آبادی کنٹرول قانون اور مسلمان
آبادی کنٹرول قانون اور مسلمان
مشرف شمسی
کانگریس نے اپنے دور حکومت میں اچھا برا جو بھی کچھ کیا بی جے پی اور آر ایس ایس اُن سب چیزوں کو کرنے پر آمادہ ہے اور کرتی جا رہی ہے۔سنجے گاندھی نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے نسبندی کی شروعات کی تھی ۔
یہ اور بات ہے کہ نسبندی سے بھارت کی آبادی کو کنٹرول کرنے میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی لیکن سنجے گاندھی کے اس قدم سے اندرا گاندھی اور کانگریس کو کافی پریشانی اور نقصان اٹھانا پڑا ۔اب موجودہ بی جے پی حکومت بھی آبادی کنٹرول قانون لانے کے لیے بضد ہے ۔
یہ قانون اس لیے بھی لایا جائے گا کہ اس سے بی جے پی کو سیاسی فائدہ حاصل ہونے کی امید ہے۔ آبادی کنٹرول قانون مسلمانوں کے خلاف ایک ماحول کھڑا کرنے کی کوشش کی شکل میں دیکھا جانا چاہیے۔۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ 1991 کے مردم شُماری کے مطابق بھارت کی آبادی کی اضافہ شرح نمود 2.1 فیصدی پہنچ چکی ہے ۔ہاں مسلمانوں کی آبادی میں 2.6 فیصدی کا ضرور اضافہ ہو رہا ہے ۔بھارت کی آبادی کا شرح اضافہ 2.1 پہنچنے کا مطلب ہے کہ آئندہ پندرہ سے بیس سال میں بھارت کی آبادی میں اضافہ ہونا تقریباً بند ہو جائے گا۔
سرکار حمایتی میڈیا اس آبادی کنٹرول قانون جو پارلیمنٹ میں لایا جانا ہےکو مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سے جوڑ کر دکھا رہا ہے ۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی بھارت میں ہندوؤں کے مقابلے زیادہ تیزی سے نیچے ا رہی ہے ۔1991 کے مردم شُماری کے مطابق مسلمانوں کی آبادی کی شرح ضرور 2.6 فیصدی ہے لیکن مسلمانوں کی آبادی جو 1981کی مردم شُماری میں 4.2 فیصدی سے بڑھ رہی تھی اب کم ہو کر 2.6 فیصدی تک پہنچ چکی ہے۔
جب کہ ہندوؤں کی آبادی شرح میں اضافہ 3.6 فیصدی کے ساتھ ہو رہا تھا وہ گھٹ کر 2.1 فیصدی ہوا ہے۔ی عنی ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کی آبادی بھارت میں زیادہ تیزی سے کم ہو رہی ہے۔لیکن اسکے باوجود اس قانون کو مودی سرکار ضرور لائے گی۔
-
- دینی مدارس میں عصری علوم کی شمولیت مدرسہ بورڈ کا حالیہ ہدایت نامہ
- کثرت مدارس مفید یا مضر
- نفرت کا بلڈوزر
- ہمارے لیے آئیڈیل کون ہے ؟۔
- گیان واپی مسجد اور کاشی وشوناتھ مندر تاریخی حقائق ، تنازعہ اور سیاسی اثرات
- مسجدوں کو مندر بنانے کی مہم
- اورنگزیب عالمگیرہندوکش مندرشکن نہیں انصاف کا علم بردارعظیم حکمراں
- سنیما کے بہانے تاریخ گری کی ناپاک مہم
- دہلی میں دو طوفان
- سپریم کورٹ کا امتحان
- باون گز کا قاتل
- کیا کانگریس کو کارپوریٹ کا ساتھ مل رہا ہے ؟
کیوں کہ مودی سرکار اپنی ناکامی کو بڑھتی آبادی سے ہمیشہ جوڑ کر بتاتی رہی ہے ۔اس ملک میں روزگار کی کمی اور کم ہوتی کھیتی لائق زمین کو بھی بڑھتی آبادی سے منسلک کیا جاتا رہا ہے ۔ اس ملک میں آبادی میں اضافہ کے لئے صرف اور صرف مسلمانوں کو ذمےدار ٹھہرانے کی کوشش ہوتی رہی ہے۔
یوں بھی کیوں نہیں جیسے ہی آبادی کنٹرول قانون کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے ٹی وی چینلوں پر ڈیبیٹ شروع ہو جاتا ہے ۔پھر اس موضوع پر کسی داڑھی والے نام نہاد مولویوں کو چینل پر بیٹھایا جاتا ہے
جنہیں اس ملک میں بڑھتی آبادی پر کوئی ریسرچ نہیں ہوتا ہے اور وہ آبادی پر کنٹرول کو قرآن اور حدیث کے مطابق منافی بتانے لگتے ہیں ۔جیسے ہی ٹی وی چینلوں پر بیٹھے مولویوں نے آبادی کنٹرول کو مسلمانوں سے منسلک کیا ٹی وی چینلوں اور بی جے پی کا کام ہو جاتا ہے۔
ٹی وی چینل یہ بتانے سے گریز نہیں کرتی ہیں کہ دیکھو اس قانون سے مسلمان کتنا خوف زدہ ہے ۔پھر بی جے پی اپنے پروپیگنڈہ مشینری کے ذریعے یہ بتانے میں کامیاب ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہا ہے آئندہ تیس چالیس سالوں میں مسلمان اس ملک میں ہندو سے زیادہ ہو جائیںگے۔
جب کہ حقیقت ٹھیک اس سے مخالف ہے.2021 کی مردم شُماری کے ریکارڈ سامنے آئینگے تو اس میں بہت سی چیزیں اور صاف ہو جائے گی ۔رہا سوال آبادی میں اضافہ کا تو اس کی اصل وجہ تعلیم ہے۔شہر میں تعلیم زیادہ ہے تو شہر میں آبادی میں اضافہ کی شرح نمود کم ہے جبکہ گاؤں میں آبادی کا شرح نمود زیادہ ہیں کیونکہ گاؤں میں شہر کے مقابلے میں تعلیم کی کمی ہے ۔
بی جے پی اور آر ایس ایس ان سب باتوں کو اچھے سے جانتی اور سمجھتی ہے لیکن آج تک مسلمانوں کے خلاف آبادی سے منسلک جو پروپیگنڈہ کیا گیا ہے اُسے صحیح ثابت کرنے کے لیے آبادی کنٹرول قانون لانا مودی اور شاہ حکومت کے لئے لازمی ہو گیا ہے ۔اس قانون سے بھلے ہی ہندوؤں کا نقصان زیادہ ہوگا لیکن بتایا جائے گا کہ
کس طرح مسلمانوں کی بڑھتی آبادی میں آبادی کنٹرول قانون سے بریک لگا ہے۔مسلمانوں میں اب شاد و نادر ہی پہلی بیوی کے رہتے دوسری شادی کوئی کرتا ہے ۔اپنے اِرد گرد دیکھیں شاید ہی کسی جوڑے نے دو سے زیادہ بچّے کی جستجو کی ہوتی نظر آتی ہے ۔
اس لیے مسلمانوں کو آبادی کنٹرول قانون سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ٹی وی پروپیگنڈہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔جیسے جیسے مسلم آبادی میں تعلیم حاصل کرنے کی مقابلہ آرائی ہو رہی ہے لوگوں کا نظریہ بچوں کے تئیں بدلتا جا رہا ہے ۔تعلیم یافتہ مسلم گھر اب لڑکے اور لڑکیوں میں فرق نہیں دیکھتے ہیں ۔
اس لیے لڑکے کی حصول کے لئے ایک کے بعد ایک بچہ پیدا کرنے کی کوشش بھی نہیں کر تے ہیں ۔
مودی سرکار کا آبادی کنٹرول قانون سے یقیناً مسلمانوں پر زیادہ اثر نہیں ہوگا لیکن اس قانون کا سیاسی فائدہ اٹھانے میں موجودہ سرکار کوئی دقیقہ نہیں چھوڑے گی ۔
موبائل 9322674787
Pingback: مسلمانوں میں کردار سازی کی ضرورت ہے ⋆ اردو دنیا مشرف شمسی
Pingback: مسٹر سر سید اور علماے کرام ⋆ اردو دنیا پٹیل عبد الرحمٰن مصباحی
Pingback: کھرگے کے سامنے چیلنج ⋆ اردو دنیا
Pingback: کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا بچکانہ بیان ⋆ اردو دنیا مشرف شمسی
Pingback: مسلمانوں کے تئیں میڈیا کا کریکٹر کبھی نہیں بدلا ⋆ اردو دنیا مشرف شمسی
Pingback: ہندو مسلم کارڈ کے خلاف بہار کے وزیر کی سیاسی چال ⋆ مشرف شمسی