اسلام ہی سچا مذہب کیوں قسط دوم

Spread the love

تحریر: سید محمد اکرام الحق قادری مصباحی اسلام ہی سچا مذہب کیوں قسط دوم ؟ قسط اول پڑھنے کے لیے کلک کریں 

 

قرآنِ مجیدہر قسم کےتضاد

[contradiction]

سے پاک ہے :۔

ہم مسلمانوں کی دینی کتاب ’’قرآنِ مقدَّس‘‘ دنیا کی واحد [تنہا]محفوظ کتاب ہے ، جس میں اب تک کسی قسم کی تبدیلی ہوئی نہ صبحِ قیامت تک ہوسکتی ہے، دنیا بھرمیں قرآنِ کریم کے اَربوں نسخے

[quranic editions]

اور لاکھوں حُفَّاظ[ یاد کرنے والے] موجود ہیں ، اِس کے باجود آیاتِ قرآنیہ میں اِعراب و حرکات[زبر ، زیر ،پیش وغیرہ] کا معمولی فرق بھی نہیں مِلتا ۔نہ اِس کے الفاظ میں ٹکراؤ ملتا ہےنہ معانی

[meanings]

میں کسی قسم کا کوئی تضاد

[contradiction]

نظر آتا ہے ۔یہ قرآنِ عظیم کا وہ کمال ہے جس نے اُسے دنیا کی تمام کتابوں سے ممتاز

[prominent] کردیاہے ۔

انسان، دنیا کی مذہبی اور غیر مذہبی کوئی بھی ایسی کتاب پیش نہیں کر سکتے جو اِس معیار پر کھری اترتی ہو ۔ یہی کمال قرآنِ عظیم کے کلامِ اِلٰہی ہونے کی واضح نشانی اور مضبوط دلیل ہے ۔

اللہ عز و جل نے ارشاد فرمایا:  ۔( سورۂ نساء ، آیت نمبر ۸۲:) ترجمہ: تو کیا وہ [کفار و مشرکین] قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگر قرآن، اللہ کے غیر کی جانب سے ہوتا [مثلاً کسی انسان کا بنایا ہوا ہوتا] تو ضرور وہ اُس میں بہت اختلاف و تضادپاتے ۔

اِس آیت ِکریمہ میں اللہ رب العزت نے کفار و مشرکینِ عَرَب کو اپنے کلام میں غور و فکر کرنے کی دعوت دی ہے اور یہ فرمایا ہے کہ اگر وہ قرآنِ مقدس کے معانی

[Meanings]

اور اُس کے الفاظ  کی فصاحت وبلاغت
[Eloquence&rhetorc]

میں غور کرلیں تو اُن پر واضح ہو جائے گا کہ اُس میں کسی قسم کا کوئی تضاد یا
ٹکراو

[collision]

نہیں ہے اور ٹکراؤ نہ ہونا اُس کے کلامِ الٰہی ہونے کی واضح دلیل ہے ۔

اہلِ علم جانتے ہیں کسی کلام میں اختلاف کی تین صورتیں ہو سکتی ہیں

۔(۱) الفاظ میں اختلاف ہو (۲) معنٰی میں اختلاف ہو (۳) ترتیب میں اختلاف ہو ۔

قرآن مقدس کے الفاظ

[words]

میں اختلاف ہے ، نہ معانی

[Meanings]

میں اور نہ ترتیب

[Order]

میں ۔الفاظ میں اختلاف اِس لیے نہیں ہے کہ قرآنِ کریم ’’فصاحت و بلاغت

‘‘ [Eloquence&rhetoric]

کے جس معیار

[Quality]

پر نازل ہوا ہے ،وہ معیار شروع سے آخر تک ،یعنی سورۂ فاتحہ سے سورۂ ناس تک بر قرار [موجود]ہے ۔

ایسا نہیں ہے کہ اُس کے بعض الفاظ بلاغت میں ’’اِعجاز کی حد

‘‘ [the limit of miracles]

تک پہنچے ہوں اور بعض کلمات اُس [حدِّ بلاغت]سے کم ہوں ۔

صدیاں گزر چکی ہیں ؛ مگر سخت ترین دشمنانِ اسلام بھی ، ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجودیہ ثابت نہ کر سکے کہ قرآنِ مقدس کی فلاں آیت فصاحت و بلاغت میں حدِّ اعجاز سے کم ہے ۔ یہ اِس بات کی انتہائی مستحکم

[strong]

دلیل ہے کہ قرآنِ عظیم کے الفاظ میں شروع سے آخر تک ، کہیں بھی ،کوئی اختلاف و تضاد

[contradiction]

نہیں ہے اور اِس کا پورا متن [یعنی یہ پورا کلام]مُعجِز[دنیا کے تمام انسانوں کو عاجز و قاصر کر دینے والا] ہے ۔اِس لیے اسلام کے تمام دشمن مِل کر بھی اِس کی کسی آیت کا کوئی جواب نہ دے سکے ہیں اور نہ دےسکتے ہیں ۔

وہ سب مِل کر بھی اِس کی ایک آیت جیسا کلام بنا کر پیش نہیں کر سکتے، وہ کل بھی عاجز  تھے، آج بھی قاصر ہیں اور کل بھی رہیں گے ۔

قرآنِ مقدس کے معانی میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے ؛ کیوں کہ اِس کی بیان کردَہ غیب کی تمام خبریں ۱۰۰% صد فی صد صحیح ثابت ہوئی ہیں ۔

ایسا نہیں ہوا کہ اِس کی بعض باتیں سچ اور بعض غلط ثابت ہوئی ہوں ۔ کوئی کٹَّر سے کٹَّر دشمنِ دین بھی قرآن کریم کی کسی ایک بات کو بھی غلط ثابت نہ کر سکا ۔

اِس نے ماضی[گزرے ہوئے زمانے] کی جو خبریں دیں ہیں ، حضراتِ انبیاے کرام علیہم الصلاۃ والسلام اور اُن کی امت کے جو احوالبیان کیے ہیں

آج تک اُن کی صداقت[سچائی] تسلیم کی[مانی] جارہی ہے، اِسی طرح قرآن مقدس نے جن عقائد ، اَحکام اور نظریات

[Beliefs & ideas]

کو بیان کیا ہے اُن میں بھی کوئی ٹکراؤ نہیں ہے ۔ اِس سے ثابت ہوا کہ قرآنِ مقدس کے معانی میں کسی قسم کا تضاد نہیں ہے ۔اگر کسی قسم کا کوئی تضاد ہوتا تو آج کا ترقی یافتہ انسان، فضاؤں [Atmosphere]

کی سیر کرنے والا اورسیاروں

[Planets]

پر کمندیں

[Loops]

ڈالنے والا بشر، اُسے ظاہر کرنے کی قدرت پا لیتا ؛ مگر ایسا نہ کبھی ہوا ہے اور نہ آئندہ ہو سکے گا ؛ کیوں کہ یہ انسان کا نہیں ، رب تعالیٰ کا نازل کیا ہوا کلام ہے ۔

قرآنِ مجید کی ترتیب میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے ، یعنی ایسا نہیں ہے کہ اُس کی آیتوں اور سورتوں میں کوئی ربط اور باہمی تعلق نہ ہو ؛ بلکہ ہر آیتِ کریمہ اور سورۂ مبارکہ جہاں ہے ،وہی اُس کا سب سے موزوں اور مناسب مقام ہے ، اُسے وہاں سے ہٹا کر کہیں اور فِٹ نہیں کیا جا سکتا ۔یہ خوبی دنیا کی کسی بھی کتاب میں نہیں پائی جاسکتی۔

یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ قرآنِ کریم۲۳؍ سالوں کی طویل مدت میں نازل ہوا، نئے نئے احوال و واقعات

[squinted Events &]

کے مطابق آیتیں نازل ہوئیں؛ بلکہ بہ یک وقت کئی کئی سورتوں کی آیتیں بھی نازل ہوئیں

اورحضور سرورِ عالَم ﷺ ہر آیت کو اُس سے متعلق سورت میں لکھواتے رہے ۔

اِسی انداز میں پورا قرآنِ پاک لکھا گیا ، اِس کے باجود اُس کی ترتیب

[Order]

میں کسی قسم کی کوئی خطا واقع نہ ہوئی ۔

دشمنانِ دین اپنی پوری توانائی

[power]

صرف کرنے کے باوجود یہ ثابت نہ کر سکے کہ قرآنِ کریم کی آیتیں اور اُس کے مضامین

[Articles]

بے ترتیب ہیں ۔دنیا کی ہر کتاب میں خطا کا پایا جانا ممکن ہے ۔

الفاظ ، معانی یا ترتیب میں کہیں نہ کہیں ٹکراؤ یا تضاد ضرور پایا جاتا ہے ؛ لیکن قرآنِ مقدس کایہ زندہ و جاوید معجزہ

[Miracle]

ہے کہ اِس کے الفاظ ، معانی اور ترتیب سب کچھ اختلافات و تضادات سے محفوظ ہیں ۔

ثابت ہوا کہ یہ کلام ، کسی انسان کا نہیں ؛ بلکہ پروردگارِ عالَم اللہ رب العزت کا نازل کیا ہوا کلام ہے ۔

[جاری]

تحریر: سید محمد اکرام الحق قادری مصباحی

پرنسپل : دارالعلوم محبوبِ سبحانی کرلا ویسٹ ممبئی

پیش کش
نورِ ایمان اسلامک آرگنائیزیشن کرلا ویسٹ ممبئی 

smikram786@.mail.com

قسط اول پڑھنے کے لیے کلک کریں

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें