ابتہال تم بازی لے گئیں

Spread the love

ابتہال تم بازی لے گئیں

غلام مصطفےٰ نعیمی

روشن مستقبل دہلی

عمر تقریباً چھبیس سال، وطن مراکش، خاندانی پس منطر کچھ خاص نہیں، لیاقت سافٹویئر انجینئر اور AI پروگرامر، مشغلہ مائیکروسافٹ میں بہ طور پروگرامر پر کشش جاب۔

یہ لیکھا جوکھا ابتہال ابو سعد نامی اس لڑکی کا ہے جس نے مشہور امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کی اس رائیل نوازی کو اس وقت سر عام بے نقاب کر دیا جب ساری دنیا اسرائیلی جارحیت کو دیکھ کر بھی اندھی گونگی اور بہری بنی ہوئی ہے۔

واشنگٹن کے ہائی پروفائل ہال میں سارے شرکا اس وقت دم بخود رہ گیے جب ابتہال ابو سعد کی عزم و یقین اور درد وکرب میں. ڈوبی ہوئی یہ آواز پورے ہال میں گونجی:”آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ AI کو اچھائی کے لیے استعمال کرتے ہیں

لیکن مائیکروسافٹ اس رائیلی فوج کو مصنوعی آلات فروخت کر رہا ہے جن کی مدد سے صہیونی فوج فلس طینیوں کی نسل کشی کررہی ہے۔”کہتے ہیں جرأت، منصب اور نام وری سے نہیں ملتی یہ تو وہ جذبہ ہے جو قدرت خداوندی اپنے خاص بندوں کے دلوں میں پیدا کرتی ہے۔اور جسے یہ جذبہ مل جائے وہ زمانے کی مصلحتوں سے دبتا ہے نہ دنیا کی آزمائشوں سے خائف ہوتا ہے۔

ابتہال ابو سعد کی جرأت مندانہ للکار نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا؛ یقین ہو تو کوئی راستہ نکلتا ہے___ہوا کی اوٹ بھی لے کر چراغ جلتا ہے______کون ہے ابتہال؟ ابتہال ابو سعد شمالی افریقہ کے مراکش(Morocco) نامی ملک کی رہنے والی ہیں۔مراکش کی راجدھانی رباط میں 1999 میں پیدا ہوئیں۔

ابتدائی تعلیم رباط ہی میں ہوئی ہے۔جہاں ابتہال نے ریاضی میں ڈگری حاصل کی۔تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ میں اسکالر شپ پر گریجویشن مکمل کیا اور بعدہ مصنوعی ذہانت(AI) میں مہارت حاصل کی اور ایک پروگرامر انجینئر کے طور پر مائیکروسافٹ کو جوائن کیا۔گذشتہ ساڑھے تین سال سے ابتہال مائکروسافٹ ہی میں ملازمت کر رہی تھیں۔

سات اپریل کو مائیکروسافٹ کے پچاس سالہ جشن میں مائیکروسافٹ کے شعبہ AI کے سی ای او مصطفٰی سلیمان آرٹیفشل انٹیلیجنس (AI) کی خوبیاں بیان کر رہا ہے۔اسٹیج پر مائیکروسافٹ کا بانی بِل گیٹس بھی موجود تھا۔ایسے موقع پر ابتہال نے کمال جرأت سے کام لیتے ہوئے کمپنی کے اس رائیلی معاہدوں پر سوال قائم کیا۔

جن کی بدولت صہیونی فوج فلس طینیوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔ایک ایسے زمانے میں جب کہ اکثریت اچھی جاب اور پر سکون زندگی کے لیے ضمیر و ایمان کا سودا کرنے میں بھی جھجک محسوس نہیں کرتی ایسے نازک دور میں ایک چھبیس سالہ لڑکی کا اتنا دلیرانہ قدم یقیناً اس کی خاندانی پرورش، والدین کی عمدہ تربیت اور اس کی غیرت مندانہ فکر ہی کا اظہاریہ ہے۔

ورنہ کمپنی کے بانی اور سی ای او کے سامنے معمر اور تجربہ کار ملازمین بھی “yes” سے زیادہ کچھ بولنے تک سے کتراتے ہیں وہاں ایک نوجوان اور نئی ملازم کا کمپنی کی پالیسی پر سوال اٹھانا ابتہال کی ہمت، ہمدردانہ طبیعت اور حساس ہونے کا ثبوت ہے۔

مائکروسافٹ اور اس رائیلی معاہدہ

میڈیائی اطلاعات کے مطابق صہیونی فوج نے مائیکروسافٹ کی اے آئی تکنیک کے لیے قریب 133 ملین ڈالر یعنی 11 ارب روپے کا سودا کیا ہے۔

اس سے پہلے یہ سودا صرف دس ملین ڈالر کا ہوا تھا لیکن فلس طین سے جنگ چھیڑنے کے بعد یہ معاہدہ 200 گنا زیادہ قیمت کا ہوگیا۔اے آئی تکنیک کی کلاؤڈ سروس کے ذریعے صہیونی فوج بم باری کے اہداف متعین کرتی ہے۔

اس کے ذریعے انتہائی حساس اور اہم مقامات پر حملے کیے جاتے ہیں۔گذشتہ ایک سال میں فلس طینی قتل عام میں اے آئی تکنیک کا بھرپور استعمال ہوا ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق مائکروسافٹ کی مصنوعات اس رائیل کی تینوں فوجوں فضائی، بحری اور زمینی یونٹ کے ذریعے استعمال کی جا رہی ہے۔جس کی وجہ سے قتل عام کی شدت اپنی انتہا پر ہے۔

ابتہال نے مائیکروسافٹ کی اسی دہری پالیسی اور چہرے پر پڑے انسانیت کے جھوٹے خول پر ضرب لگاتے ہوئے کہا؛”تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، پورے مائکروسافٹ کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔تم جشن کس طرح منا سکتے ہو جب کہ مائکروسافٹ بچوں کو مار رہا ہے۔

تمہیں شرم آنی چاہیے، شرم کرو شرم کرو۔”صدائے احتجاج کے بعد ابتہال کو ہال سے نکال دیا گیا مگر ابتہال کی للکار امریکہ سے لیکر افریقہ اور ایشیا تک سنی گئی۔دیکھتے ہی دیکھتے ایک معمولی سی لڑکی غیر معمولی حیثیت اختیار کر گئی۔ابتہال کے جرأت مندانہ موقف سے ان کمپنیوں کی دہری پالیسی پر چرچا شروع ہوگئی ہے۔

جس طرح دنیا بھر میں ٹیک کمپنیوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں یہ بلا شبہ ابتہال کی صدائے احتجاج ہی کا اثر ہے۔امید ہے کہ رائے عامہ مزید بیدار ہوگی اور مائیکروسافٹ جیسی عیار کمپنیاں مزید بے نقاب ہوں گی

غیرت بڑی چیز ہےکتنی عجیب بات ہے کہ جو کام کسی مسلم مملکت کے سربراہ یا کسی مذہبی منصب دار کو کرنا چاہیے تھا وہ کام ایک انجان سی لڑکی نے اپنی غیرت سے کر دکھایا۔جب ستاون مسلم ملکوں کے نام نہاد سلطان ریت میں منہ چھپائے بیٹھے ہیں۔

مصر وحرم کے مفتیوں کے لبوں پر مصلحت آمیز سناٹے ہیں ایسے میں 26 سالہ ابتہال نے اس رائیلی ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھا کر ثابت کر دیا کہ ظالم کو چیلنج کرنے کے لیے سلطنت و عہدے کی نہیں جرأت وہمت اور غیرت ایمانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ابتہال کی غیرت مندانہ للکار ان بے ضمیر حکمرانوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے جو محض اپنی عیش کوشی اور ذاتی مفادات کے لیے اس رائیل کے ظلم وجبر پر نہ صرف خاموش تماشائی بنے کھڑے ہیں بل کہ چوری چھپے اس کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

ضمیر فروش اچھی طرح یاد رکھیں!بے غیرت لوگ زیادہ دنوں تک آرام سے نہیں رہ سکتے ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ وہ خود انہیں دشمنوں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہوں گے اور بارگاہ احکم الحاکمین میں پہنچیں گے تو بد ترین ذلتیں ان کا مقدر ہوں گی۔

One thought on “ابتہال تم بازی لے گئیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *