راہِ خدا میں گھر کو لٹایا حسین نے

Spread the love

راہِ خدا میں گھر کو لٹایا حسین نے

تحریر: مفتی نورمحمد قادری حسنی

معزز قارئین ! ماہ محرم الحرام کی اہمیت وفضیلت اور واقعاتِ کربلا بڑی اہمیت کے حامل ہیں- اس ماہِ مبارک کی دسویں تاریخ جسے یومِ عاشورہ کہا جاتا ہے ایک خاص اہمیت کا درجہ رکھتی ہے- بہت سے واقعات اس مقدس تاریخ میں رونما ہوئے، اور اسی دس تاریخ کو شہزادہ رسول جگر گوشئہ بتول حضرتِ امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ اور آپ کے گھر والوں نے جام شہادت نوش فرمایا

پروہ نہ کچھ کی تھی بہر بقائے دین

راہ خدا میں گھر کو لٹایا حسین نے (حسنی قادری)

اس عظیم اور مبارک دن میں مسلمانوں کو چاہیے کہ صدقہ وخیرات کریں، شہدائے کربلا و دیگر صحابہ و اہل بیت کو ایصالِ ثواب پیش کریں، اور جن ناجائز و حرام کاموں کو علماے اکرام اور آئمہ مساجد سختی سے منع کرتے ہیں ان سے دور رہیں ہرگز ہرگز ایسے امور کے قریب بھی نہ جائیں، ان سے دور رہیں۔ اور شریعت کے معاملے میں اپنی طبیعت کو دخل نہ دیں۔

 

عاشورا کے دن پسندیدہ کام:

خلیفہ اعلیٰ حضرت حضور صدر الشریعہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی صاحب اعظمی علیہ الرحمتہ والرضوان فرماتے ہیں: کہ ماہ محرم الحرام میں دو دنوں تک خصوصاً دسویں محرم الحرام کو حضرتِ سیدنا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ اور دیگر شہدائے کربلا کو ایصالِ ثواب کرنے میں، اس دن کوئی شربت پر فاتحہ دلاتا ہے، کوئی شیرنی پر، کوئی مٹھائی اور روٹی پر الغرض جس جائز چیز پر فاتحہ دلائے جائز ہے، ان کو جس طرح چاہوں ایصالِ ثواب کرو پسندیدہ ہے

بہت سے لوگ پانی اور شربت کی سبیلیں لگاتے ہیں، سردیوں کے موسم میں چائے پلاتے ہیں، کوئی کھچڑا پکاتا ہے، خوب کار خیر کرو اور شہدائے کربلا کو ایصالِ ثواب پہنچاؤ، ان سب امور کو غلط نہیں کہا جاسکتا ہے- بعض لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ ماہ محرم الحرام میں سوائے سید الشہدا حضرت امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی دوسروں کی فاتحہ نہیں دلانی چاہیے، ان کا یہ خیال بالکل غلط ہے- جس طرح دوسرے دنوں میں فاتحہ ہوسکتی ہے ان دنوں میں بھی ہوسکتی ہے- ( بہار شریعت)۔

لنگر کرنے والوں کو چاہیے کہ ادب کے دائرے میں رہ کر جو لنگر کرائیں اس کو بیٹھ کر ہی کھلائیں ہرگز ہرگز فینک کر یا بھیڑ بھیڑ کی صورت حال نہ بنائیں اس سے رزق کی بے حرمتی ہوتی ہے، اور خاص کر ٹوپیوں کا ضرور استعمال کریں، کہ جب ہم امام عالی مقام حضرتِ سیدنا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کے نام سے پر ہزاروں روپے خرچ کرسکتے ہیں تو کیا دو چار سو روپے کی ٹوپی خرید کر لنگر میں تقسیم نہیں کر سکتے۔

ماہ محرم الحرام کے روزے:

حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ ماہِ محرم الحرام کے ہر دن کا روزہ ایک ماہ کے روزے کے برابر ہے۔ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ عاشورا کے دن کا روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو، اس کے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو، یعنی جو نو محرم الحرام کا روزہ رکھے تو اسے چاہیے کہ دس محرم الحرام کا بھی رکھے اور جو دس محرم الحرام کا روزہ رکھے تو وہ گیارہ محرم الحرام کابھی روزہ رکھے۔

الله کے رسول صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ جس نے عاشورہ کے دن اپنے گھر میں رزق کی فراخی کی یعنی اپنے بال بچوں کو خوب عمدہ اور لذیذ کھانا تیار کراکے کھلایا تو الله رب العزت اس کے رزق میں سارا سال فراخی فرمائے گا-حضرتِ سیدنا ابو قتادہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ مجھے الله رب العزت پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے- ( صحیح البخاری)۔

پورے سال بیماریوں سے حفاظت:

خلیفہ اعلیٰ حضرت مفسر شہیر حضرتِ علامہ مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمتہ والرضوان بیان فرماتے ہیں کہ جو ماہ محرم الحرام کی نویں اور دسویں کا روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا- اپنے بال بچوں کے لیے دسویں محرم کو خوب عمدہ کھانے پکائے تو ان شاء الله تعالیٰ سال بھر تک اس کے گھر میں برکت ہوگی، بہتر ہے کہ کھچڑا پکا کر حضرتِ شہید کربلا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی فاتحہ کرے تو بہت مجرب ہے۔

اس تاریخ کو غسل کرے تو پوری سال ان شاء الله تعالیٰ بیماریوں سے امن میں رہے گا، کیوں کہ اس دن آب زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کہ جو شخص عاشورا کے دن اپنی آنکھوں میں سرمہ لگا لے تو اس کی آنکھیں کبھی نہیں دکھیں گی۔

عالی شان محل:

عاشور کے روز ایک ملک میں قاضی صاحب کے پاس ایک سائل نے آکر سوال کیا کہ میں بہت نادار عیالدار ہوں، آپ کو یومِ عاشورہ کا واسطہ میرے لیے دو سیر روٹی، پانچ سیر گوشت، اور دس درہم کا انتظام فرما دیجیے- الله تعالیٰ آپ کی عزت میں برکت دے۔

قاضی صاحب نے اس سائل سے کہا کہ آپ ظہر کے بعد آنا، سائل جب ظہر کے بعد قاضی صاحب کے پاس آیا تو قاضی صاحب نے اس سائل سے کہا کہ آپ عصر کے بعد آنا، سائل پھر عصر کے بعد قاضی صاحب کے پاس حاضر ہوا پھر بھی قاضی صاحب نے اس سائل کو کچھ بھی نہیں دیا اور کھالی ہاتھ ہی لوٹا دیا۔

سائل کا دل ٹوٹ گیا، وہ رنجیدہ خاطر ایک نصرانی کے پاس پہنچا اور اس نے کہا کہ آج کے مقدس دن کے صدقے میں مجھے کچھ دے دے، اس نے پوچھا کہ آج کونسا دن ہے؟ جواب دیا کہ آج یوم عاشورہ ہے- یہ کہنے کے بعد اس سائل نے یوم عاشورا کے کچھ فضائل بیان کیے، اسے سن کر اس نصرانی نے کہا کہ آپ نے بہت ہی عظمت والے دن کا واسطہ دیا ہے، آپ اپنی ضروریات بیان کیجیے۔

اس آدمی نے اپنی ضروریات بیان کی، تو اس نصرانی نے دس بوری گینہوں اور بیس درہم پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کے اہل و عیال کے لیے، زندگی بھر اس ماہ کی فضیلت و حرمت مقرر ہے- رات کو قاضی صاحب نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہ رہا ہے کہ نظر اٹھا کر دیکھ، جب قاضی صاحب نے اپنی نظروں کو اٹھایا تو دو عالی شان محل نظر آئے، ایک چاندی اور سونے کی اینٹوں کا دوسرا سرخ یاقوت کا، قاضی صاحب نے پوچھا یہ دونوں محل کس کے ہیں؟

جواب ملا کہ اگر تم سائل کی ضرورت کو پورا کر دیتے تو یہ تمہیں ملتے، لیکن تم نے اسے دھکے کھلانے کے باوجود بھی کچھ نہیں دیا- اس لیے یہ دونوں محل فلاں نصرانی کے لیے ہیں۔

قاضی صاحب صبح کو جب بیدار ہوئے تو بہت پریشان تھے، فورن نصرانی کے پاس گئے اور اس سے پوچھا کہ تم نے کل کون سی نیکی انجام دی تھی؟ نصرانی نے قاضی صاحب سے پوچھا کہ آپ کو اس کا علم کیسے ہوا؟

قاضی صاحب نے اس نصرانی کو اپنا مکمل خواب بتایا، اور پیش کش کی کہ تو مجھ سے ایک لاکھ درہم لے لے اور کل کی نیکی مجھے دے دے، نصرانی نے کہا کہ میں روئے زمین کی ساری دولت لے کر بھی اسے فروخت نہیں کروں گا الله رب العزت کی رحمت اور عنایت بہت خوب ہے- لیجئے میں اسی وقت مسلمان ہوتا ہوں یہ کہ کر وہ نصرانی کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا- الله رب العزت ہمیں بھی اس دن خوب خوب اعمالِ حسنہ اور صدقہ و خیرات کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔

ضروری گزارش: یہ ہے کہ عاشورا کے مقدس دن میں اپنے اپنے گھروں میں فاتحہ خوانی اور مجلس امام عالی مقام حضرتِ سیدنا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کا اہتمام کریں، اور اپنے بچوں کو اس دن خوب عمدہ کھانے کھلائیں، عورتیں اور لڑکیاں میلے ٹھیلے میں ہرگز نہ جائیں، اگر واقعی آپ حضرتِ سیدنا امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کے ماننے والے ہیں تو حضرتِ امام حسین رضی الله تعالیٰ عنہ کی طرح تمہیں بھی نماز اور روزے اور ہر اچھی بات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔

مفتی نورمحمد قادری حسنی

.قادری منزل، ساہوکارہ، لائن پار، اشرف نگر، پورن پور، ضلع پیلی بھیت، مغربی اتر پردیش

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *