تم ہی بتاؤ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے

Spread the love

تم ہی بتاؤ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے ؟

 آج کے اس پرفتن دور اور کینہ پرور ماحول میں باطل قوتیں مسلمانوں پر ہر چہار جانب سے حملہ آور ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کا نام و نشان اس خطۂ ارض سے مٹا دیا جائے اسی وجہ سے عصر حاضر میں مسلمانوں کے خلاف مختلف قسم کی سازشیں رچی جا رہی ہیں اور منتوع قسم کے پروپگنڈے بنائے جا رہے ہیں تا کہ کسی بھی طرح مسلمانوں کا خاتمہ ممکن ہوجائے۔

مگر اِنہیں یہ پتا نہیں کہ یہ ایک ایسی قوم ہے جس کامٹانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے کیوں کہ ان کے اندر رسول اللہ ﷺ کی محبت اور قرآن کی سب سے بہتر تعلیم موجود ہے اور جب تک مسلمان اہل بیت کی محبت اور قرآن کو مضبوطی سے تھامے رہیں گے دنیا کی کوئی طاقت بھی انہیں زیر نہیں کرسکتی۔ 

 حال ہی میں جہاں ایک طرف ہندوستان میں مسلمانوں کی پریشانیاں تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

وہیں دوسرے طرف عالمی سطح پر فلسطینی مسلمانون کا حال نہایت ہی درد ناک اور دل دہلادینے والا ہے جسے ہم اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں مگر پھر بھی ہم اتنی سی ہمت نہیں جٹا پارہے ہیں کہ کسی بھی طرح فلسطینی مسلمانوں کی مدد کی جائے۔یقینا فلسطین میں مسلمانوں کا حال بہت ہی برا ہے جو ناقابل بیان ہے۔

 ویسے تو میری عادت ہے کہ میں ہمیشہ اردو اخبار کو پڑھتا ہی رہتا ہوں مگر کچھ دنوں سے کچھ دردناک اور دل دہلا دینے والی خبریں اخبارات کے سرخیوں کی زینت بن رہی ہے اور یہ خبر کہیں اور کا نہیں بلکہ فلسطین کا ہے کہ کس طرح اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کا پہاڑ ڈھا یا جارہا ہے۔

اور جس سے یہ بات صاف و شفاف آئینے کی طرح واضح ہے کہ یہودی قومیں مسلمانوں کوختم کرنے کے درپے آکھڑی ہے اور کس طرح فلسطین میں کمزور مسلمانوں کواپنا شکار بنا رہی ہے اور بے جا فلسطینی مسلمانوں کا خون بہا رہی ہے۔

میرے حساب سے آج فلسطین کے مسلمانوں کی حالت یقینا بہت ہی دردناک، تشویش ناک ،فسوس ناک اوراہل قلم کی نوک سے ناقابل بیان ہے۔آج ان کے اوپر ظلم و ستم کی کوئی انتہا ہی نہیں بس قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔

مگرا تنا سب کچھ ہو جاتا ہے پھربھی فلسطینی مسلمان فلسطین کو چھوڑ نے کے لیے تیار نہیں۔ ان کی عقل تو کہہ رہی ہے چلو فلسطین چھوڑ چلیں مگر ان کے اندر موجو وقرآن کی تعلیم اور عشق رسول ﷺ کہہ رہاہے کہ اس فلسطین کے خاک میں ہم مرنا پسند کریں گے مگربیت المقدس اور ارضِ فلسطین کو کسی بھی صورت چھوڑنا ناممکن ہے اور بزدلوں کی طرح اپنے وطن چھوڑ کر بھاگ جانا ہمارے خون میں نہیں اورناہی ہمارے مذہب اسلام میں ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کا یہ ایمانی جذبہ ہم مسلمانوں سے پکار پکار کر کہہ رہا ہے: 

باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم 

سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا

 آج فلسطین کی حالت نہایت ہی خوفناک ہے،ان کے اوپر ظلم و ستم کا پہاڑ ڈھایا جا رہا ہے، طرح طرح کی اذیتیں دی جارہی ہیں،بچوں اور بچیوں کو موت کے گھات اتار دیا جارہا ہے، رہائش گاہ سے لے کر ہسپتال تک سب کچھ جل کا خاک ہوگیا ہے۔ میری قرطاس و قلم میں اتنی طاقت نہیں کہ غمِ فلسطین کو بیان کرسکے لیکن پھر بھی یہ ناچیز صورتِ حال کو بیان کرنے کی مکمل کوشش کریگا۔ 

 7/ اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ پروحشیانہ بمباری کی جس میں فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 198شہید اور 1610فلسطینی زخمی ہو ئے۔ 8/ اکتوبر کو سرایا القدس کے ترجمان نے کہا کہ:

”ہمارے پاس دوہی راستے ہیں، فتح یاشہادت، تیسرا کوئی راستہ نہیں ہے“۔ وہیں حماس ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ:”ہم اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور بہتری آنا ابھی باقی ہے“۔ اس دن میں اسرائیل کی وحشیانہ حملے میں 20 بچے اور 370 فلسطینی مسلمان شہید ہوگئے اور زخمیوں کی تعداد دو ہزار سے زائد پہنچ گئی ہے۔

اور اسرئیلی وحشی فوج نے رہائشی علاقوں سمیت کئی مساجد پر بھی حملہ کیا ہے جس میں کئی فلسطینی مسلمان شہید ہوگئے،قرآن مجید کے کئی نسخے جل کر خاک ہوگئے اورکئے نسخے شہریوں نے ملبے سے اٹھایا۔بچوں کے ساتھ کئی افراد اس اسرائلی حملے میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔بس ہر جانب لاشوں کا انبار دیکھائی دے رہاہے۔ 

 9/ اکتوبر کو تو اسرائیل کے ظلم کی کوئی انتہا نہ رہی۔ اس دن میں ایک لاکھ افراد بے گھر ہوگئے اور ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہید ہوگئے۔

اور حزب اللہ کے سرکاری ترجمان نے کہاکہ:”یہ یوکرین نہیں ہے اگر امریکہ براہ راست مداخلت کرتاہے تو خطے میں تمام امریکی مقامات پر مزاحمتی محور کے جائز اہداف بن جائیں گے اور انہیں ہمارے حملوں کا سامنا کرناپڑے گا اور اس دن کی کوئی سرخ لکیر باقی نہ رہے گی“۔ اور ساتھ ہی ادھر ترکیہ صدر رحب طیب اردوغان نے بھی امریکہ کو اس جنگ سے دور رہنے کی نصیحت کی ہے، انہوں نے کہا کہ:” ہم کسی بھی قیمت فلسطین کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں“۔ 

 10/ اکتوبر: معرکہ طوفان اقصی کے چوتھے دن بھی(یعنی 10 اکتوبر) غزہ پر مسلسل بمباری کی گئی، جنوبی اسرائیلی فوج غزہ کوملیامیٹ کرنے کے درپر ہے۔ غزہ کا مکمل علاقہ صحرا میں بدل گیا ہے ہرطرف بمباری سے ڈھائی ہوئی بلڈنگوں کے ڈھیر پڑے ہیں۔

قبلہ اول کو جانے والے تمام تر راستے بند کردیے گئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں فلسطینی مسلمانوں کی تعداد چار ہزار سے زائد ہوچکی ہے،فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ: ”صورت حال یہی رہی تو دواوں کی قلت کا سامنا ہوسکتاہے“۔ اسرائلی حملوں میں اب تک 800 فلسطینی مسلمان شہید ہو گئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔مگر قتل و غارت کا بازار اب بھی گرم ہے۔

آخر یہ سب کب تک ہوتا رہے گا اور آخر کب تلک مسلمان خواب غفلت کی نیند سوتے رہیں گے؟ اب جاگنے کا وقت ہے اور ہم اس دنیا کو دکھادیں گے کہ ہم وہی خالد بن ولید،عمربن خطاب،علی بن ابی طالب، صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد کے ماننے والے قوم ہیں نہ کہ فرعون،نمرود اورشداد کی قوم ہیں۔

 11/اکتوبر: ایک ہزارفلسطینی شہید، پانچ ہزارزخمی، غزہ کو بجلی سپلائی کرنے والاواحد پاور پلانٹ بھی بند، ہر سو اندھیرا اور ہر طرف لاشوں کا انبار لگا ہوا ہے۔ معرکہ طوفان اقصی کے پانچویں دن بھی (یعنی 11/اکتوبر) اسرائیل کی شدید بمباری اہل غزہ پر جاری رہی۔ اور ساتھ ہی وزیر صحت فلسطین نے کہا کہ:

”صیہونی حملوں میں شہداء کی تعداد 1055 اور زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور غزہ میں بجلی سپلائی کرنے والا واحد پاور پلانٹ بھی بند ہوگیا ہے جس سے اب غزہ مکمل اندھیرے میں ڈوب چکا ہے۔ اسرائلی سخت محاصرہ نے اہل غزہ کو ابتلائش میں مبتلا کردیا ہے۔

زخمیوں کی بڑھتی تعداد، شہداء کی لاشیں اور ملبوں میں تبدیل گھر قیامت کا منظر پیش کر رہاہے۔ اتنا ہی نہیں جنوبی اسرائیلی فوجیوں نے جنگی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے منگل اور بدھ کی درمیانی شب اہل غزہ پرجو قہر ڈھایا ہے وہ انسانی المیے کو جنم دیگا“۔اب بھی قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔یا بارے الہی فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت۔ فرما انہیں مال کی، جان کی اور ایمان کی سلامتی عطا فرما۔ 

 12/اکتوبر: غزہ پر مسلسل بمباری ہر طرف لاشوں کا ڈھیر،25 ہزار سے زائد گھر تباہ و برباد، غزہ میں نہ بجلی، نہ غذا،نہ دوا اور نہ ہی پانی بس ہر سمت لاشوں کی قطاریں لگی ہوئی ہے۔ اسرائیلی حملے میں ایک گھنٹے کے اندر 51 فلسطینی مسلمان شہید،دمشق اور حلب پر اسرائیلی حملہ اور ہر سو بس دل دہلا دینے والا منظر ہے۔

اور ساتھ ہی اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی میں رہائشی علاقوں کو تباہ کرنے معصوم بچوں،خواتین اور بزرگ شہریوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اسرائیل نے 21/اکتوبر کی صبح غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری رکھا جس میں ایک گھنٹے کے اندر 51 فلسطینی مسلمان شہید اور 182 زخمی ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں لگاتار چھٹے دن بھی (یعنی12/اکتوبر) اضافہ ہوا ہے۔

وزارت نے کہا کہ”گزشتہ ہفتہ سے جمعرت کی سہ پہر تک شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 1417 ہوگئی۔ اس کے علاوہ 6268 زخمی ہیں، وزارت نے مزید کہا کہ:غزہ میں شہداء کی تعداد میں 447 بچے اور 248 خواتین بھی شامل ہیں“۔

ہائے اللہ یہ کیا ہوگیاہے آئے دن موتوں کی تعداد تو بڑھتی ہی جارہی ہے۔یا خدا تو بہتر جاننے والا ہے ان مدد فرما۔

 ساتھ ہی امیر قطر کا کہنا ہے کہ: ”اگر بمباری بند نہ ہوئی تو ہم دنیا کو گیس سپلائی بند کردیں گے“۔ اور سرایاالقدس کا کہنا ہے کہ: ”ہم نے فلسطین کے باہر بھی اسرائیل کے لیے تیار کر رکھی ہے“۔ وہیں حماس کا کہنا ہے کہ:

”فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کے لیے دنیا فوری مداخلت کر ے“۔ اور حازم قاسم کا کہناہے کہ:

”اسرئیلی بمباری جنگی جرم ہے، امریکہ نے آنکھیں بند کر رکھی ہے“۔ اور اسی کے ساتھ حسن نصرہ اللہ کا کہناہے کہ: ”ہمارے پاس طویل فاصلے تک مارکرنے والے میزائیل ہیں“۔ تو اسی لیے اسرائیل کو چاہیے کہ وہ اس جنگ کو روک لے ورنہ ہم سے زیادہ خسارہ انہیں اٹھانا پڑے گا۔

بہت ہی افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ 16/اکتوبر کو نبیلہ نوفل پیدا ہوئی اور17/اکتوبر کو اسرئیلی حملے میں شہید کردی گئی۔ اور حماس ترجمان ابو عبیدہ نے سختی کے ساتھ کہا ہے کہ:

”ہجرت ہماری لغت میں نہیں ہم اپنی زمینیں حاصل کر کے رہیں گے“۔اور آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ دنیا بھر میں فلسطینی مسلمانوں کے تحفظ کے لے مارچ نکالے جارہے ہیں۔

ایران، قطر، ترکیہ، لبنان، پاکستان، افغانستان،عراق اور اردن سمیت دیکر ممالک میں فلسطین حامیوں نے ریلی نکالی اور غاصب صیہونی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر جنگ کو روک دے اوراس دوران اسرئیل مردہ باد کے نعرے بھی لگائے گئے۔  

 نہایت ہی افسوس سے میں یہ تحریر کرر ہا ہوں کہ معرکہ طوفان اقصی کے ساتویں دن بھی(یعنی 13/اکتوبر) فلسطین پر اسرائیل کی بمباری جاری رہی جس میں شہداء کی تعداد وزارت صحت غزہ کی رپورٹ کے مطابق 583 بچوں سمیت 1799 ہو گئی ہے۔

علاوہ ازیں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے متعدد علاقوں میں جھڑپوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 9 اور زخمیوں کی تعداد 130 ہے وہیں غزہ سمیت دیگر علاقوں میں زخمیوں کی تعداد 7 ہزار کے قریب ہو گئی ہے۔ اور فلسطینی شہدا کی گنتی چل رہی ہے بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ آج ہم قوم مسلم کچھ بھی نہیں کر پا رہے ہیں۔

اور ساتھ ہی 14/اکتوبر کو بھی بہت ہی دردناک خبر ملی کہ اسرائیل نے فلسطینی ہسپتال کو بھی اپنا نشانہ بنایا اور اس پر بھی سفید فاسفورس بموں سے حملہ کیا گیا ہے۔ غزہ پٹی سے ہجرت کررہے قافلوں پر بھی بمباری کی گئی ہے اور پتا نہیں چل پار ہا ہے کہ اب تک کتنے شہید ہوئے ہیں اور کتنے زخمی لیکن ایک رپورٹ کی مطابق 15 ہسپتال جل کر خاک ہوگئے ہیں اورشہداء کی تعداد بڑھ کر2 ہزار سے زائد ہو گیاہے۔

یا خدا یہ کیا ہوگیا ہے، اے اللہ فلسطینی مسلمانوں کی غیبی مدد فرما۔ یا بارے الہی فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت۔ فرما انہیں مال کی، جان کی اور ایمان کی سلامتی عطا فرما۔ 

 ہمیں تو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ جہاں ایک طرف حب ساری دنیا ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو پھر بھی اللہ کی رحمت ساتھ نہیں چھوڑتی اور بس اس کا کرم دیکھئے کہ فلسطین میں بقائے زندگی کی ساری بنیادی چیزیں ختم ہوتی ہیں تو اللہ آسمان سے بارش برسا دیتا ہے

اور تمام تر مسلمانوں کے لیے اللہ کی جانب سے یہ پیغام مل رہا ہے کہ اے مسلمانوں! اللہ کے رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رہو میں تمہاری مدد کرتا رہوں گا اور اگرچہ پوری دنیابھی تمہارے خلاف ہوجائے لیکن میں تمہارے ساتھ رہوں گا بشر طہ کہ تم میری رسی کو نہ چھوڑنا۔ اور قدرت کا کرشمہ دیکھئے کہ اہل اسرائیل ان کی ڈر سے اپنے پارلیمنٹ تک کو چھوڑ کر بھاگنے لگے اور یہودیوں نے اپنی بزدلی دکھا ہی دی۔ 

 16/اکتوبر کی یہ خبر ہے کہ جب یہودی قوم فلسطینیوں کا مقابلہ نہ کرسکیں تو امریکہ میں رہائش پزیر ایک فلسطینی مسلمان اور اس کے گھر کو اپنا نشانہ بنایا اور اپنی نفرت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے71 سالہ ایک یہودی نے 6 سالہ فلسطینی بچے کو قتل کرڈالا اور اس کے والدین کو بھی بہت بری طرح زخمی کردیا۔ آج ان یہودیوں میں مسلمانوں کی خلاف اتنی نفرت بھر دی گئی ہے جس کا اندازہ لگانہ ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے۔ یا بارے الہی فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت فرما انہیں مال کی، جان کی اور ایمان کی سلامتی عطا فرما۔ 

 طوفان اقصی کے 12 /ویں دن منگل(یعنی 17/اکتوبر) کو غزہ کے جنوب میں واقع رفح،خان یونس سمیت دیگر علاقوں پراسرئیل نے وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد شہادتو ں کی خبر یں ہیں جن میں معصومم بچے اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔آئے دن تباہی کا منظر بدلتا ہوا دکھائی دے رہاہے

اور ان میں گھروں کو بغیر پیشگی اطلاع یا انتباه کے ان کے مکینوں کے سروں کے اوپر بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 1981 شہید ہوئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔اس طرح سے ظلم و زیادتی کا یہ مسئلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے پتانہیں آخر اس فلسطین کا کیا ہوگا؟ اس کا تو خدا مالک۔ 

 18/ اکتوبر کی صبح جب سب فلسطینی مسلمان اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز تھے تو بزدل قوم اسرائیل نے ان کے اسپتالوں پر خطرناک حملہ کردیا جس میں مریضوں کا علاج چل رہا تھا جس کی وجہ سے 500 فلسطینی مسلمان شہید ہوگئے۔ایک صحیح خبر کے مطابق 17/اکتوبر سے لے کر 18/ اکتوبر تک غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار سے زائدفلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔یاخدا فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت فرما اور ان کی غیب سے مدد فرما۔

 اب تک تو وہ لوگ صرف لوگوں کے گھروں اور اسپتالوں کو اپنا نشانہ بنارہے تھے مگر ظلم کی تو حد ہو گئی کہ جہاں مسلمان اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کر رہے تھے اور طلبہ مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے وہاں بھی اسرئیلوں نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔

ممبئی اردو نیوز کے مطابق اب تک (یعنی 19 / اکتوبر)تین ہزار785شہید اور 12 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جن میں 853 بچے ا ور 636 خواتین شہداء شامل ہیں۔ وہیں لاپتہ افراد کی تعداد 1500 کے قریب ہے۔ میرا دل خون کے آنسو رورہا ہے مگر میں ادنی سا انسان صرف دعاؤں کے علاوہ اور کیا بھی کر سکتا ہوں۔ یا بارے الہی فلسطینی مسلمانوں کی حفاظت۔ فرما انہیں مال کی، جان کی اور ایمان کی سلامتی عطا فرما۔ 

 اور یہ خبر21/ اکتوبرکی ہے کہ معرکہ طوفان اقصی کے 15 ویں دن بھی اسرائیل کی وحشی فوج کا غزہ پٹی کے رہائیشی علاقوں میں بمباری جاری رہا جس کے نتیجے میں دو ہفتوں سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 4 ہزار 385 فلسطینی مسلمان شہید ہو گئے ہیں جن میں 1756 سے زائد بچے اور976 خواتین شامل ہیں اور 13 ہزارسے زائدزخمی بھی ہیں۔

یہ توظلم کی حد ہو گئی ہے اوریہ ظلم نہیں توپھرکیاہے؟ آخر کب یہ مسلم قو م خاموش بیٹھے گی؟ اورکب تلک ہندوتوااوریہودیوں کے ظلم و ستم کوبرداشت کرے گی؟اب تویہ برداشت نہیں ہوتا ہے اورناہی صبر کرنے کی طاقت باقی ہے۔ بس اب ہم بسم اللہ پڑھ کر فلسطین کے لیے راہ خدا میں نکل جائیں گے اور جو ہوگا اس کا خدا بہتر مالک جی ہاں خدا مالک۔

اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے 

پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے 

 میری تحقیق کے مطابق شروعات سے لے کراب تک اب تک 4 ہزار 385 فلسطینی مسلمان شہید ہو گئے ہیں جن میں 1756 سے زائد بچے اور976 خواتین شامل ہیں اور 13 ہزارسے زائد زخمی بھی ہیں۔

اور وہیں لاپتہ افراد کی تعداد 3000 کے قریب ہے۔ یہ میں نہیں بلکہ سارا عالم کہہ رہا ہے کہ آج فلسطینی مسلمانوں کا حال نہایت ہی درد ناک اور افسوس ناک ہے۔

لیکن گھبرانے کی کوئی بات نہیں کیوں کہ جب تک رب ذوالجلال کی رحمت اور محمد عربی ﷺ کی تعلیم مسلمانوں کے دلوں میں موجزن ہے کوئی بھی مسلمانوں کو مکمل طور پر ہر گز نہیں مٹا سکتا کیوں کہ ان کا دل اللہ اور اس کے رسول کے لیے دھڑکتا ہے اور اس پر یہ مسلمان مرنا گوارا کرتے ہیں۔

اور اب جاگنے کا وقت ہے اور ہم اس دنیا کو دکھادیں گے کہ ہم وہی خالد بن ولید،عمربن خطاب،علی بن ابی طالب، صلاح الدین ایوبی اور طارق بن زیاد کے ماننے والے قوم ہیں نہ کہ فرعون،نمرود اورشداد کی قوم ہیں۔فلسطینی مسلمانوں کا یہ جذبہ دیکھ کر مجھے ڈاکٹر علامہ اقبال کا یہ شعر یاد آرہا ہے کہ:

آگ تکبیر کی سینوں میں دبی رکھتے ہیں 

زندگی مثل بلال حبشی رکھتے ہیں

 میری تمام تر امت مسلمہ سے چھوٹی سی درخواست ہے کہ:

اے مسلمانوں!خواب غفلت سے بیدار ہوجاؤ، قرآن کی تعلیم کو مضبوطی کے ساتھ لے لو، اللہ کی رسی کو زور سے تھام لو،سیرت صحابہ کو اپنے لئے مشعل راہ سمجھو اور سنت رسول کو جزولاینفک بنا لو یقینا ساری مشکلات دور ہوجائے گی۔

اور ہمیشہ یاد رکھوکہ ہم وہی قوم ہیں جس نے بڑے بڑے سلاطین کو ہلاکر رکھ دیاتھا۔ اور اے انسان! 

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے 

دہر میں اسم محمد سے اجالا کردے

 یا خدا جو لوگ فلسطین میں شہید ہوئے ہیں ان کی مغفرت فرما، جوبچے اور بچیاں رحلت کر گئی ہیں ان کے گھر والوں کوصبر جمیل عطا فرما، جو زخمی ہوئے ہیں اور اسپتالوں میں زیر علاج ہیں انہیں جلد از جلد شفاء کاملہ عاجلہ نصیب فرما،سارے فلسطینی مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھ اور اس دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان بھائی بہن پریشان حال ہیں ان کی پریشانی کو دور فرما اور ان کی غیب سے مدد بے شک تو بہتر فیصلے کرنے والا اور احکم الحاکمین ہے۔ 

 از قلم : محمد فداء المصطفیٰ گیاوی

رابطہ نمبر: 9037099731

ڈگری اسکالر: دارالہدی اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم،کیرالا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *