حجاب کیس میں جسٹس دھولیا کا نقطۂ نظر دستور ہند

Spread the love

حجاب کیس میں جسٹس دھولیا کا نقطۂ نظر دستور ہند اور شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق

حکومت کرناٹک سے اپنا حکم واپس لینے کی اپیل:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی : ۱۳ را کتوبر ۲۰۲۲ء آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اسکولوں میں لڑکیوں کے حجاب استعمال کرنے کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ کے فیصلہ پر رونمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس دھولیا کا فیصلہ دستور ہند او شخصی آزادی کے تقاضوں کے مطابق ہے

اور انھوں نے لڑکیوں کی تعلیم کوفروغ دینے اور اس میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ دی ہے ، جو یقیناً ایک خوش آئند بات ہے ، جسٹس ہیمنت گپتا کے فیصلہ میں یہ پہلو اوجھل ہو گیا ہے 

اس لیے حکومت کرنا تک سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حجاب کے سلسلہ میں اپنے حکم کو واپس لے لے، اگر حکومت کرنا تک اپنے آرڈر کو واپس لے لے تو یہ مسئلہ ختم ہو جاۓ گا

حکومت کو یہ بات ملحوظ رکھنی چاہیے کہ ہندوستان میں اور بالخصوص مسلمانوں میں خواتین کی تعلیم کی طرف پہلے ہی سے کم توجہ دی جارہی ہے 

اس لیے حکومت کو کسی ایسے اقدام کی تائید نہیں کرنی چاہیے ، جس سے لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہو، اور جو بات ان کو پسند نہ ہو اور دوسروں کا بھی اس میں نقصان نہ ہو ، و وکیل ان پر ز بر دی تھو پا جائے ، ججوں کی منقسم راۓ کی وجہ سے اب یہ معاملہ وسیع تر بینچ کے حوالہ ہوگا

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اب تک کر نا ٹک ہائی کورٹ میں حجاب کے حق میں اٹھنے والے فریق کی مدد کر تا رہا ہے اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو خود مسلم پرسنل لا بورڈ اس میں فریق بنا اور پوری تیاری کے ساتھ بہتر طور پر اپنے موقف کو پیش کیا ہے اور آئندہ بھی اپنے موقف کو پیش کرے گا۔

Leave a reply

  • Default Comments (0)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *