یہودیوں کی ہلاکت شریعت موسوی میں تحریف سے ہوئی تھی

Spread the love

یہودیوں کی ہلاکت شریعت موسوی میں تحریف سے ہوئی تھی

ہم مسلمانوں کی حیثیت ہندوستان میں صفر ہے۔ اس کی بہت سی وجہیں ہیں ان میں سے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے جو لوگ صاحب مسند و افتاء ہیں وہ فیصلہ دینے میں یا فتوی دینے میں جھوٹے بڑے اور امیر و غریب میں تمیز کرنے لگے ہیں۔ اور حیثیت دیکھ کر قرآن و حدیث کی تشریح ہو توضیح کرتے ہیں الا ماشاءاللہ۔

اور ایسا کرنا یقیناً قران و سنت میں معنوی تحریف ہے ۔  آیت نمبر 44 سورہ المائدہ۔ اور جو لوگ اللہ تعالی کی نازل کردہ کتاب کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں۔

یہودیوں کی بھی تباہی کے وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کے علما فیصلہ اور فتوی دینے میں امیر و غریب کی تمیز کرنے لگے تھے۔ جس کا ذکر قرآن مقدس میں ہے۔ اور یہ حدیث پاک بھی ملاحظہ کریں۔

عَن عَائشۃ أنَّ قُرَيْشًا أهَمَّهُمْ شَأْنُ المَرْأَةِ المَخْزُومِيَّةِ الَّتي سَرَقَتْ، فَقالوا: ومَن يُكَلِّمُ فِيهَا رَسولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ؟ فَقالوا: ومَن يَجْتَرِئُ عليه إلَّا أُسَامَةُ بنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقالَ رَسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ: أتَشْفَعُ في حَدٍّ مِن حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، ثُمَّ قالَ: إنَّما أهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ، أنَّهُمْ كَانُوا إذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وإذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أقَامُوا عليه الحَدَّ، وايْمُ اللَّهِ لو أنَّ فَاطِمَةَ بنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا. الراوي :

عائشة أم المؤمنين | المحدث : البخاري | المصدر : صحيح البخاري | الصفحة أو الرقم : 3475 | خلاصة حكم المحدث : [صحيح]

عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی ہے کہ مخزومیہ خاتون (فاطمہ بنت اسود) جس نے (غزوہ فتح کے موقع پر) چوری کر لی تھی، اس کے معاملہ نے قریش کو فکر میں ڈال دیا۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس معاملہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کون کرے!

آخر یہ طے پایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت عزیز ہیں۔ ان کے سوا اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔

چناں چہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے اسامہ! کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں مجھ سے سفارش کرتا ہے؟

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا (جس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان کا کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔

صحيح البخاري 3475

یہ واقعہ آٹھویں ہجری کا ہے اور وہ خاتون جن کا ہاتھ کاٹا گیا تھا ان کا نام فاطمہ بنت عبداللہ اسود رضی اللہ عنہا تھا۔ دو اکتوبر 2023 عیسوی سے شیخ محمد یونس علیگ صاحب کی ایک تحریر بہت وائرل ہو رہی ہے۔ اگر ان کی تحریر غلط ہے تو ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔

اور ان پر شریعت کے مطابق حکم لگنا چاہیے۔ اور اگر وہ صحیح ہیں تو انہوں نے جن بزرگوں کا نام لیا ہے ان میں سے جو وصال کر چکے ہیں ظاہر ہےکہ وہ قیامت میں ہی اپنا حساب دیں گے۔ لیکن جو حیات سے ہیں ان پر شریعت کے مطابق حکم لگنا چاہیے۔ اور یہ ذمہ داری مفتیان کرام کی ہی ہے۔

یہ میرا موقف ہے۔ جو ایک محترم و مکرم شخصیت کی فرمائش پہ پیش کر رہا ہوں۔

محمد شہادت حسین فیضی

9431538584

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *