تیس دن کی جنگ کے بعد بھی کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا اسرائیل
تیس دن کی جنگ کے بعد بھی کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا اسرائیل !
مشرف شمسی
اسرائیل اپنے شہریوں کو حماس کی قید سے کسی بھی حالت میں رہا کرنا چاہتا ہے ۔ وزیر اعظم بنجا من نیتن یاہو اگر اسرائیلی شہریوں کو حماس کے قبضے سے رہا کرائے بنا جنگ بندی کا اعلان کر دیتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے شکست کے مترادف ہوگا۔اسلئے اسرائیل غزہ اور غرب اردن کے عام فلسطینیوں پر بربریت کا ننگا ناچ کر رہا ہے ۔
اسرائیلی بربریت کو دیکھ کر ہٹلر کا ہولوکاسٹ بھی شرما رہا ہے۔اسرائیل غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر بم اور میزائل ہی نہیں برسا رہا ہے بلکہ بجلی ،پانی ،کھانے پینے کا سامان ، ایندھن اور دوائیوں سے غزہ کو محروم کر رہا ہے ۔
فلسطینی بچے ، بوڑھے اور عورتیں بے موت مارے جا رہے ہیں ۔اسرائیلی عام فلسطینی کے ساتھ اسلئے ظلم ڈھا رہا ہے کہ اسے دیکھ کر حماس قبضہ میں لیے اسرائیلی کو رہا کر دیں ۔لیکن فلسطینی لڑاکے اسرائیل کی اس شرط پر جنگ بندی کرنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔
اسرائیلی ڈیفینس فورس کے ترجمان تقریبًا ہر ایک دن اسرائیلی فوج کی کامیابی کا دعویٰ کرتی ہے ۔غزہ کو دو حصوں میں منقسم کرنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے ۔اور غزہ کے اندر لڑائی کی بات بھی کر رہی ہے ۔لیکن غزہ کے اندرونی حصے میں اسرائیلی افواج کے پہنچنے کے بعد بھی اسرائیل اپنے ایک بھی شہری کو حماس کے قبضے سے آزاد کرانے میں ناکام رہا ہے ۔
اسرائیل حماس کے راکٹ حملے کی طاقت کو بھی ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔اسلئے اسرائیل محصور غزہ کے رہائشی کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرنے پر مجبور ہے ۔اسرائیلی حکومت کو معلوم ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ زمینی جنگ میں کامیابی حاصل کرنا نا ممکن نہیں ہے تو مشکل ضرور ہے ۔
لیکن جس طرح سے غزہ میں اسرائیلی نے محصور عام فلسطینی بچّے اور عورتوں کو مار رہا ہے اس کی وجہ سے پوری دنیا میں رائے عامہ اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بن چکا ہے ۔پوری دنیا میں اسرائیلی افواج کی کاروائی کو انسانیت مخالف اور درندگی سے تعبیر کیا جا رہا ہے ۔
اسرائیل اور امریکہ پر ہر گزرتے دن کے ساتھ عوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے ۔غزہ کے جانباز فلسطینی اسرائیل کی اس بےچینی کو اچھی طرح سے سمجھ رہے ہیں ۔اسلئے حماس جنگ بندی کی اسرائیلی شرط کو ماننے سے انکار کر دیا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا مشرقی وسطیٰ کا آخری دورہ اسرائیلی حکومت کو جنگ بندی میں ایک راستہ دینے کے لئے ہوا تھا ۔
لیکن حماس نے ایسی خبر ہے کہ قبضے میں لیے گئے کچھ اسرائیلی کو آزاد کرنے کے لیے تو تیار ہوا لیکن سبھی کو نہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم جانتا ہے کہ جس دن جنگ بندی ہوئی اسی دن اس کی حکومت کا خاتمھ ہو جائےگا۔ بینجامن نیتن یاہو آج کی تاریخ میں اسرائیل میں سب سے غیر مقبول وزیر اعظم ہیں ۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں شدید لڑائی ہو رہی ہے ۔ساتھ ہی دونوں کے درمیان نفسیاتی جنگ بھی چل رہی ہے اور اب لگتا ہے کہ یہ لڑائی جلد رکنے والا نہیں ہے ۔اس لیے اسرائیل کی افواج حماس پر دباؤ بنانے کے لیے غزہ میں وحشیانہ بمباری کر رہا ہے بلکہ غرب اردن میں بھی ریلیف کیمپ پر بمباری کر رہا ہے ۔
بلنکن قطر اور مصر کی مدد سے ایسا لگتا ہے کہ حماس پر دباؤ بنانے میں ناکام رہے ہیں۔
مصر اور قطر شالشی میں ضرور مصروف ہیں لیکن حماس اور اسرائیل کی جنگ بندی کو لیکر اپنی اپنی شرط ہے ۔اسرائیل جانتا ہے کہ بنا شرط جنگ کو اس کی جانب سے بند کیا گیا تو یہ اس کی شکست ہوگی ۔اسرائیل غزہ کو ضرور تباہ و برباد کر دیا ہے لیکن اب تک وہ اپنے کسی مقصد کو حاصل نہیں کر سکا ہے اور یہی اسرائیل کی بوکھلاہٹ ہے۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
Pingback: خلیجی ممالک چاہتے ہیں غزہ پر اسرائیل کا قبضہ۔ ⋆ مشرف شمسی