قرآن مجید میں مذکور پرندے ہدہد
قرآنیات سلسلہ 02 قرآن مجید میں مذکور پرندے ہدہد
(Hoopoe) ہدہد لمبی چونچ والا نہایت خوبرو پرندہ ہوتا ہے، جو اپنی لمبی چونچ سے کسی بھی کیڑے کو زمین سے کھود کر نکال سکتا ہے۔ اس کے سر پر شاہی تاج کی مانند ایک تاج بنا ہوتا ہے، جو مالٹا اور کالے کلر کا ہوتا ہے جبکہ اس کا جسم رنگ برنگے پنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے جن کے بیچ سفید و سیاہ دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں۔
ہدہد کو “مرغ سلیمانی” بھی کہاجاتا ہے کیوں کہ پیغمبر خدا حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام نے اپنی نوعیت کے اس منفرد پرندے کا جو بھلا استعمال کیا -اور دراصل اس کے قرآن مجید میں مذکور ہونے کا وہی سبب بھی ہے- گویا آگے وہی اس کے وجود کی شناخت بن گیا۔حضرت سیدنا سلیمان علی نبینا علیہ الصلاۃ والسلام عظیم المرتبت نبی ہونے کے ساتھ ہی جلیل القدر بادشاہ بھی تھے
جنھیں رب کائنات نے انسانوں کے ساتھ جنات اور دیگر حیوانات پر بھی حکومت عطا کی تھی۔ 970/ قبل مسیح ملک شام اور فلسطین پر آپ کی حکومت قائم تھی۔ پرندہ ہدہد بھی آپ کی فوج کا حصہ تھا۔ جب آپ علیہ السلام کا لشکر کسی علاقے میں ٹھہرتا تو آپ ہدہد کو پانی کی دریافت کا حکم دیتے اور پھر اس کی نشان دہی کے مطابق لشکر میں موجود انسانوں اور جنوں کے ذریعے زمین کھود کر پانی حاصل کیا جاتا۔در اصل ہدہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ہے کہ وہ زمین کی گہرائیوں میں موجود پانی کے چشمے دریافت کر لیتا ہے اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس سے یہی کام لیا کرتے تھے۔
ایک دفعہ دوران سفر حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہدہد کو یاد فرمایا لیکن وہ غیر موجود تھا تو آپ علیہ السلام نہایت غضب ناک ہوئے اور 3/ باتیں ارشاد فرمائیں، جن میں سے تیسری پہلی دو کو مسترد کرنے والی تھی اور در حقیقت وہی آپ علیہ السلام کا مقصود بھی تھی، آپ نے فرمایا: لَاُعَذِّبَنَّهٗ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَاۡاَذْبَحَنَّهٗۤ اَوْ لَیَاْتِیَنِّیْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ۔ (سورہ نمل، 21)(1) میں (بنا اجازت اور بنا ضرورت غیر حاضری پر) اسے سخت سزا دوں گا،(2) یا ذبح کر ڈالوں گا،(3) یا پھر وہ کوئی روشن سند یعنی اپنی غیر حاضری کی کوئی معقول دلیل پیش کرے۔ابھی یہ گفتگو ہوئے کچھ ہی وقت گزرا تھا کہ ہدہد حاضر ہو گیا اور اس نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو ملکہ سبا کے متعلق چشم دید باتیں بتائیں۔
قرآن مجید میں مذکور پرندے ابابیل
سبا ملک جنوبی عرب یعنی آج کے یمن کے مقام پر واقع مملکت تھی، جس کا صدر مقام شہر صنعا سے 50/ کلومیٹر دور تھا۔ ہدہد نے اس ملک کی ملکہ اور اس کے تخت کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں کے لوگ سورج کی پرستش کرتے ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس خبر کی تصدیق کے لیے اسی کے ذریعے ملکہ سبا کے نام اس نہایت مختصر لیکن نہایت معنی خیز مضمون کا خط بھجوایا: اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَ اِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ۔ اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۠۔ (سورہ نمل، 30-31) بے شک یہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بے شک یہ اللہ کے نام سے ہے، جو نہایت مہربان رحم والا ہے۔
مجھ پر بلندی نہ چاہو اور عاجزی کے ساتھ میرے حضور حاضر ہو جاؤ۔پیغمبر خدا نے خط پہنچانے کے علاوہ ہدہد کو یہ بھی تاکید فرمائی تھی کہ وہ اس خط کے متعلق ملکہ سبا اور اس کے حواریوں کا رد عمل نوٹ کرے اور فرماں بردار ہدہد نے ہر حکم کی تعمیل کی۔یہ مکمل اور دل چسپ واقعہ سورہ نمل کی آیات 20 – 44 میں تفصیل سے مذکور ہے، وہاں سے رجوع کر کے نصیحتیں حاصل کرنا چاہیے
البتہ پہلی اور وہ آیت جس میں ہدہد کے نام کی صراحت ہے، یہ ہے: وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئبِیْنَ۔ (سورہ نمل، 20) اور سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کا جائزہ لیا تو بولے: مجھے کیا ہوا کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا، یا وہ واقعی غیر حاضر ہے؟یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام نے هُدْهُدًا یا هُداهُد یعنی نکرہ یا جمع کا لفظ استعمال نہیں فرمایا بلکہ الْھُدْھُدَ کہا کیوں کہ آپ کا مقصود وہ خاص قسم کا درباری ہدہد تھا
جو آپ کی خدمت کے لیے مامور تھا اور اسی سے یہ بھی سمجھ میں آ گیا کہ ایک عظیم قائد کی نگاہ اور نگہبانی کتنی حساس ہوتی ہے۔قرآن مجید کے اس تفصیلی واقعے میں صراحتاً یا کنایتاً مذکور اور غیر مذکور اس پرندے کی دریافت خوبیاں/ نشانیاں یوں بیان کی جاتی ہیں:۔
۔(الف) ہدہد زمین کی تہوں میں روپوش پانی کے ذخائر کا پتہ لگانے کی خصوصی صلاحیت رکھتا ہے
۔(ب) یہ پرندہ بنا رکے ہزاروں میل کا سفر طے کر سکتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کے پاس خط دے کر اسی کو بھیجا
۔(ج) اس کے 2 پنجے ہوتے ہیں اور ہر پنجہ 4 انگلیوں پر مشتمل ہوتا ہے
۔(د) اس کی لمبائی 25-32 سینٹی میٹر ہوتی ہے
۔(ھ) اس کا وزن 46-89 گرام ہو سکتا ہے۔(و) اس کی اوسط عمر 10/ سال ہوتی ہے
۔(ز) اس کا گھونسلہ صاف ستھرا نہیں ہوتا کیوں کہ یہ گندگی میں رہنا پسند کرتا ہے
۔(ح) دل چسپ بات یہ ہے کہ جدید تہذیبی دنیا میں ہدہد اسرائیل کا قومی پرندہ ہے
۔(ط) فارسی ادب میں ہدہد کو ایک پر اسرار پرندہ تصور کیاجاتا ہے
۔(ی) ہدہد گرم معتدل علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور عموماً درختوں یا کھیتوں کے قریب رہتے ہیں
۔(ک) اس پرندے کی وفا شعاری یہ ہے کہ یہ اکیلا نہیں کھاتا بلکہ اپنے ساتھی جوڑے کے ساتھ ہی کھاتا ہے اور اگر جوڑے میں سے کسی ایک کو خوراک مل جائے تو اپنے ساتھی کا انتظار کرتا ہے
۔(ل) ہدہد اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بار جوڑا بناتا ہے اور اگر اس کا ساتھی ساتھ چھوڑ جائے یا کسی حادثے کا شکار ہوجائے تو آگے کی زندگی میں یہ اکیلا جینا پسند کرتا ہے۔کہاجاتا ہے کہ تنہائیوں کے ان لمحات میں ہدہد صرف اتنا کھاتا ہے کہ جان بچ جائے اور اسی وجہ سے اس حالت میں اسے آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے
۔(م) مادہ ہدہد 6-8 انڈے دیتی ہے۔ انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد نر اور مادہ دونوں ہی بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ تقریباً 3-4 ہفتوں کے دوران بچے اپنے گھونسلوں سے باہر آجاتے ہیں لیکن پوری طرح خود مختار ہونے کے لیے مزید 2/ ہفتے والدین کی نگرانی میں رہتے ہیں
۔(ن) ہدہد کو درختوں میں سوراخ کرنے کی ایک خاص مہارت ہوتی ہے۔ انڈے دینے کے لیے محفوظ پناہ گاہ اور سردیوں میں اپنی خوراک کی حفاظت کے علاوہ اس کے درختوں میں سوراخ کرنے کا ایک سبب یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ وہ درختوں کو کاٹتے وقت مخصوص قسم کی آوازوں سے اپنے جوڑے کو پیغام پہنچاتا ہے
۔(س) قدرت نے ہدہد کی جسمانی ساخت ایسی بنائی ہے کہ یہ سخت تنوں کو کھودنے کے بعد بھی تھکتا نہیں بلکہ چاق و چوبند اور تندرست رہتا ہے جبکہ اس پوری کارروائی کے دوران اس کے سر کو زبردست جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کہتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ اس کے سر میں نرم ٹشوز اور ایئر پاکٹس موجود ہوتے ہیں جن کے باعث یہ کسی بھی بڑے خطرے سے محفوظ رہتا ہے۔
خالد ایوب مصباحی