شادی میں تاخیر کے پانچ اسباب
شادی میں تاخیر کے پانچ اسباب
نام:محمد علی شیر مدنی
درجہ: تخصص فی الحدیث سال دوم
شادی ایک اہم معاشرتی ادارہ ہے جو انسان کو فواحش سے بچاتا ہے اور نسل کی بقاء میں مددگار ہوتا ہے۔اس کا کام یاب ہونا اعتدال پر منحصر ہے۔
شادی کی نہ تو بہت کم عمری میں کی جائے اور نہ ہی اتنی تاخیر کی جائے کہ عمر اور خواہشات میں فرق آ جائے۔ وہ مجھ سے نہیں :
رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ فَمَنْ لَمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ یعنی نکاح میری سنّت ہے تو جس نے میری سنّت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں۔(ابن ماجہ ، 2/406 ، حديث: 1846)
شادی میں تاخیر کی 5وجوہات:
1: تعلیم کا بوجھ:
بعض لوگ تعلیم کو شادی کی تاخیر کا جواز بناتے ہیں، خاص طور پر خواتین جو اعلیٰ تعلیم اور ملازمت کی خواہش مند ہوتی ہیں۔
لیکن شادی کے بعد بھی تعلیم اور ملازمت ممکن ہے، اور تعلیم کے بغیر شادی کرنا بہتر ہے ۔
2: زیادہ جہیز کی فرمائش:
لڑکے کے خاندان کی طرف سے زیادہ جہیز کی خواہش، جیسے کار، گھر، یا پلاٹ، شادی میں تاخیر کا سبب بنتی ہے۔
3 . لڑکے کی معاشی حیثیت:
لڑکی کے والدین اکثر لڑکے کی اعلیٰ تعلیم اور مستحکم ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں، جو کہ شادی میں تاخیر کی ایک وجہ ہے۔
4 خوب صورتی اور معیار:
آج کل لڑکے اور لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے خوب صورتی اور دیگر معیار کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، جو کہ شادی میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے ۔
5 . رسومات اور فضول خرچی:
شادی میں غیر ضروری رسومات اور فضول خرچی، جیسے سسرال کی فرمائشیں اور معاشرتی مقابلہ، بھی شادی میں تاخیر کی وجوہات میں شامل ہیں۔
اسلامی نقطۂ نظر:اسلام میں نکاح ایک اہم سنت ہے اور اس کی تاخیر گناہ بن سکتی ہے۔ نکاح کے لیے ضروری ہے کہ لڑکے کے پاس مہر، نان نفقہ، اور بیوی کے حقوق کی تکمیل کی صلاحیت ہو۔
شادی کی تاخیر کی وجوہات میں مشکل شرطیں، جیسے قرضے کی ادائیگی یا ذاتی گھر کی تعمیر، بھی شامل ہیں۔اللہ ہمیں اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔بجاہ سید المرسلین ﷺ