ایکناتھ شندے، فڈنویس سے زیادہ مقبول

Spread the love

ایکناتھ شندے، فڈنویس سے زیادہ مقبول

مشرف شمسی

ایکناتھ شندے نے اخباروں میں اشتہار دے کر یہ بتایا ہے کہ وہ دیویندر فڈنویس سے زیادہ مقبول ہیں۔اُنہوں نے اپنی مقبولیت دو دنوں پہلے ناسک میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کے بعد پورے پیج کا اشتہار دے کر کیا ہے۔میں یہ نہیں کہنا چاہتا ہوں کہ امیت شاہ کے کہنے پر ہی وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے نائب وزیر اعلی فڈنویس کے مقابلے اپنی مقبولیت زیادہ بتائی ہو۔

لیکن بی جے پی کی بیساکھی سے وزیر اعلی بنے ایکناتھشندے میں کیا اتنی جرات ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے کو مہاراشٹر میں بی جے پی کے سب سے مقبول رہنماء دیویندر فڈنویس سے خود کو زیادہ مقبول بتا دے۔

وزیر اعلی نے جو سبھی اخباروں میں پورے پیج کے اشتہار دیے ہیں اُن میں اپنی مقبولیت 26 فیصدی جبکہ دیویندر فڈنویس کی مقبولیت 23 فیصدی بتائی گئی ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ مہاراشٹر سرکار کسی بھی طرح چلتی رہے بی جے پی کے لیے یہ زیادہ ضروری ہے کیوں کہ 2024 کے مئی تک لوک سبھا کا چناؤ کرا لئے جانے ہیں اور تب تک بی جے پی کسی بھی حال میں مہاراشٹر کی سرکار میں بنے رہنا چاہے گی اور ایکناتھ شندے کی ہر ایک ناز و نخرے کو نہ چاہتے ہوئے بھی برداشت کرتی رہے گی ۔

ویسے شندے کی شیو سینا کو بی جے پی ساتھ لے کر چلنا چاہے گی کیونکہ مہاراشٹر میں ادھو شیو سینا سے رشتہ ٹوٹنے کے بعد بی جے پی شندے کی پارٹی کے ساتھ مل کر چناؤ لڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔بی جے پی کو شندے گروپ سے بہت زیادہ اُمید نہیں ہے لیکن بی جے پی ہائی کمان کو لگتا ہے کہ یہ پارٹی اگر دس فیصدی ووٹ بھی لے لیتی ہے تو مہاراشٹر میں مقابلہ برابری کا ہو جائے گا ۔

لیکن بی جے پی شندے گروپ کے سارے لوک سبھا اراکین کو ٹکٹ دیگی یہ ممکن نہیں لگتا ہے اور اگر شندے گروپ کے تیرہ کے تیرہ لوک سبھا اراکین کو ٹکٹ دے بھی دیا جاتا ہے تو اُن میں کتنے جیت پائیں گے یہ کہنا مشکل ہے لیکن جہاں بی جے پی کے امیدوار کھڑے ہونگے وہاں شاید ہی شندے شیو سینا کا ووٹ بی جے پی کے حق میں پانچ فیصدی بھی جا پائے گا؟

بی جے پی ہائی کمان ان سارے حالات کا مشاہدہ کر چکی ہوگی اسکے باوجود شندے کی مقبولیت کو بڑا کر دکھانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ امیت شاہ کے کہنے پر یہ اشتہار بازی ہوئی لگتی ہے کیونکہ امیت شاہ شندے کو بڑا دکھا کر ٹھاکرے شیو سینا کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں ۔تاکہ مراٹھی مانوس شندے کی شیو سینا سے زیادہ سے زیادہ جڑے۔اور دوسرا اس سے دیویندر فڈنویس اپنے آپ مہاراشٹر کے دوسرے نمبر کے رہنماء ہو جاتے ہیں ۔

مہاراشٹر میں لوک سبھا کی کل 48 سیٹیں ہیں جو اُتر پردیش کے بعد سب سے زیادہ ہیں ۔مہاراشٹر میں سبھی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ التواء میں ہیں کیونکہ موجودہ سرکار کو خوف ہے کہ اگر چناؤ ہوئے اور مہا وکاس اگھاڑی نے بی جے پی اور شندے اتحاد کو شکست دے دی تو اس اتحاد کی مقبولیت کے پول کھل جائیں گے ۔اسلئے یہ اُمید کی جا رہی ہے کہ مہاراشٹر میں لوک سبھا ،اسمبلی اور میونسپل کارپوریشن کے چناؤ ایک ساتھ کرائے جائیں گے ۔

تاکہ بی جے پی تینوں چناؤ جیت لے تو پارٹی پر کوئی سوال نہیں اٹھے گا۔رہا سوال ایکناتھ شندے کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ بی جے پی اُنکے لوک سبھا رکن بیٹے شریکانت شندے کو کلیان لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ نہیں دینا چاہتی ہے اور اگر شری کانت شندے کو ٹکٹ مل بھی جاتا ہے تو وہ یہ سیٹ ایک بار پھر جیت جائیں گے یہ کہنا مشکل ہے ۔

میرا روڈ ،ممبئی

موبائیل 9322674787

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *