جب جاہل علم حاصل کیےبغیر عالم بننے لگیں

Spread the love

از قلم : عقیل احمد فیضی جب جاہل علم حاصل کیےبغیر عالم بننے لگیں

جب جاہل علم حاصل کیےبغیر عالم بننے لگیں

آدھی معلومات بہت خطرناک ہوتی ہےگزشتہ دنوں ایک معروف قابل وکیل سے سو اتفاق ملنے چلا گیا اس نے پہلے جملہ میں جو بات کہی اس کو سنتے ہی میں سناٹے میں آگیا ، اس نے بڑی طمطراقی سے بتانا شروع کیا کہ حضرت لوگ اتنے بڑے جاہل ہیں کہ ادھر ادھر سے پڑھ کے 

یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ کے خود کو وکیل سمجھنے لگتے ہیں ، پھر اس نے اپنی چند خصوصیات شمار کرائیں، حاصل یہ کہ وکالت عام بات نہیں ہے کسی بھی کیس میں لوگوں کو اپنا دماغ چلانے کی بجائے اپنے معاملہ کو وکیل کے حوالے کردینا چاہئے وغیرہ وغیرہ ، جو کسی حد تک صحیح بھی ہے ۔

لیکن میرے ذہن میں جو بات کھٹکنے لگی وہ یہ کہ لوگ کتنے جری ہوگیے ہیں کہ ڈاکٹر، انجینئر ، وکیل اس کے علاوہ جتنے بھی دنیاوی علوم کے ماہرین ہیں یا اس علم کو ہلکا پھلکا ہی پڑھا ہے

بغیر ان کے مشورہ کے اس فیلڈ میں ایک انچ بھی نہیں ہلتے ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی دوائی یوٹیوب پر ویڈیو دیکھ کر یا آرٹیکل پڑھ کر کھا لی ہو بلکہ اگر نزلہ (کھانسی) بھی ذرا سا بڑھ جاےتو اس کے ماہر کو تلاش کرتے ہیں پھر اس کا علاج کرتے ہیں ، لیکن افسوس صد افسوس ،چلو بھر پانی میں ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ جب بات دین کی آتی ہے تو لوگ جواب دیتے ہیں

حضرت ہمیں سب پتہ ہے یا ہم دیکھ لیں گے گوگل پر سرچ کر لیں گے یوٹیوب پر دیکھ لیں گے وغیرہ بلکہ بعض تو ایسے ہوتے ہیں کہ (اللہ خیر کرے) علماے کرام سے بھی بھڑ جاتے ہیں کہ حضرت عالم صاحب آپ کو نہیں پتا یہ مسئلہ ایسا نہیں ایسا ہے وغیرہ ذرا تصور کریں کہ یہ کتنی بھیانک صورت حال ہے۔

اللہ تعالیٰ اس بلا سے تمام مسلمانوں کو محفوظ رکھے ۔خیر وقت گزر گیا یہ بات بھی ذہن سے نکل گئی آج حافظ غلام صمدانی صاحب نے ایک تحریر بھیجی اسے پڑھ کے یہ باتیں پھر سے تازہ ہو گئیں ، ذیل میں وہ تحریر بھی کاپی کر رہا ہوں اسے غور سے لفظ با لفظ پڑھیں اور محاسبہ کریں اگر آپ اس میں ملوث ہیں تو خود باہر نکالیں اور ایسے لوگوں کے اصلاح کی بھر پور کوشش کریں

از عقیل احمد فیضی
ساکن ، گوری گنج ضلع  امیٹھی 

9473962637 

مطالعے سے حاصل ہونے والے دینی و دنیوی فوائد کا دار و مدار مواد کی ثقاہت پر موقوف ہے آج کے دور میں انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا پر موجود تحریروں اور کتابوں سے استفادے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے مگر انٹرنیٹ پر کمزور مواد پر مشتمل کتب اور مقالات کی بھی بھرمار ہے

اور یہ غیر مستند مواد فوائد مطالعہ کا گلا گھونٹنے، جھوٹ پر سچ کا لیبل لگا کر جہالت کو فروغ دینے، افواہوں کو جنم دے کر حقائق کا چہرہ مسخ کرنے، دنیا میں بے چینی اور اضطراب و انتشار پھیلانے کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ انسان کی گمراہی اور ایمان کی بربادی کاذریعہ بھی بن رہا ہے۔

لہذا انٹر نیٹ کے ذریعے مطالعہ کرنے والوں کو چاہیے کہ مذکورہ خرابیوں سے بچنے کیلئے مواد کی خوب چانچ پڑتال کرنے کی قابلیت پیدا کریں تاکہ اپنے علم کے ذخیرے کو غیر مستند معلومات کے شعلوں سے وقت جیسی قیمتی نعمت اور ایمان جیسی لازوال دولت کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 تحریر میں حوالہ چاہیے تو تقریر میں کیوں نہیں 

ہندوستان کی آزادی اور علامہ فضل حق خیر آبادی 

 مذہبی مخلوط کلچر غیرت دین کا غارت گر

قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

محبت کریں پیار بانٹیں

ایک مظلوم مجاہد آزادی

عورتوں کی تعلیم اور روشن کے خیالوں کے الزامات

سیاسی پارٹیاں یا مسلمان کون ہیں محسن

شوسل میڈیا بلیک مینگ 

ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں ؟ 

  قمر غنی عثمانی کی گرفتاری اور تری پورہ میں کھلے عام بھگوا دہشت گردی 

 اتحاد کی بات کرتے ہو مسلک کیا ہے

خطرے میں کون ہے ؟

افغانستان سے لوگ کیوں بھاگ رہے ہیں 

 مہنگی ہوتی دٓاوا ئیاںلوٹ کھسوٹ میں مصروف کمپنیاں اور ڈاکٹرز

۔ 1979 سے 2021 تک کی  آسام کے مختصر روداد

کسان بل واپس ہوسکتا ہے تو سی اے اے اور این آر سی بل کیوں نہیں

ہوائی جہاز ٹکٹ آن لائن بک کرتے ہوے کیسے بچت کریں

ہندی میں مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने क्लिक करें

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *