روزے کے طبی اورسائنسی فوائد

Spread the love

روزے کے طبی اورسائنسی فوائد

تحریر : مفتی محمدشمس تبریز علیمی (ایم. اے. بی.ایڈ) مدارگنج،ارریہ، بہار

اللہ رب العزت حکیم ہے اوراس کاکوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ہے۔ اس نے جتنے بھی احکام بندوں پرنافذکئے ،ان میں لاتعدادحکمتیں پوشیدہ ہیں ۔ اگر کسی حکم یاعبادت میں پوشیدہ حکمتوں تک ہماری محدود فکر کی رسائی نہیں ہو پاتی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس میں کوئی حکمت ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہماری عقل وفہم اورعلم وفکرکاعجزہے ۔

فرمان باری تعالیٰ ہے:’’اورتمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا‘‘ (ترجمہ کنزالایمان،بنی اسرائیل آیت:۸۵)اللہ رب العزت نے مسلمانوں پرمختلف قسم کی عبادتیں لازم فرمائی تاکہ واضح ہوجائے کہ کون اپنے مولاکاعبادت گزاربندہ ہے اورکون اپنی خواہشات کی پیروی کرنے والا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے لازم کردہ عبادات میں سے کچھ کاتعلق بدن کے ساتھ ہے مثلاًنماز،کچھ کاتعلق مال ودولت کے ساتھ ہے جوانسان کوبہت محبوب ہوتاہے۔جیسے زکوٰۃ،اورکچھ اعمال کاتعلق بدن اورمال دونوں کے ساتھ ہے جیسے حج اورجہاد،کچھ عبادتیں انسان کومحبوب ومرغوب اشیاء سے دوررکھ کرقصرنفس کے لیے لازم کی گئی ہیں جیساکہ روزہ ۔مسلمانوں پریہ تمام عبادات لازم اورضروری ہیں

لیکن ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص نمازتومکمل توجہ اورقلبی لگاؤ کے ساتھ اداکرے لیکن زکوٰۃ کواتنی اہمیت نہ دے جتنی نماز کو دیتا ہے تواس شخص کے لیے قرب خداوندی حاصل کرنے کے لیے یہ آسانی ہے کہ وہ زکوٰۃ اداکردے اگرچہ اس درجہ نیک نیتی اورقلبی لگاؤ نہ ہوجتنا نمازمیں ہے اور پھر نماز میں بھرپور کوشش کرکے اس کمی کوپورا کرلے جو زکوٰۃ کی ادائیگی کرتے ہوئے رہ گئی ہے۔

روزہ ارکان اسلام میں غیرمعمولی اہمیت کاحامل رکن ہے۔ جتنی جلدی اس کے ذریعے قرب خداوندی حاصل کیا جاسکتا ہے شایدکسی اورعبادت کے ذریعے نہیں ہوسکتا۔روزے میں بے شمارحکمتیں اورفوائدمضمرہیں جن کامکمل احاطہ کسی کے بس میں نہیں ہے۔

روزے کے طبی پہلوپرغورکیاجائے تویہ درخشاں حقیقت آشکارہوتی ہے کہ روزہ کے طبی طورپربھی بہت سے فائدے ہیں۔طب جدید نے توفاقہ کواس قدراہمیت دی ہے کہ کہ مغرب میں اب فاقہ کومستقل علاج کی حیثیت حاصل ہے۔یورپ کے طبی ماہرین توہفتہ میں ایک روزہ (فاقہ ) کی تلقین کرتے ہیں،روزہ معدہ کوآرام دیتاہے۔

غذاکے ہضم ہونے میں بدن کی قوت صرف ہوتی ہے فاقہ سے یہ قوت ہضم کی بجائے بدن کے روی مواداورسمیات کے اخراج پرصرف ہوتی ہے۔ بدن سے فاسداورگندہ مادہ خارج ہوجاتاہے اورجسم پاک ہوجاتاہے۔پرانے امراض میں توروزہ بے حدمؤثرہے ۔دائمی نزلہ،ذیابیطس(شوگر)خون کے بڑھے ہوئے دباؤمیں مفیدہے۔

روزہ کا ایک افادی پہلویہ بھی ہے کہ سگریٹ ،گٹکھا اورحقہ کے عادی افطارکے بعدہی سگریٹ ،گٹکھایاحقہ استعمال کرسکتے ہیں،اس طرح ان کے استعمال میں کمی ہوجاتی ہے۔ایسے لوگ توجہ دیں توسگریٹ ،گٹکھااورحقہ سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔مسلمانوں کے لیے یہ عظیم سعادت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل میں روزہ رکھتے ہیں۔

کفروالحادکے اس دورمیں مسلمانوں نے ایمان کی شمع کوفروزاں رکھا۔رسول اکرمﷺ کے معمولات پرعمل کرنامسلمانوں کے لیے باعث فخرہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا جسمانی نظام ایک دوسرے سے قریبی طورپرملے ہوئے بہت سے اعضاء پرمشتمل ہوتاہے جیسے کہ منہ اورجبڑے میں لعابی غدود،زبان،گلا (گلے سے معدے میں خوراک لے جانے والی)نالی،معدہ،بارہ انگشت آنت،جگر،لبلبہ اورآنتوں کے مختلف حصے وغیرہ تمام اس نظام (ہضم) کا حصہ ہیں۔

اس نظام کااہم حصہ یہ ہے کہ یہ سب پیچیدہ اعضاخودبخودایک کمپیوٹری نظام سے عمل پذیرہوتے ہیں جیسے ہی ہم کچھ کھاناشروع کرتے ہیں یاکھانے کاارادہ کرتے ہیں یہ پورانظام حرکت میں آجاتاہے اورہرعضو اپنا کام شروع کردیتاہےیہ ظاہرہے کہ سارانظام چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پرہونے کے علاوہ اعصابی دباؤ اورغلط قسم کی خوراک کی وجہ سے ایک طرح سے گھس جاتاہے۔

اورروزہ ایک طرح سے ان سارے نظام پرایک مہینے کاآرام طاری کردیتاہے۔ حقیقت میں روزے کا حیران کن اثرخاص طورپرجگرپرہوتاہے کیونکہ جگرکے کھانا ہضم کرنے کے علاوہ بھی مزیدپندرہ عمل ہوتے ہیں یہ اس طرح تھکان کا شکارہوجاتا ہے۔

اورروزے سے جگرکوکم ازکم چارگھنٹے کا آرام مل جاتاہے جوکہ روزے کے بغیربالکل ناممکن ہے کیوں کہ بے حدمعمولی خوراک یہاں تک کہ ایک گرام کے دسویں حصے کے برابربھی اگرکوئی چیزمعدے میں داخل ہوجائے توپورے نظام ہضم کا کمپیوٹراپنا کام شروع کردیتا ہے اورجگرفوراًعمل میں مصروف ہوجاتاہے۔سائنسی نقطہ نظرسے یہ دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ آرام کا وقفہ ایک سال میں ایک مہینہ تولازمی ہونا چاہیے۔

دن میں روزے کے دوران خون میں کمی ہوجاتی ہے یہ اثردل کوانتہائی فائدہ اورآرام مہیاکرتاہے۔زیادہ اہم یہ بات ہے کہ سیلوں کے درمیان مائع کی مقدارمیں کمی کی وجہ سے ٹشوزیعنی پٹھوں پردباؤ کم ہوجاتاہے۔

پٹھوں پردباؤ یاعام فہم میں ڈائسٹالک دباؤ دل کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے روزے کے دوران ڈائسٹالک پریشرہمیشہ کم سطح پرہوتا ہے یعنی اس وقت دل آرام یاریسٹ کی صورت میں ہوتا ہے۔

مزیدیہ کہ آج کاانسان ماڈرن زندگی کے مخصوص حالات کی بدولت شدیدتناؤاورہائپرٹینشن کاشکارہے۔رمضان المبارک کے ایک مہینے کے روزے بطورخاص ڈائسٹالک پریشرکوکم کرکے انسان کوبے پناہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔(ماہ رمضان ہماری خطائیں اوراصلاح)پھیپھڑے براہِ راست خون کوصاف کرتے ہیں اوراس لئے ان پربراہ ِ راست روزے کے فوائدکااثرہوتاہے۔اگرپھیپھڑوں میں خون منجمدہوتوتیزی کے ساتھ یہ شکایت رفع ہوجاتی ہے۔

اس کاسبب یہ ہے کہ ہواکی نالیان صاف ہوجاتی ہیں۔یادرکھناچاہیے کہ روزہ کی حالت میں پھیپھڑے فضلات کوبڑی تیزی کے ساتھ خارج کرتے ہیں اس سے خون اچھی طرح صاف ہونے لگتاہے اورخون کی صفائی سے تمام نظام جسمانی میں صحت کی لہردوڑجاتی ہے۔کمریاپہلوکا دردیا مہرۂ پشت کی تکلیف میں روزے سے ضرورافاقہ ہوتاہے۔

روزے سے ہمارے جسمانی نظام کوبعض زہریلے مادوں سے چھٹکارامل جاتاہے ۔مثلاًفاسفورس اورگندھک کاتیزاب اورتیزاب بولی وغیرہ۔روزے گردے اورمثانے کی بیماریوں میں بھی مفیدثابت ہوتاہے۔

ایک ماہرکے بقول روزہ رکھنے والے کاپیشاب راستے کی سب بیماریوں کاعلاج خودبخودکرلیتاہے۔گردوں کے سکڑنے سے بلڈپریشرمیں اضافہ ہوتاہے۔روزہ اس مرض میں بھی مفیدہے۔ روزہ سے جسمانی بافت میں جمع شدہ پانی جل جاتاہے۔شوگرکے حوالے سے علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسرمحمودعلی ملک کاکہناہے کہ جومریض خوراک یا گولیوں سے علاج کررہے ہیں ان کے لئے ا س مرض کابہترین علاج خوراک کم لیناہے۔روزہ اس کابہترین موقع فراہم کرتاہے۔اب مغربی ممالک میں ڈاکٹرعلاج کے لئے فاقہ کامشورہ دیتے ہیں۔اگرسحروافطارکے وقت بے تحاشاخوراک نہ کھائی جائے توروزہ شوگرکے کنٹرول میں بے حدمؤثرہے۔

اب دن میں ایک مرتبہ کھانے والی ادویات موجودہیں ۔لہٰذاشوگرکے مریض باآسانی روزہ رکھ سکتے ہیں۔حال ہی میں کی گئی تحقیق کے نتیجے میں یہ حیرت انگیزانکشاف ہوا ہے کہ روزہ کینسرکی روک تھام کرتاہے۔یہ جسم میں کینسرکے خلیوں کی افزائش کوروکتاہے۔

روزے کی حالت میں گلوکوزکم ہوتاہے۔اورجسم توانائی حاصل کرنے کے لیے چربی کااستعمال کرتاہے۔اس عمل میں (Ketone Bodies)بھی پیداہوتی ہیں۔جوپروٹین کوچھوٹے ذرات میں توڑنے کاعمل روکتی ہے۔کینسرکے خلیوں کواپنی نشوونماکے لیے پروٹین کے چھوٹے ذرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ روزے کی حالت میں یہ ذرات کم پیداہوتے ہیں۔

لہٰذاکینسرکی روک تھام ہوتی ہے۔بچوں کے امراض میں اگرزورپکڑنے سے پہلے پہلے روزہ رکھوایاجائے اوردواؤں سے بچایاجائے توعموماً حیرت انگیزفائدہ ہوتاہے۔

سرخ بخار،کالی کھانسی،حلق کے زخم،خناق اوربچوں کے فالج میں علامات پیداہوتے ہی روزہ رکھوایا جائے تونہایت مفیداورصحت بخش ثابت ہوتاہے۔روزہ سے وہ تمام سمی مادے خارج ہوتے ہیں جوان امراض کی پیدائش کاباعث ہیں۔موجودہ زمانے میں بہت سے لوگ ہارٹ کے مریض ہیں اوراسی سبب بہت سے لوگوں کی آئے دن موت واقع ہورہی ہیں ۔ (Heart Attack )دل کے دورے کے اسباب میں موٹاپا،مسلسل پریشانی،چربی کی زیادتی

،ذیابیطس،بلڈپریشراورسگریٹ نوشی شامل ہیں۔روزہ ان تمام وجوہات کاخاتمہ کرکے انسان کودل کے دوروں سے محفوظ رکھتاہے۔

اسی طرح دل کے دوسرے مریضوں کے لیے بھی روزہ بہت ہی فائدہ بخش ثابت ہواہے۔وہ اس طرح کے دل جوخون جسم کوسپلائی کرتاہے اس کا دس فیصدغذاکے ہضم کرنے کے لیے اعضاء ہضم میں چلاجاتاہے اوریہ مقدارروزہ کے دوران کم ہوجاتی ہے۔کیونکہ دن میں ہاضمہ کاکام نہیں رہتا۔اسی طرح دل کوکام توبہت کم کرناہوتاہے اورآرام بہت زیادہ، دل کے بڑھ جانے میں بھی روزہ مفیدثابت ہواہے۔

اردن میں یونیورسٹی ہاسپیٹل کے ڈاکٹرسلیمان نے ۴۲مردوں اور۲۶خواتین کامشاہدہ کیا۔رمضان کے دوران اوسطاًدوکلوگرام وزن کم ہوگیا۔تہران یونیورسٹی کے ڈاکٹرعزیزکی ریسرچ کے مطابق رمضان کے دوران عام افرادمیں ۴کلوگرام تک وزن میں کمی نوٹ کی گئی۔Slimming Centresمیں جانے والوں میں عام مشاہدہ کیاگیاہے کہ فاقوں (Dieting)کے بعدان کاوزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔بلکہ بعض لوگوں کاپہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتاہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دماغ کاحصہ(Hypothalamus)انسان کے وزن کوکنٹرول کرتاہے۔اگرکوئی شخص فاقے کرتاہے توفاقوں کے بعدیہ حصہ تیزی سے عمل کرتاہے اوروزن دوبارہ بڑھ جاتاہے۔روزے کے دوران حیرت انگیزطورپریہ حصہ تیزی سے کام نہیں کرتاکیونکہ روزہ ایک روحانی عمل ہے۔جسمیں جسم اوردماغ دونوں کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔نتیجہ یہ ہے کہ وزن دوبارہ نہیں بڑھتا Finland کےHuhtaniami سائنسداں کے تجربون سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہReleasing Harmoneکی Gonodotrophin Receptor کی مقدارکم ہوجاتی ہے اورLutinizing Harmone اورFollicle Stimulate Harmone کی مقدارگھٹ جاتی ہے۔ا

ن ہارمونزکے بڑھ جانے یاکم ہوجانے سے انسان کےBehavior & Mood، اورسوچنے کی صلاحیت (ذہنی صلاحیت)پرغیرمعمولی اثرپڑتاہے۔جیساکہ پہلے بتایاگیاکہ ہارمون کی تبدیلی سے انسان کامزاج اوراخلاق(Behavior & Mood ) پرغیرمعمولی اثرپڑتاہے۔قوتِ محرکہ کے کم ہونے سے آدمی کی جنسی بھوک کم ہوجاتی ہے

۔اورسوچنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔جواس کی اخلاقی ،نفسیاتی اورروحانی ترقی کاباعث ہوتاہے۔روزہ ظاہری گناہوں کے ساتھ باطنی گناہوں کودورکرنے کاایک مؤثروسیلہ ہے۔کھانے ،پینے اورجماع سے اوقاتِ روزہ میں رکنے کاحکم ایک اہم پہلودیگربُرے افعال وافکارسے بھی پرہیزکی تاکیدکرتاہے۔جھوٹ،غیبت،برائی،بدگوئی،فحش کلامی،دھوکا،فریب،ایذارسانی،

جھگڑا،ظلم وتشددجیسے ظاہری امورکے ساتھ حسد،بغض ،کینہ ،بدخواہی،بدگمانی،فتنہ سامانی،غیض وغضب جیسی باطنی بیماریوں سے بچنے کے لئے روزہ ایک بہترین علاج ہے۔فرض روزہ ماہِ رمضان کے ساتھ مخصوص ہے

۔سال بھرمیں چندگنتی کے دن اصلاحِ نفس،تربیتِ باطن اوراخلاقی ونفسیاتی سدھارکاسامان کرتے ہیں۔روزہ انسان کوخداکی بندگی،سچی لگن اورقربِ الٰہی کی طرف مائل کرتاہے۔کیونکہ روزہ خداکے لئے ہے ۔روزہ انسان کااعتدال پسندی اوراپنی دلی خواہشات کوقابومیں رکھنے والابناتاہے۔اوراس کے جذبات کوقابومیں رکھتاہے۔ایک ایسے انسان کی تخلیق کرتاہے جس کاتشخص اورکردارہوتاہے۔جس کی ایک خاص مرضی اورقوتِ ارادی ہوتی ہے۔(اسلامی عبادات اور جدید سائنس) اللہ رب العزت ماہ رمضان المبارک کے طفیل ہم سب کے ظاہروباطن کومنورفرمائےاورسعادت دارین سے مشرف فرمائے آمین۔

Stabrazalimi786@gmail.com

One thought on “روزے کے طبی اورسائنسی فوائد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *