عصر حاضر کے مسلمانوں کی دردناک تصویر
عصر حاضر کے مسلمانوں کی دردناک تصویر
موجودہ دور مسلمانوں کا مذہبی زوال کا دور ہے، ہر طرف الحاد و لادینیت کا دور دورہ ہے ، مادی، اور سائنسی ترقی کی فکر عروج پر ہے، ہر شخص زیادہ سے زیادہ روپے کمانے اور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے کے لیے شب و روز حیران و سرگرداں اور اسی فکر میں غلطاں و پیچاں نظر آتا ہے۔
دنیا عیاشی فحاشی عریانیت اور رنگینی میں غرق ہے، امراء رؤسا اور وزراء فلک بوس عشرت کدوں میں لگژری زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہیں، دنیا دار اور دولت مند دنیاوی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔
آزادی نسواں اور مساوات کے نام پر عورتوں کو ننگا کر دیا گیا ہے، شرم و حیا کا جنازہ اٹھ چکا ہے، مغربی تہذیب سے متاثر ہوکر پوری دنیا مارڈن اور فیشن پرست ہوچکی ہے، ایسے گندے گھنونے فحش پراگندہ اور حیا سوز ماحول میں مسلمانوں کی زندگی بھی بسر ہورہی ہے، اور اس ماحول کا چشم سر سے مسلمان بھی مشاہدہ کررہے ہیں
اس لیے انسانی و بشری کمزوریوں کی وجہ سے نفس و شیاطین کے ورغلانے سے مسلمانوں نے بھی دین و مذہب کا لبادہ اتار کر مغربی تہذیب وتمدن اور فحاشی و عریانیت کا یونیفارم پہن لیا، مادہ پرستی اور فیشن پرستی کی ظاہری رنگینی و چکاچوند کے فریب کا شکار ہوکر اسی کی بھیڑ میں شامل ہوگیا
طاغوتی اور سامراجی قوتوں نے مسلمانوں کو سیاست کے میدان میں مغلوب کیا، معاشیات و اقتصادیات کو تباہ وبرباد کیا، ساتھ ہی یہودیت و نصرانیت مسلمانوں کے دین و ایمان پر شب خون مارتی رہی
نتیجتاً مسلمانوں کا ایک خالص مذہبی طبقہ دین متین کے محافظین کہلانے والے یہودیت و نصرانیت کے دام فریب کے شکار ہوگیے، جو خود بھی گمراہ ہوئے بلکہ متاعِ ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ساتھ ہی اپنے متبعین کو بھی گمراہی اور بدمذہبی کے دل دل میں پھنسا کر واصل جہنم ہوگیے
دنیا دار مسلمانوں کی اکثریت فیشن پرستی کا شکار ہوکر دین بیزار ہو چکی ہے، انگریزی اور کالج کی مخلوط اور سیکولر تعلیم حاصل کرنے والے اکثر مسلمان اسلامی تعلیمات سے دور ہوکر علماے دین اور دین سے بیزار نظر آتے ہیں۔
رسمی طور پر چند باتیں سیکھ لیتے ہیں مگر خالص دینی مزاج ایمانی جوش و خروش ختم ہوجاتا ہے، اسلامی غیرت مردہ ہوجاتی ہے،تصور آخرت اور ایمان و یقین بہت کمزور ہوجاتا ہے۔ خالص اسلامی تعلیم وتربیت کی حد سے زیادہ کمی کے باعث ایسے مسلمانوں کا کفر و شرک اور الحاد و لادینیت سے محصور ماحول میں بہکنا معمولی بات ہے۔
کہاوت ہے کہ جس برتن میں جو ڈالا جاتا اس سے وہی نکلتا ہے، اسی طرح جس مسلمان کو جیسی تعلیم وتربیت ملتی ہے اس کی ذات سے بھی وہی کچھ ظاہر ہوتا ہے، ایک طرف دینی تعلیم وتربیت کی کمی تو دوسری طرف خوف خدا مفقود، محبت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ناپید، علما ومشائخ، اور صوفیا و صلحا کی صحبت سے دور بلکہ اب تو ہم سب صالحین سے محروم ہو چکے ہیں
موجودہ دور کے مسلمان کافروں کے ظلم وتشدد کے شکار ہوکر خوف و ہراس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایمان سے زیادہ جان و مال کے ہلاک و تلف ہونے کا خوف دامن گیر ہے۔ بس اللہ و رسول ہمارا حافظ و ناصر ہے۔ دین و ایمان کی دولت والے کم ہوچکے ہیں۔
ہم سب جتنے بھی ایمان والے اللہ تعالیٰ اپنے محبوب داناۓ غیوب پیارے مصطفیٰ سرکار دوعالم احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ہمارے دین و ایمان کی حفاظت فرمائے، جو گمراہ ہیں انہیں راہ حق پر گامزن فرمائے، اہل ایمان کو تمام آفات سماوی اور مصائب ارضی سے محفوظ فرمائے اعمال صالحہ بجا لانے کی توفیق عطا فرمائے۔
تمام مسلمانوں کو صراط مستقیم پر چلنے اور اللہ و رسول جل و علا و صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ محبت میں جینا مرنا نصیب فرمائے۔
آمین ثم آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین الکریم علیہ الصلوٰۃ و التسلیم۔
محمد افتخار حسین رضوی