وانیا اگروال اندھیرے میں انصاف کا جگنو

Spread the love

وانیا اگروال: اندھیرے میں انصاف کا جگنو !!

غلام مصطفےٰ نعیمی

روشن مستقبل دہلی

جس دل میں انصاف کا جذبہ موجود ہو وہ ناموافق ماحول میں بھی ظلم اور ظالم سے سمجھوتا نہیں کرتا۔عدل و انصاف کا آوازہ بلند کرکے اپنی انصاف پسندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

ایسا ہی ایک مظاہرہ وانیا اگروال نامی لڑکی نے واشنگٹن میں اس وقت کیا جب مائکروسافٹ کی پچاس سالہ کانفرنس کا دوسرا سیشن چل رہا تھا۔اسٹیج پر مائکروسوفٹ کا بانی بل گیٹس، سابق سی ای او اسٹیو بالمر، ستیہ نڈیلا وغیرہ موجود تھے۔

اسی پروگرام کی پہلی نششت میں مراکش کی ابتہال ابو سعد بھی فلس طینی نسل کشی کے لیے مائیکروسافٹ کی مجرمانہ ملی بھگت پر سوال اٹھا چکی تھی۔

دوسری نششت میں یہی کام وانیا اگروال نامی اس ہندوستانی بیٹی نے کیا جس کا براہ راست فلس طین سے کوئی تعلق ہے نہ مذہبی رشتہ! مگر جذبہ انصاف سے لبریز اس لڑکی نے بہترین ملازمت پر جذبہ انصاف کو ترجیح دی۔

وانیا نے بل گیٹس کے دہرے کردار کو سر عام بے نقاب کرتے ہوئے کہا:”غزہ میں پچاس ہزار فلس طینیوں کا قتل عام مائکروسوفٹ کی تکنیک کی مدد سے ہوا ہے۔آپ کو شرم آنا چاہیے، آپ ان کے خون پر جشن منا رہے ہیں

۔”ابتہال ابو سعد کی للکار کی طرح وانیا کی حق گوئی کا بھی کسی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، اس لیے دنیا بھر کو امن و انسانیت کے درس دینے والے وانیا کی للکار کا بھی کوئی جواب نہیں دے سکے۔

بے ضمیروں کی بزدلی

کہا جاتا ہے کہ بے ضمیر انسان کبھی کسی غیرت مند انسان کا سامنا کرنے کی اخلاقی جرأت نہیں جٹا پاتا۔

جب بھی کسی با ضمیر اور جرأت مند انسان سے سامنا ہوتا ہے تو بے ضمیر انسان آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی بجائے نظریں بچانے اور ہٹ جانے کی کوشش کرتا ہے۔

اس دن واشنگٹن کانفرنس میں بھی ایسا ہی ہوا۔چاہیے تو یہ تھا کہ بل گیٹس اور اس کے عہدے داران ابتہال اور وانیا کی تردید کرتے، یا کمپنی کی پالیسی پر اپنا موقف دو ٹوک بیان کرتے

لیکن یہ کام بے ضمیری کے ساتھ ممکن نہیں تھا اس لیے اتنی بڑی کمپنی کا مالک ہونے کے باوجود بل گیٹس اور اس کے عہدے دار دو جواں سال لڑکیوں تک کا مقابلہ نہیں کر پائے۔

جواب دینے کی بجائے انہوں نے ذلت بھری خاموشی اختیار کی۔اور اس طرح اپنی عالمی رسوائی کو ہلکا کرنے کی ناکام کوشش کی۔سیکورٹی کے ذریعے وانیا کو کانفرنس ہال سے تو باہر نکال دیا گیا لیکن اس وقت تک وانیا کی ہمت اور حق گوئی دنیا بھر میں اپنا اثر چھوڑ چکی تھی۔____حوصلے کی داد بنتی ہےوانیا اگروال

بنیادی طور بھارت سے تعلق رکھتی ہیں۔وہ بھارت جہاں آج کل ہندتوا کے جنون میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو انجوائے کیا جاتا ہے۔جہاں فلس طینیوں کی شہادتوں کو “اسکور” بڑھنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

ایسے ماحول میں وانیا کی حق گوئی اور انصاف پسندی کی داد دینا بنتی ہے۔اس لڑکی نے کسی پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر جس طرح فلس طینی کاژ کی حمایت کی ہے وہ اندھیری رات میں چمکتے اس جگنو کی طرح ہے جو اکیلا ہو کر بھی رات کے اندھیرے سے مقابلہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

جس طرح وانیا نے آگے بڑھ کر ابتہال کی آواز سے آواز ملائی اور زمانے بھر کو فلس طینی نسل کشی پر بیدار کرنے کی کوشش کی ایسی ہمت مائکروسافٹ سی ای او مصطفیٰ حسین دکھا سکا اور نہ ہی مسلم دنیا کے نام نہاد سربراہان!!…..

وانیا نے مائکروسافٹ کے ملازمین کے نام ایک ای میل بھی جاری کیا جس میں وانیا نے لکھا:”میں اپنے ضمیر کے خلاف جاکر اس کمپنی میں کام نہیں کر سکتی جو اس طرح کے قتل عام میں ملوث ہو۔

اگر آپ مائکروسافٹ میں بنے رہتے ہیں تو اپنی حیثیت، طاقت اور اختیارات کا استعمال کرکے کمپنی کو انسانی اقدار کے تئیں جواب دہ بنائیں

۔”کاش! جو ہمت ابتہال ابو سعد اور وانیا اگروال نامی لڑکیوں نے دکھائی اس ہمت کا کچھ حصہ عرب کے بے حس اور بے غیرت حکمرانوں کو بھی ملا ہوتا تو شاید آج فلس طین اس طرح کھنڈر نہ بنا ہوتا، اور نہ ہی عرب حکمراں اس طرح ذلیل وخوار ہو رہے ہوتے، مگر عزتیں حکمرانی نہیں غیرت و ہمت کی بنیاد پر ملا کرتی ہیں۔

اس لیے کل کی لڑکیاں آج دنیا بھر کے انصاف پسندوں کی نگاہ میں عزت واحترام کی حق دار ٹھہریں جب کہ بڑی بڑی مملکتوں کے سلطان و بادشاہ بے غیرتی کی وجہ سے دنیا بھر میں خوار ہو رہے ہیں۔غیرت ہے بڑی چیز جہان تگ و دَو میںپہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا___12 شوال 1446ھ11 اپریل 2025 بروز جمعہ

Leave a reply

  • Default Comments (0)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *