خطرے میں کون ہے
تحریر: غلام مصطفےٰ نعیمی مدیر اعلیٰ سوادِ اعظم دہلی خطرے میں کون ہے ؟
خطرے میں کون ہے
بھارت میں تقریباً 42 لاکھ فوج ہے، جس میں سی آر پی ایف، ایس ایس ایف، پی اے سی اور ریپڈ ایکشن فورس جیسے کئی نیم فوجی دستے بھی شامل ہیں۔جو باہری دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی سطح پر بھی ملکی امن وامان بنائے رکھنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہر صوبے میں پولس فورس بھی موجود رہتی ہے جو صوبائی سطح پر عوامی جان ومال کی حفاظت کے لیے چوبیس گھنٹے تعینات رہتی ہے۔ پولیس فورس بھی تقریباً 17 لاکھ سے زائد ہے۔
پولیس اور پیرا ملٹری فورس کی اتنی بھاری نفری کی موجودگی میں کوئی بھی معاشرہ چین کی نیند سو سکتا ہے مگر حیرت کی بات ہے اتنی ساری پولیس/فورس کے باوجود ملک کا ایک طبقہ بہت زیادہ خطرے میں ہے۔خوف اس قدر ہے کہ پولیس/آرمی اور پیرا ملٹری فورس کے باوجود اس طبقے نے اپنی حفاظت کے لیے مقامی سطح پر درجنوں فوجیں بنا رکھی ہیں
مزے کی بات تو یہ ہے کہ یہ خوف زدہ طبقہ ملک کا اکثریتی سماج ہے۔جو کل آبادی کا اسّی فیصد اور تقریباً 82 کروڑ ہے۔(2011 مردم شماری کے مطابق) اور یہ ڈر بھی اس وقت ہے جب ملک کی باگ ڈور اُنہیں کے ہاتھوں میں ہے۔ملکی وسائل پر اسّی تا نوّے فیصد یہی سماج قابض ہے
اس کے باوجود کچھ “شَانتی پُرُشوں” کو لگتا ہے کہ ہندو بہت خطرے میں ہیں۔اسی خطرے کے پیش نظر انہوں نے مقامی، ضلعی، صوبائی اور ملکی سطح پر چھوٹی بڑی درجنوں فوجیںبنا رکھی ہیں تاکہ وہ سینائیں ان کے جان ومال اور ان کی تہذیب کی حفاظت کرسکیں۔
ان سیناؤں میں ہندو سینا، کرنی سینا، راجپوت کرنی سینا، ہندو رکشا دل، بجرنگ دَل ، ہندو یُوا واہنی، درگا واہنی، ہندو رکشا سمتی، پرشورام سینا، وشوا ہندو پریشد، شری رام سینا، اور دھرم رکشا سینا جیسی درجنوں سینائیں ہیں۔
جو ہر گلی محلے نکڑ سے لیکر ملک کے کونے کونے میں پھیلی ہوئی ہیں، مگر اتنی ساری سیناؤں کے بعد بھی خطرے کا گراف نیچے آنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، جیسے جیسے سینائیں بڑھ رہی ہیں خطرہ بھی اُسی تیزی کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے، اگر خطرے کی رفتار یہی رہی ہے تو ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک ایک آدمی کے ساتھ خود ساختہ سینا کی آدھی پونی ٹُکڑی لگانا پڑے گی
تاکہ ہندو سماج بے خوف وخطر زندگی گزار سکے۔
کیا واقعی خطرہ ہے؟ہندو سماج کے ہر سنجیدہ مزاج انسان کو خود سے یہ سوال کرنا چاہیے، کیا واقعی ہندو سماج خطرے میں ہے؟ جس سماج کی تعداد 82 کروڑ ہو، صدر مملکت، وزیر اعظم اور 20 سے زائد وزراے اعلی ہندو سماج سے ہوں۔ایڈمنسٹریشن میں کانسٹیبل سے لے کر آئی جی تک، قانونی اداروں میں وکیل سے لے کر جج تک، میونسپلٹی سے لے کر ودھان سبھا اور پارلیمنٹ تک جس سماج کی اسّی تا پچاسی فیصد نمائندگی ہو۔
الیکشن کمیشن، بینکنگ، سکریٹریٹ تک جس کا دبدبہ ہو۔تعلیمی اداروں میں جن کا مکمل تسلط ہو۔کاروباری سطح پر جو سماج مکمل اجارہ داری رکھتا ہو آخر اس سماج کو کس سے ڈر لگتا ہے اور کیوں لگتا ہے؟۔
آٹھ سو سال تک مسلم بادشاہوں اور لگ بھگ دو سو سال تک انگریزی حکومت میں رہنے کے بعد جس سماج کو کوئی خطرہ نہیں ہوا، اب اس سماج کو ڈر کیوں لگنے لگا ہے، جب کہ اب تو اِسی سماج کے افراد حاکم ہیں؟۔
حکومت واقتدار کی طاقت اور غالب ترین افرادی قوت کے بعد بھی اگر ڈر لگتا ہے تو بتایا جائے کہ ڈر نکالنے کے لیے اب کون سا نسخہ ڈھونڈا جائے؟۔
ملک کے تمام اسباب ووسائل آپ ہی کے قبضہ واختیار میں ہیں، لیکن پھر بھی خطرے کا شور ہے، تو شور مچانے والوں سے پوچھا جائے کہ خطرہ کہاں ہے اور کس سے ہے؟خطرہ ہونا چاہیے تو عیسائی، سِکھ، جین، پارسی اور بودھ دھرم ماننے والوں کو ہونا چاہیے جن کی تعداد ایک تا ڈھائی فیصد ہے۔یا پھر مسلمانوں کو خطرہ ہونا چاہیے جو ملک کی سب سے پس ماندہ قوم ہیں۔
جو تجارت میں صفر اور سیاست میں دوسروں کے رحم وکرم پر ہیں۔جو حکومتی اداروں میں نظر کے ٹیکے سے کمتر ہیں مگر حیرت بالائے حیرت ہے کہ اس ملک کی کسی اقلیت کو ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے اور اکثریت مسلسل خوف وہراس میں جی رہی ہے۔
خطرہ نہیں، مفاد کا دھندا ہے!صحیح بات یہ ہے کہ ملک میں کسی کو ہو تو ہو، مگر اکثریتی سماج کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔اس بات کو سمجھنے کے لیے کسی لمبی چوڑی فائل پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے سماجی سطح پر یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ کون سا طبقہ خوش حال اور طاقت ور ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا دھندا خطرےہی سے چلتا ہے۔انہیں لگتا ہے کہ اگرخطرہ نہیں دکھایا گیا تو ہمارا کیا ہوگا؟۔ اس لیے وہ لوگ خطرے کا اتنا شور مچاتے ہیں اور اس قدر خوف زدہ کر دیتے ہیں کہ اکثریتی سماج آنکھیں موند کر ان کی باتوں پر
یقین کر لیتا ہے بعد میں خطرے سے نپٹنےکے نام پر یہ لوگ سیاسی اور تجارتی طاقت حاصل کرکے منہ مانگی مراد حاصل کرتے ہیں، جو قابلیت کی بنیاد پر کبھی حاصل نہیں کر سکتے تھے۔
حالاں کہ ہمارے ملک کا سماجی تانا بانا پوری طرح گھلا ملا ہے۔ایک دوسرے کے کاروبار/تجارتی تعلقات اور سماجی روابط ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔کوئی سماج چاہ کر بھی ایک دوسرے سے زیادہ دیر تک الگ نہیں رہ سکتا مگر اکثریتی سماج خطرے کے سوداگروںکے بہکاوے میں آکر ان کے ہاتھوں کا کھلونا بن جاتا ہے
اور دوسرے طبقات سے نفرت کرنے لگتا ہے۔سماجی اور کاروباری ضرورت کی بنا پر سب سے تعلقات نبھانا مجبوری ہوتی ہے مگر یہ تعلقات دل میں نفرت کے ساتھ نبھائے جاتے ہیں۔اس طرح ساتھ رہ کر بھی دلوں کی دوریاں اور نفرتیں ختم نہیں ہوتیں۔
اچھا ہوگا کہ اکثریتی سماج اپنی آنکھیں کھولے اور حقیقت کا احساس کرے تاکہ ملک میں امن وامان قائم ہو اور نفرتوں کا خاتمہ ہو۔اس ملک میں خطرہ اکثریتی سماج کو نہیں بلکہ انسانیت، بھائی چارگی اور آپسی اتحاد کو ہے اور اس خطرے کو آرمی یا پولیس نہیں بلکہ سماج ہی ختم کر سکتا ہے
تحریر : غلام مصطفےٰ نعیمی
مدیر اعلیٰ سوادِ اعظم دہلی
عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات
سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن
اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے
افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں
ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں
Pingback: - یقین کے دیپ جلائیں - اردو دنیا - تحریر: خلیل احمد فیضانی -
Pingback: صحت مند رہنے کا قرآنی نسخہ - اردو دنیا تحریر: خلیل احمد فیضانی
Pingback: اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے - اردو دنیا - تحریر: جاوید اختر بھارتی
Pingback: ماہر نفسیات کی طرح اپنا کام کرنا چاہیے - اردو دنیا - پیش کش: محمد اویس رضا
Pingback: افغانستان سے لوگ کیوں بھاگتے ہیں - اردو دنیا - تحریر: ڈاکٹر غلام زرقانی
Pingback: ارتداد کی جانب قدم بڑھاتی مسلم لڑکیاں اور ہماری بے حسی - اردو دنیا
Pingback: صرف معافی مانگنے سے چھپ جاے گا امریکا کا جرم ⋆ از قلم : محمد شعیب رضا نظامی فیضی
Pingback: مجاہد آزادی علامہ فضل حق خیر آبادی ⋆ تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
Pingback: گاندھی کا بھارت ،سراج الدین قریشی کی حق گوئی اور آر ایس ایس ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: محمد احمد
Pingback: مہنگی ہوتی دوائیاں لوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز ⋆ از محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: آسام کے مختصر روداد ⋆ اردو دنیا
Pingback: علم دین حاصل کرنا سب مسلمانوں پر فرض ⋆ از قلم : محمد اظہر شمشاد رضوی
Pingback: میرج بیورو کے ذریعہ کرائی گئیں شادیاں کتنی کام یاب کتنی ناکام ⋆ تحریر: ہاشم قادری مصباحی
Pingback: اپنے کام پر دھیان دیں ⋆ اردو دنیا
Pingback: کسانوں کا آندولن حقائق کی روشنی میں سمجھیں ⋆ بلال احمد نظامی مندسوی
Pingback: تفریح کے نام پر آوارگی کب تک ⋆ از قلم: غلام مصطفیٰ نعیمی
Pingback: دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ ⋆ از: ڈاکٹر غلام زرقانی
Pingback: غلطی کرنے والے کو سزا دینے کے طریقے ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: محبت کریں پیار بانٹیں ⋆ اردو دنیا ⋆ ترتیب: محمد اویس
Pingback: تری پورہ وزٹ کے لیے اگرتلا میں بتیس گھنٹے ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: خالد ایوب مصباحی
Pingback: کارٹونوں کی بڑھتی تخریب کاریاں لمحۂ فکریہ ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : محمد شاہد علی مصباحی
Pingback: کسی بھی پھول میں نکہت نہ ہوگی ⋆ اردو دنیا از قلم : فرینک حسرت
Pingback: مولانا آزاد نے ملک کی تعلیمی ترقی کے لیے جو لائحۂ عمل تیار کیا ⋆ اردو دنیا
Pingback: مولانا آزاد نے ملک کی تعلیمی ترقی کے لیے جو لائحۂ عمل تیار کیا ⋆ اردو دنیا
Pingback: حیا سوز کارٹونوں کے اسلامی متبادل کارٹونز ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : خلیل فیضانی
Pingback: قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی ⋆ شعیب رضا نظامی
Pingback: شارجہ کتابوں کے میلے میں سونے کے پانی سے لکھا قرآن کریم کا نسخہ ⋆ اردو دنیا
Pingback: ہاں سیاست بھی ہے امراض ملت کی دوا ⋆ اردو دنیا از قلم : جاوید اختر بھارتی
Pingback: مسلمانوں اٹھو بیدار ہو جاؤ ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : محمد اظہر شمشاد
Pingback: دغا باز ⋆ اردو دنیا ⋆ افسانہ نگار : محمد اظہر شمشاد مصباحی
Pingback: ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں ⋆ اردو دنیا
Pingback: کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں ⋆ اردو دنیا احمد حسن سعدی
Pingback: زرعی قوانین واپس ہوسکتے ہیں تو سی اے اے اور این آر سی کیوں نہیں ⋆ اردو دنیا
Pingback: کسانوں کی تحریک و قربانی رنگ لائی ⋆ اردو دنیا تحریر :جاوید اختر بھارتی
Pingback: ہم نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح ⋆ ColorMag Pro ⋆ از قلم : خلیل احمد فیضانی
Pingback: سوشل میڈیا کا استعمال اور ہمارے بچے و بچیاں ⋆ ColorMag Pro از :محمد مقتدر اشرف فریدی
Pingback: یوپی اسمبلی کے انتخابات اور مسلمان ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : محمد احمد حسن سعد امجدی
Pingback: پردے کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں ⋆ اردو دنیا تحریر: ساغر جمیل رشک مرکزی
Pingback: مسلمانان جھارکھنڈ سے دردمندانہ اپیل ⋆ اردو دنیا
Pingback: حج جیسی اہم عبادت کو بلا روکٹوک پوری طرح سے جاری رکھا جاے ⋆ محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: انصاف بھی ضروری ہے اور مساوات بھی ضروری ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر:جاوید اختر بھارتی
Pingback: امام کی محبت مسجد سےانتظامیہ کی خد مت امام کی ⋆ اردو دنیا ⋆ از: محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: جدید اُردو نثر نگاری کا بانی کون ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم :حافظ افتخار احمد قادری
Pingback: یوپی الیکشن کیا ہماری مجبوری ختم ہوگی ⋆ اردو دنیا ⋆ از : غلام مصطفی نعیمی
Pingback: پردہ عورت کاحسن اور وقار ہے بے پردہ عورت ذلت کا سبب ہے ⋆ محمد ہاشم قادری مصباحی
Pingback: حجاب ونقاب اورکامن سول کوڈ کا بھوت ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: طارق انور مصباحی
Pingback: حجاب تنازعہ چند قابل غور باتیں ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: محسن رضا ضیائی
Pingback: حجاب ہمارا آئینی حق ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ از : محمد اظہر شمشاد مصباحی
Pingback: عورت کی خوب صورتی حیا میں اورتحفظ حجاب میں ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ محمد مجیب احمد فیضی
Pingback: مسکان کی جرآت و ہمت کو سلام ⋆ اردو دنیا ⋆ از : محمد ہاشم اعظمی مصباحی
Pingback: ہاں ہم نے نقاب میں انقلاب دیکھا ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : آ صف جمیل امجدی
Pingback: کیرالہ کی تین عیسائی لڑکیاں اور سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ ⋆ از: مفتی محمد نوید سیف حسامی
Pingback: ٹیلی پرامپٹر اور ہمارے وزیراعظم ⋆ اردو دنیا ⋆ از۔ محمدقمرانجم قادری فیضی
Pingback: حجاب و پردہ عورت کا حسن اور زیور ہے ⋆ اردو دنیا ⋆ از : محمد مقتدر اشرف فریدی
Pingback: حجاب تنازعہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ کا مؤقف ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم: سمیع اللہ خان
Pingback: سول سروسز کی آسامیوں میں اضافہ اب ہوگا سخت مقابلہ ⋆ اردو دنیا ⋆ اہم خبر
Pingback: مسلمانوں کی آبادی سے متعلق کئی مفروضے پھیلائے گیے ⋆ اردو دنیا ⋆ از : ایس وائی قریشی
Pingback: رام نومی کا جلوس اور مظلوم مسلمان ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : غلام مصطفےٰ نعیمی
Pingback: مستقبل کے لیے فکر مند کب ہوں گے ⋆ اردو دنیا ⋆ از : رہبر ارشاد رام پوری
Pingback: نئے بھارت میں ہم مسلمانوں کا مستقبل ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : فیاض احمد مصباحی
Pingback: کھرگون دنگا ہوا یا کرایا گیا ⋆ اردو دنیا ⋆ زمینی حقیقت
Pingback: سر جھکا کر کیوں ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : غلام مصطفےٰ نعیمی
Pingback: رام نومی پر تشدد اصل مجرم کون ⋆ اردو دنیا ⋆ از قلم : سید سرفراز احمد، بھینسہ
Pingback: حقیقت کے آئینے میں قوم مسلم پر ایک نظر ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: افتخاراحمد قادری برکاتی
Pingback: جہانگیر پوری معاملے کی عالمی میڈیا میں گونج ⋆ اردو دنیا ⋆ رپورٹ
Pingback: گجرات بم دھماکے کے ملزم اسلم کشمیری رہا ⋆ اردو دنیا
Pingback: ابھی بھی وقت ہے مسلمانوں سنبھل جاؤ ⋆ اردو دنیا ⋆ از : محمد اظہر شمشاد مصباحی
Pingback: مشہور سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ گرفتار ⋆ اردو دنیا ⋆ گجرات فسات
Pingback: ہمارے ملک کی حقیقت قیامت جیسی ⋆ اردو دنیا
Pingback: حافظ ملت کا روشن تعلیمی نظام اور جماعت کا فکری ارتکاز فیاض احمد برکاتی مصباحی
Pingback: بائیسواں لاء کمیشن اور یونیفارم سول کوڈ ⋆ مفتی محمد نوید سیف حسامی
Pingback: قانون سے باخبر ہونے کی اہمیت ایک فعال معاشرے کا ایک ستون ⋆ عادل ظفر
Pingback: یونیفارم سول کوڈ منظر و پیش منظر ⋆ اردو دنیا
Pingback: سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن ⋆ اردو دنیا ⋆ تحریر: زاہد علی مرکزی
Pingback: کالجوں کے شہر دھارواڑ میں ایک دن ⋆ اردو دنیا