تحریک پاسبان ملت کی ضرورت و اہمیت
تحریک پاسبان ملت کی ضرورت و اہمیت : حالات حاضرہ کے تناظر میں
تحریک کا معنی ومفہوم: تحریک کے لغوی معانی حسب ذیل ہیں: حرکت دینے یا ہلانے کا عمل، ترغیب اور ابھارنے کا عمل، قومی یا سیاسی یا مذہبی انقلاب۔ اور
اصطلاح میں تحریک ایک اصولی، نظریاتی اور بامقصد جدوجہد کا نام ہے۔
مذکورہ بالا معانی و مفاہیم کی روشنی میں کسی بھی تحریک کا واضح مطلب و مقصد اجاگر ہو جاتا ہے
ہم بخوبی سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی تحریک قوم و ملّت کے منجمد، غیر فعال، اور ردائے غفلت تان کر سونے والے غافل افراد و اشخاص کو متحرک و فعال بناتی ہے اور ہوشیار و بیدار کرتی ہے، عمل اور ترقی کرنے کے لئے ابھارتی ہے، سماجی اور معاشرتی انقلاب برپا کرتی ہے
اور مسلسل ذہن سازی کرکے قوم کو تعمیر وترقی کی راہ پر گامزن کردیتی ہے۔
تاریخ عالم شہادت دیتی ہے کہ ہر دور اور زمانے میں ہر قوم اور مذہب کو تحریک کی ضرورت پڑی ہے۔ اور تحریکوں کے دم قدم سے ہی بڑے سے بڑا انقلاب رونما ہوا ہے۔ اس لئے تحریک کی ضرورت و اہمیت بہرحال مسلم ہے۔
آمدم بر سرِ مطلب: اس وقت عمومی طور پر مسلمانوں کے جو خطرناک سنگین اور ناگفتہ بہ حالات ہیں، اس سے ہم سبھی بخوبی آگاہ ہیں، ہماری اکثریت بلکہ حقیقت میں جملہ مسلمان دینی و تعلیمی ، معاشی و اقتصادی ، سیاسی و سماجی اور زندگی کے دیگر شعبہ جات میں انتہائی پسماندگی اور تنزلی کے شکار ہیں
خاص طور پر اہلسنت کے متبعین سنی بریلوی مسلمانوں کے ہمہ جہتی حالات بہت زیادہ مایوس کن اور قابلِ غور وفکر ہیں، سنی صحیح العقیدہ مسلمان چہار جانب سے خارجی اور داخلی دشمنوں کے نرغے میں ہیں جو مسلسل باطل قوتوں سے نبردآزما ہیں، حق گو باطل شکن علمائے اہلسنت ظلم وتشدد کے شکار بنائے جاتے ہیں۔
ہماری ترقی کی راہیں مسدود کی جا رہی ہیں، بے قصور مسلمانوں کو قید و بند کی صعوبتوں سے دوچار کیا جارہاہے ، ہماری مذہبی آزادی چھینی جارہی ہے ، ہمارے مذہبی تقدس کو پامال کیا جارہاہے۔ آئے دن ہمارے جذبات کو مجروح کیا جاتاہے۔ الغرض موجودہ سنگین حالات میں ہم سب حیران و پریشان ہیں۔
تحریک پاسبان ملت
اسی لئے درج بالا سنگین حالات کے پیشِ نظر، اہلسنت کے اندر در آئی تساہلی، غفلت، جمود و تَعطُّل اور ہمہ جہتی پسماندگی کے شکنجے کا دباؤ محسوس کرتے ہوئے ٹھاکر گنج ضلع کشن گنج بہار کے معروف عالم دین اور مشہور قلم کار حضرت مولانا أیوب مظہر نظامی صاحب نے اپنے انقلابی اور سیماب صفت جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ہمنواؤں اور علاقے کے غیور علماے اہل سنت کی حمایت و تعاون سے ایک متحرک و فعال تحریک “تحریک پاسبان ملت” کو تشکیل دیا اور اس عظیم تحریک کے بینر تلے دینی خدمات اور سنی مسلمانوں کو بیدار کرنے کا کام آغاز کیا ہے
اور خصوصی طور پر عزم مصمم کے ساتھ مذہبی صحافت میں بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ایک معیاری اردو میگزین اور مجلہ “سہ ماہی پاسبان ملت” نکالنے کا دھماکہ خیز آغاز کردیا ہے
رسالہ طباعت واشاعت کے مرحلے سے گزر کر مطالعہ کی میز کی زینت بننے کے لیے بےتاب و بیقرار ہے، بس رسم اجرا کا منتظر ہے۔ ہمارے مؤقر قارئین کرام اپنے مطالعے کے ذوق کو تسکین دینے کے لیے اس رسالے کا بڑی بےصبری سے انتظار کر رہے ہیں، ان شاءاللہ عنقریب ہم سب “سہ ماہی پاسبان ملت” کا عام نظارہ کریں گے
مسرت کی بات ہے کہ علمائے اہلسنت اس تحریک کی پرزور حمایت کررہے ہیں، زوروشور سے ممبرسازی کا کام جاری ہے امید قوی ہے جب یہ رسالہ قوم کے ہاتھوں میں جائے گا تو ممبر سازی کی رفتار مزید تیز ہو جائے گی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ سیمانچل کے علماے اہل سنت اس رسالے کو اپنا رسالہ سمجھ کر اس سے اپنی جذباتی وابستگی کو قائم رکھیں اور اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہیں، اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ممبر بنائیں، ایجینسی لیں اور رسالے کو ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچائیں۔
تحریک پاسبان ملت کے بینر تلے کام کریں اس کی شاخیں قائم کریں ہمیشہ تحریک کا دست و بازو بن کر دست تعاون بڑھاتے رہیں۔
تحریک کے بہت سے اغراض و مقاصد ہیں، اگر حالات سازگار رہے تو تحریک اپنے تمام مطلوبہ اہداف کی تکمیل میں نمایاں رول ادا کرتی ہوئی نظر آئے گی۔
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ آتے گئے کارواں بنتا گیا
از قلم
محمد افتخار حسین رضوی ٹھاکر گنج کشن گنج بہار