عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت اور مسلمانوں کی غفلت
عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت اور مسلمانوں کی غفلت
از: سبطین رضا مرتضوی
نیکیوں کے مواقع پے درپے آتے رہتے ہیں۔ امت مسلمہ پر اللہ تبارک و تعالیٰ کا بے پناہ فضل و کرم ہے کہ اس نےامت مسملہ کو پورے سال میں ایسے بیش تر مواقع عنایت فرمائے جن میں حضرت انسان اپنے رب کی رضا، خوشنودی مصطفےٰ، نیکی و ثواب، دنیا و آخرت کی کامیابی کے حصول کے لیے کوششیں کرسکیں
ابھی ماہ رمضان المبارک کا مبارک مہینہ گزرا ہی ہے جس میں امت مسلمہ [جسے توفیق ہوئی] نے خوب خوب عبادتیں کیں، اپنے رب کو منانے کی کوششیں کیں، جنت کے حصول کے لیے سعئی بلیغ کیں، اپنے گناہ دھلوانے کے لیے شبانہ روز ایک کردیا، تلاوتِ قرآنِ میں مشغول رہا،قیام اللیل کیا، دعائیں کیں، تہجد کا اہتمام کیا، پھر اللہ رب العزت نے ذی الحجہ کے دس دن ایسے عطا فرمائے جن میں عبادت و ریاضت، محنت و اطاعت کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے
عقل مند انسان وہ ہے جو زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو تھکا دیتا ہے ، دنیا کے بہت سے عقل مندوں کو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ رات و دن مسلسل اپنے کاموں میں لگے رہتے ہیں تاکہ اپنی محنت کی بدولت کچھ نفع حاصل کرلیں۔
محنت کے باوجود بسا اوقات وہ اپنے مال اور نفع میں گھاٹا بھی اٹھاتے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ طلبہ کس طرح اوقات امتحان کا استقبال کرتے ہیں اور اس کی تیاری کے لیے کیسی جدو جہد کرتے ہیں۔
نظر دوڑائیے کہ کس طرح تاجر حضرات ، گرمی ، سردی ، چھٹی اور عید سے متعلقہ سامان تجارت کے منتظر رہتے ہیں، وہ کوشش کرتے ہیں کہ کوئی چیز چھوٹنے نہ پائے۔
غورکیجیے کہ کس طرح کاروباری لوگ ٹنڈر حاصل کرنے اور اگریمنٹ کو مضبوط اور پختہ کرنے کے مواقع اور اوقات کے انتظار میں رہتے ہیں، کس طرح وہ دقیق معلومات حاصل کرنے میں اور مختلف قسم کی مشاورتی [میٹنگ] کرنے میں رات و دن ایک کر دیتے ہیں۔
آپ یہ بتلائیے اگر کوئی کپڑوں کا تاجر ہو تو کیا وہ عید کے قریب آنے پر اپنی دکان کو بند کرکے سیر و سیاحت کے لیے فرصت لے لے گا؟۔
یا کسی مکتبہ کا مالک نیا تعلیمی سال شروع ہونے سے کچھ دنوں پہلے اپنا تجارتی دکان بند کر دے گا اور پڑھائی شروع ہو جانے کے چند دنوں کے بعد اپنی دکان کھولے گا؟۔
اس طرح کے آدمیوں کے بارے میں لوگ کیا کہیں گے ؟
اور کیا ایسے لوگ کسب و تجارت کے اہل ہیں؟
یہ تجارتی اور دنیوی منافع کمانے کے چند ایک نمونے ہیں، تو پھر اللہ کے ساتھ تجارت سے متعلق آپ کا خیال ہے؟۔
رحمت الہی کے موسموں میں اس کی رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی حاصل کرنے کے لیے آپ کی کیا تیاری ہے؟۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کے بابرکت اور مقدس ایام کے ساتھ آپ کا کیا رویہ ہونا چاہیے؟۔
چناں چہ اہل ایمان کو چاہیے کہ بابرکت ایام میں اپنی کوشش بڑھا دیں اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کریں جن سے اللہ رب العزت خوش ہو ، اس کا قرب نصیب ہو اور اللہ سبحانہ و تعالی کے یہاں درجات بلند ہو سکیں
یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ نے بعض دنوں کو دوسرے دنوں پر، بعض راتوں کو دوسری راتوں پر اور بعض مہینوں کو دوسرے مہینوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ جس طرح اس بات میں کوئی شک نہیں کہ رمضان کی آخری دس راتیں سال بھر کی تمام راتوں سے افضل ہیں۔
اسی طرح یہ بات بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ ذی الحجہ کے پہلے دس دن فضیلت عمل کے اعتبار سے سال کے باقی تمام ایام سے افضل ہیں۔ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”أفضلُ أيامِ الدنيا أيامُ العشْرِ“۔[صحیح الجامع، رقم:١١٣٣] دنیا کے دنوں میں سب سے افضل دن ایام عشر [عشرۂ ذی الحجہ] ہیں۔
یعنی ان دنوں کی نماز باقی دنوں کی نماز سے، ان دنوں کا روزہ باقی دنوں کے روزہ سے، ان دنوں کا ذکر باقی دنوں کے ذکر سے، ان دنوں کا صدقہ باقی دنوں کے صدقہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاں فضیلت میں بہت زیادہ ہے۔
المختصر ان دنوں میں کیے جانے والے اعمال صالحہ اللہ تعالی کے ہاں اس قدر محبوب ہیں کہ سال کے باقی تمام دنوں میں کیسے جانے والے عمل ان کی فضیلت کا کسی صورت مقابلہ نہیں کر سکتے۔
افسوس! کہ اکثر مسلمانوں کو ذی الحجہ کے ان بابرکت ایام کی فضیلت کا علم و ادراک ہی نہیں اور وہ ان مبارک ترین ایام کو جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”افضل ایام الدنیا“ قرار دیا ہے۔ اپنی غفلت اور لا علمی کی وجہ سے یونہی ضائع کر بیٹھتے ہیں۔
عشرۂ ذی الحجہ کے فضائل :
عشرۂ ذی الحجہ کی فضیلت و اہمیت اور اس کے مقام و مرتبہ کے لیے یہی کافی ہے کہ رب تعالیٰ نے ان ایام کی قرآن پاک میں قسم کھائی، فرمایا: وَ الْفَجْرِ وَ لَیَالٍ عَشْرٍ۔ [الفجر:١/٢] اور یہی دس دن ہیں جنہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایام معلومات قرار دیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:”وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ“۔[الحج:٢٨] انھیں ایام میں یوم عرفہ بھی ہے
جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مَا مِنْ یَوْمٍ اَکْثَرَ مِنْ اَنْ یُعْتِقَ اللہُ فِیْہِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ یَوْمٍ عَرَفَۃَ“۔[مسلم، رقم:١٣٤٨] یعنی کوئی ایسا دن نہیں جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے بڑھ کر بندوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہو۔ ہے۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشرۂ ذی الحجہ کو سب سے اعلیٰ و افضل، سال کے تمام دنوں میں سب سے بہتر اور عظیم قرار دیا، جیساکہ ہم اوپر بیان کرچکے ہیں۔
ماہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں ایک دن یوم النحر اور ایک دن یوم القر بھی کہلاتا ہے جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ”۔ [ابو داؤد، رقم:١٧٦٥] یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سب سے عظیم دن یوم النحر [دس ذی الحجہ] ہے پھر یوم القر [گیارہ ذی الحجہ] ہے۔
یاد رہے کہ ماہ ذی الحجہ کے صرف ابتدائی دس دن ہی کی فضیلت نہیں بلکہ ذی الحجہ کا مکمل مہینہ حرمت کا مہینہ ہے۔
ذی الحجہ کا مہینہ حج کا مہینہ ہے اور اس ماہ کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ اس ماہ میں پورے عالم اسلام سے مسلمانان مکہ مکرمہ کا قصد کرتے ہیں۔
جہاں قبولیت دعا، مغفرت ذنوب و سیئات، حصول رضائے الہٰی اور دخول جنت کے سارے سامان مہیا کیے جاتے ہیں اور سنی صحیح العقیدہ مسلمان جب گھر لوٹتا ہے تو وہ اس طرح ہوجاتا ہے جیسے کہ اس کی ماہ نے اسے آج ہی جنم دیا ہو، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ“۔ [بخاری، رقم:١٥٢١]
عشرۂ ذی الحجہ میں کرنے والے کام :
اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے عشرۂ ذی الحجہ امت مسلمہ کے لیے اجرو ثواب حاصل کرنے کا عظیم الشان اور سنہری موقع ہے، کہ ان دنوں کی معمولی درجہ کی نیکی بھی دوسرے دنوں کی اعلیٰ درجہ کی نیکیوں سے افضل ہے۔
یہ بات یہاں پر انتہائی اہم ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ ذی الحجہ کے ان دس دنوں میں نیک اعمال وغیرہ نہیں کرتے ہیں جب کہ ان دنوں میں نیک کام کرنا اللہ تعالیٰ کو سال کے دوسرے دنوں کے عمل کے مقابلہ میں بہت ہی زیادہ محبوب ہے۔
لہٰذا اہل ایمان ان فضیلت والے ایام میں کوشش کریں کہ جنت تک لے جانے ہر عمل سرانجام دیا جائے اور اللہ کے غضب و غصہ کو دعوت دینے والا ہر حرام عمل چھوڑ دیا جائے۔اس نیت کے ساتھ کہ پوری زندگی عمل بد سے کنارہ کریںاور عمل صالح کی طرف مسارعت کو اپنی عادت ثانیہ بنالیں گے۔
ان ایام میں نماز، روزہ، تسبیح، تہلیل، تکبیر، توبہ و استغفار، صدقہ و خیرات وغیرہ زیادہ سے زیادہ کریںاور خصوصی طور پر یوم عرفہ[نو ذی الحجہ] کا روزہ رکھیں، ارشاد نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم ہے کہ:’’یوم عرفہ کا روزہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہ دور کردیتا ہے‘‘۔ [صحیح مسلم، رقم: ۲۷۴۷]
اور دس ذی الحجہ کو قربانی کریں ۔ ان دس دنوں میں کچھ اعمال صرف حجاج کے کرنے کے ہیں اور وہ آٹھ ذی الحجہ کو منیٰ روانہ ہونا ، نو ذی الحجہ کو وقوف عرفات کرنااور دس ذی الحجہ کو اعمال حج کرنا ہے ۔
مذکورہ اعمال کا ذکر ہم نے اختصار کے ساتھ کیا ہے مزید معلومات کے لیے دیگر کتب یا علماے کرام سے رابطہ کریں
اللہ تبارک و تعالیٰ سے بہ تضرع و ابتال دعا ہے کہ وہ ہمیں اس عشرے میں بلکہ سال کے دیگر تمام ایام میں نیک اعمال کرنے کی توفیق ارزانی فرمائے، ہمارے اعمال کو شرف قبولیت سے نوازےاور اپنی رضا کا باعث بنائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ و سلم
عیدالاضحٰی اورقربانی کے فضائل ومسائل
الله رب العزت نے ماہ ذی الحجہ کے پہلے عشرے کوایام معلومات فرمایا ہے
Pingback: حج کے بعد کی زندگی کیسے گزاریں ⋆ محمد توحیدرضاعلیمی