خلیجی ممالک چاہتے ہیں غزہ پر اسرائیل کا قبضہ۔
خلیجی ممالک چاہتے ہیں غزہ پر اسرائیل کا قبضہ
مشرف شمسی
سعودی عرب میں غزہ میں جنگ بندی کو لے کر دنیا کے اسلامی ممالک کی اہم ترین میٹنگ ہوئی جس میں ایران نے اسرائیل پر دباؤ بنانے کے لیے سبھی اسلامی ممالک کے سامنے تجویز پیش کی تھی کہ وہ اپنے اپنے رشتے اسرائیل سے منقطع کر لیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو تیل کی سپلائی بند کر دیں ۔
ایران کی پیش کردہ تجویز کو میزبان سعودی عرب سمیت متحدہ عرب امارات ،بحرین،اردن، مصر اور مراکش جیسے عرب ممالک نے خارج کر دیا یعنی یہ سبھی عرب ممالک امریکہ کے دباؤ میں اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات قائم کئے ہوئے رہیں گے ۔ نہتے فلسطینیوں کے قتل پر ضرور گھریالی آنسو بہاتے رہیں گے تاکہ اُن ممالک کے عوام کے غصّے کو جھوٹی تسلّی دی جاتی رہے۔
لیکن خلیجی ممالک کے جن ممالک نے امریکہ کے دباؤ میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی ہمت نہیں کر سکے اُنہیں یاد رہنا چاہیے کہ اس جنگ کے بعد مشرقی وسطیٰ کی موجودہ صورت آج جیسی نہیں ہوگی ۔
حالاں کہ قطر کو چھوڑ دیں تو سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات ،بحرین اور کویت جیسے ممالک چاہتے بھی نہیں ہیں کہ غزہ میں فلسطینی کامیاب ہوں ۔
غزہ کے فلسطینی اسرائیل کے ساتھ جنگ کو لمبا کھینچ لے گئے اور کسی معاہدہ کے تحت اسرائیل کی فوج کو غزہ کا محاصرہ ختم کرنا پڑے تو یاد رکھیں یہی عرب ممالک جو امریکہ کے دباؤ میں اسرائیل کے خلاف سفارتی کاروائی کرنے کی ہمت نہیں کر رہے ہیں وہ سبھی ممالک ایران کے خوف سے امریکہ کو آنکھ دکھاتے نظر آئیں گے ۔
غزہ جنگ کا فیصلہ کن فتح کسی کی بھی نہیں ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسرائیل اور امریکہ کی شکست خطّے میں دیکھی جائے گی اور پھر امریکی مفاد پر کاری ضرب لگے گا ۔
اس لیے امریکہ کسی بھی حال میں غزہ میں اسرائیل کی مکمل فتح چاہتا ہے تاکہ پھر مشرق وسطی کی کوئی بھی طاقت اسرائیل یا امریکہ کو اس خطّے میں آنکھ نہیں دیکھا پائے ۔ لیکن غزہ میں فلسطین کی شکست کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ خطّے میں ایران کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا ۔
اسرائیل صرف غزہ کا کنٹرول ہی حاصل نہیں کریگا بلکہ حزب اللہ ،شام اور پھر ایران کو نشانہ بنایا جائے گا ۔اسلئے آنے والے کچھ دنوں میں جس طرح سے لبنان کا محاذ اسرائیل کے خلاف کھول دیا گیا ہے اسی طرح شام کی اسد حکومت اس جنگ میں بالواسطہ طور پر شامل ہو جائے گا ۔
شام میں امریکی افواج بھی مقیم ہیں اور امریکہ شام کی حکومت کے باغیوں کو متحرک کر رہا ہے جس کے خلاف روس کی ہوائی یونٹ جو شام میں موجود ہے حملے کیے ہیں اور اس حملے میں کئی باغی ہلاک ہوئے ہیں ۔اُن باغیوں کو قطر کے علاوہ سبھی خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہے یعنی مغربی ایشیا کی غزہ جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے ۔
اسرائیل غزہ میں جلد کاروائی نہیں روکا تو یہ جنگ اسرائیل ،امریکہ سمیت پورے مشرقی وسطیٰ کے لیے وبال جان بن جائے گا ۔
جہاں تک غزہ کا سوال ہے تو اسرائیل غزہ پر مکمل کنٹرول کی بات کر رہا ہے لیکن یہ کیسا مکمل کنٹرول ہے کہ اسرائیل اپنے ایک بھی شہری کو اب تک حماس کے قبضے سے آزاد نہیں کرا سکا ہے ۔
اسرائیلی افواج کو ہر ایک فلسطینی چاہے وہ مرد ہو یا عورت يا بچّے سبھی حماس کے لڑاکے لگتے ہیں ۔ہاں اسرائیل پروپیگنڈہ کے محاذ پر فلسطینی پر بڑا سبقت رکھتا ہے ۔دوسری جانب الجزیرہ غزہ کی حقیقت دیکھا رہا ہے اسلئے الجزیرہ کو اسرائیل میں پوری طرح بند کرا دیا گیا ہے ۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاھو غزہ کو تباہ و برباد کرنے کے بعد بھی پوری طرح بوکھلائے ہوئے ہیں ۔اُنھیں یہ نہیں معلوم اسرائیل میں انکا مستقبل کیا ہوگا لیکن اُنہونے غزہ کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کر لیا ہے ۔
قطر کے علاوہ سبھی خلیجی ممالک کو یہ یقین ہے کہ اسرائیل کی طاقتور افواج جسے امریکہ کا ساتھ حاصل ہے غزہ میں حماس کا نام و نشان مٹا دے گی ۔لیکن غزہ باقی رہ گیا تو یقین مانئے سعودی عرب ،بحرین،متحدہ عرب امارات اور کویت باقی تو رہے گا لیکن اُن ممالک کی شاہی حکومتوں کو راہ فرار اختیار کرنے پڑیں گے ۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائیل 9322674787
تیس دن کی جنگ کے بعد بھی کچھ بھی حاصل نہیں کر سکا اسرائیل
Pingback: وہ بادشاہ کسی کا غلام لگتا ہے ⋆ فرحان بارہ بنکوی
Pingback: غزہ کے سچ کو چھپا رہا ہے اسرائیل ⋆ مشرف شمسی