمان۔اور عہد پورا کرو بیشک عہد سے سوال ہونا ہے۔اور ماپو تو پوراماپو اوربرابرترازوسے تولو اور اس کاانجام اچھاہے۔

یہاں وعدے کی پاسداری کا حکم ہے اور پورا نہ کرنے پر باز پرس کی خبر دے کر وعدے کی اہمیت کو مزید بڑھایا گیا ہے۔آیت میں عہد پورا کرنے کا حکم دیا گیاہے خواہ وہ اللہ تعالیٰ کا ہو یا بندوں کا۔ اللہ تعالیٰ سے عہد اس کی بندگی اور اطاعت کرنے کا ہے(روح البیان، الاسراء، خازن، الاسراء،)

اور بندوں سے عہد میں ہر جائز عہد داخل ہے افسوس کہ وعدہ پورا کرنے کے معاملے میں بھی ہمارا حال کچھ اچھا نہیں بلکہ وعدہ خلافی کرنا ہمارا مزاج بن چکا ہے۔ لیڈر قوم سے عہد کرتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے سے عہدکرتے ہیں توکئے ہوئے وعدوں کوپوراکرنااشدضروری ہے مصطفے ٰجان رحمتﷺ نے فرمایا: بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔(مسند ابی یعلیٰ،ج1،ص451، حدیث:1047)

 

وعدے کی تعریف اور اس کاحکم

وعدے کی تعریف اور اس کا حکم۔وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کرلے۔وعدہ۔کہلاتا ہے۔(معجم وسیط،ج 2،ص1007)

حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے۔ مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے، عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے، اْستاذ، شیخ، نبی، اللہ تعالی سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو۔(مراٰۃ المناجیح،ج6،ص483،492،ملتقطاً) لفظ وعدہ

لفظ وعدہ کہنا ضروری نہیں بلکہ انداز و الفاظ سے اپنی بات کی تاکید ظاہر کی مثلاً وعدے کے طور پر طے کیا کہ۔فلاں کام کروں گا یا فلاں کام نہیں کروں گا‘‘ وعدہ ہوجائے گا۔ وعدہ پورا کرنے کی اہمیت ایفائے عہد بندے کی عزت و وقار میں اضافے کا سبب ہے جبکہ قول و قرار سے روگردانی اور عہد Agreement کی خلاف ورزی بندے کو دوسروں کی نظروں میں گرا دیتی ہے۔

حالت جنگ میں بھی وعدہ پورا کیا حضوراکرمﷺ نے حالت جنگ میں بھی عہد کو پورا فرمایا چنانچہ غزوہ ٔبدر کے موقع پر مسلمانوں کی افرادی قوت کم اور کفار کا لشکر تین گنا سے بھی زائد تھا، حضرت حذیفہ بن یمان اور حضرت حسیل رضی اللہ تعالی عنہما)ایک روایت میں ان کے والد ماجد حضرت یمان،) دونوں صحابی مدینہ طیبہ کی طرف آرہے تھے اتفاقاََ وہ زمانہ بدر کی جنگ کا تھا راستے میں آپ حضرات کی ابوجہل کے لشکرسے مڈبھیڑ ہوگئیاور ابوجہل کے لشکرنے ان کو گرفتار کرلیا ابوجہل نے کہا کہ تم محمد عربی ﷺ کی مدد کے لیے مدینہ طیبہ جا رہے ہو؟۔

اس پر انہوں نے کہا کہ ہم ایک ضروری کام سے مدینہ جارہے ہیں ابوجہل نے اس شرط پر ان کو چھوڑا کہ تم مدینہ جائو گے تو رسول اللہ ﷺ کی مدد نہیں کروگے انہوں نے یہ شرط منظور کرلی اور مدینہ منورہ آگئے اور مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ سے سارا واقعہ بیان کیا اگرچہ یہ حق وباطل کی پہلی جنگ تھی جس میں کفار مکہ اسلحہ اور سازوسامان سے لیس ہوکر آئے تھے اور ان کی تعداد مسلمانوں سے کئی گناہ زیادہ تھی اور اس جنگ میں مسلمانوں کے لیے ایک ایک فرد کی سخت ضرورت تھی

لیکن پھربھی حضور ﷺ نے اس موقع پرفرمایا ہم ہر حال میں عہد کی پابندی کریں گے ہم ان کے عہد کوپورا کریں گیاور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد چاہیں گیاور، ہمیں صرف اللہ تعالیٰ کی مدد درکار ہے۔ (صحیح مسلم،کتاب العبد حدیث:4639)

یہود یوں نے رسول اللہ ﷺسے عہدکیا پارہ دس سورہ انفال آیت نمبر56 میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیبﷺ سے فرمایااے میر ے حبیب ﷺوہ جن سے تم نے معاہدہ کیاتھا وہ ہربار عہدتوڑدیتے ہیں اورڈرتے نہیں ۔شان نزول۔یہ آیتیں بنی قریظہ کے یہودیوں کے حق میں نازل ہوئیں جن کا رسول اللہ ﷺسے عہدتھا کہ وہ آپ سے نہ لڑیں گے نہ آپ کے دشمنوں کی مددکریں گے۔

انہوں نے عہدتوڑااورمشرکین مکہ نے جب رسول اللہ ﷺسے جنگ کی توانہوں نے ہتھیاروں سے ان کی مددکی پھرحضورﷺسے معذرت کی ہم بھول گئے تھے اورہم سے قصورہوا پھردوبارہ عہدکیا اوراس کوبھی توڑا اللہ تعالیٰ نے انہیں سب جانوروں سے بدتربتایا۔تفسیرخزائن العرفان۔

منافق کی تین نشانیاں ہیں

صحیح بخاری کتاب الایمان علامۃ المنافق میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔منافق کی تین نشانیاں ہیں۔پہلی نشانی۔جب بات کرے توجھوٹ بولے دوسری نشانی۔ جب وعدہ کرے توخلاف ورزی کرے۔تیسری نشانی۔جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تواس میں خیانت کرے۔

اورصحیح بخاری کتاب الایمان ہی میں عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس میں یہ چار باتیں ہوگی وہ پکا منافق ہے اورجس میں ان میں سے کوئی ایک ہوگی تواس میں نفاق کی علامت ہے تا آں کہ اسے ترک نہ کردے

(1)جب امین بنایا جائے توخائن ثابت ہو

(2)جب بات کرے توجھوٹی بات کرے

(3)جب وعدہ کرے تواس کی خلاف ورزی کرے

(4)جب جھگڑے توگالی گلوج پراترآئے۔

ان چاروں میں تیسری نشانی حضور نے فرمائی وہ ہے۔جب وعدہ کرے تواس کی خلاف ورزی کرے۔وعدہ شکنی سے ہمیں بچناہے اورجب وعدہ کریں یاعہدمعاہدہ کریں تواسے پورابھی کرنا ضروری ہوجاتاہے حضور تین دن کھڑے رہے

حضرت عبداللہ بن حمساء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے (اعلان نبوت سے پہلے)نبی کریم ﷺسے ایک چیزخریدی اوراس کی کچھ قیمت میرے ذمہ رہ گئی تومیں نے آپ سے وعدہ کیاکہ میں اسی جگہ اسے لاکردوں گاپھرمیں بھول گیاپھرمجھے تین دن کے بعدیادآیاتو میں نے آکردیکھاکہ آپ ﷺاسی جگہ موجودہیں آپ ﷺنے فرمایا اے نوجوان تونے مجھے زحمت میں ڈال دیا اسی جگہ تین دن سے میں تیرا انتظار کررہاہوں (سنن ابوداؤد کتاب الادب اورشفاء شریف)

حدیث مبارکہ سے پتہ چلاکہ حضور نبی کریم ﷺوعدہ کی پاس داری کرکے امت مسلمہ کو وعدہ کی اہمیت بتائی کہ جب بھی وعدہ کروتواسے پوراکرواور عہد شکنی نہ کرو وعدہ پوراکرنے پرانعام کی بشارت پارہ اٹھارہ سورۃ المؤمنون آیت نمبر8سے11کامطالعہ فرمائیں اس میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ پوراکرنے والوں کو فردوس کی بشارت سنائی ہے ترجمہ۔ اوروہ جواپنی امانتوں اورعہدکی رعایت کرتے ہیں اوروہ جواپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

سبحان اللہ۔ اللہ پاک جنت دینے کاوعدہ فرمارہاہے ان کوجوامانتوں کی حفاظت کرتے ہیں اورکئے ہوئے عہدکی رعایت کرتے ہیں اورنمازوں کو وقتوں پراداکرتے ہیں

یادرکھیں انسان وعدہ خلافی کرسکتاہے مگراللہ پاک کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرسکتا پارہ 13سورہ رعدآیت نمبر31 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے بیشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا۔ جوکوئی وعدہ کرے تووعدہ کونبھانا بھی بہت ضروری ہے اللہ پاک ہم تمام کو وعدہ خلافی سے بچائے آمین

تحریر۔محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور

نوری فائونڈیشن بنگلور

رابطہ۔9886402786

tauheedtauheedraza@gmail.com

One thought on “وعدہ خلافی وعہد شکنی کی مذمت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *