مسلمان ہمیشہ عسکری قوت میں اغیار پر توفق و بالادستی قائم رکھیں

Spread the love

تحریر: افتخاراحمدقادری برکاتی مسلمان ہمیشہ عسکری قوت میں اغیار پر توفق و بالادستی قائم رکھیں

فرمانِ الٰہی ہے: ان کے لیے تیار رکھو جو تمہیں بن پڑے اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو الله کے دشمن ہیں اور تمہارے بھی اور ان کے سوا کچھ اور ہیں جنہیں تم نہیں جانتے۔

الله رب العزت اس آیتِ کریمہ میں ہر فرد مسلم کو تلقین فرماتا ہے کہ تم الله اور مسلمانوں کے دشمنوں کو مرعوب رکھنے کے لیے ہر وقت ضروری اسلحہ اور جنگی ساز و سامان تیار رکھو تاکہ دشمن گروہ تمہارے حدودِ ممالک میں دراندازی کی جرآت نہ کرسکے اور تمہیں ناتواں کمزور نہ سمجھ بیٹھے

یہاں تک کہ تمہاری تن آسانی وغفلت سے فائدہ اٹھا کر تمہاری محنت کا استحصال اور تمہاری نسل کا استیصال کرے اور اسے کسی فتنہ انگیزی و چیرہ دستی کا موقع ہاتھ آئے- غور کا مقام ہے کہ وہ قرآن مجید جو ہر موقع پر مسلمانوں کو صبر و توکل کی تعلیم دیتا ہے- وہی مسلمانوں کو ہر طرح کے سامان جنگ سے لیس ہونے کی تاکید بھی فرماتا ہے-اور نطریہ دے رہا ہے کہ مسلمان ہمیشہ عسکری قوت میں اغیار پر توفق و بالادستی قائم رکھیں

اسی سے ان کے دلوں میں مذہبِ اِسلام اور مسلمانوں کی عظمت و شوکت کا سکہ بیٹھے گا اور پھر وہ اپنے ناپاک عزائم و خطرناک منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے سے باز رہیں گے- اس حوالے سے فاتح مصر حضرتِ عمر بن عاص رضی الله تعالیٰ عنہ کی وہ وصیت بھی مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ و مینارہ نور ہے

جو انہوں نے مسلمانانِ مصر کو کی تھی کہ،،اس بات کو کبھی نہ بھولنا کہ تم قیامت تک خطرہ کی حالت میں ہو اور ایک اہم ناکہ پر کھڑے ہوئے ہو- اس لئے تم کو ہمیشہ ہوشیار وچوکنار رہنا چاہئے کہ تمہارے چاروں طرف دشمن ہیں- اور ان کی نگاہیں تم پر اور تمہارے ملک پر لگی ہوئی ہیں

تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے جب تک قرآن کریم کے ان جامع رہنما اصول پر عمل کیا اور فاتح مصر صحابی رسول حضرتِ عمر بن عاص رضی الله تعالیٰ عنہ کی وصیت کو اپنی گرہ سے باندھے رکھا- وہ جدھر گئے دشت و جبل گونج اُٹھے، ایوانِ باطل کے بام و درلرز گئے- دشمنوں کی صفیں درہم برہم ہو گئیں-ان کی ہمتیں قوتیں شکست خوردہ ہوگئیں- انہیں ذلت وخواری ونامرادی ہاتھ آئی-سترھویں صدی عیسوی میں جبکہ یورپ مذہب کے مجنونانہ جوش کا علمبردار تھا- اور مسلمان علم و دانش کے شہسوار تھے

یورپ صرف دعاؤں کے ہتھیار سے لڑنا چاہتا تھا، مسلمان لوہے اور آگ کے ہتھیاروں سے لڑنے کے عادی تھے، یورپ کا اعتماد صرف موہوم مدد پر تھا، مسلمانوں کا نصرت الٰہی پر بھی تھا اور الله کے تخلیق کردہ سروسامان پر بھی- ایک صرف روحانی قوتوں کا معتقد تھا دوسرا روحانی اور مادی دونوں کا پہلے نے معجزوں کےظہور کا انتظار کیا،لیکن دوسرے کے لئے نتائج عمل نے ظاہر ہوکر فتح وشکست کا فیصلہ کردیا- پانچویں صلیبی جنگ جو شاہ فرانس لوئس کی قیادت میں لڑی گئی تھی اور صلیبیوں نے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ براہِ راست مصر پر حملہ کیا تھا

اس کی ایک سرگزشت فرانسیسی مورخ جین ڈے جائنول اپنی خود نوشت میں بیان کرتاہے-،،ایک رات جب ہم ان برجیوں پر جو دریا کے راستے کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھیں،پہرہ دے رہے تھے تو اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں نے ایک انجن جسے پٹیری کہتے ہیں لاکر نصب کردیا،اور اس سے ہم پر آگ پھیکنے لگے

یہ حال دیکھ کر میرے لارڈ والٹر نے جو ایک اچھا نائٹ تھا، ہمیں یوں مخاطب کیا:اس وقت ہماری زندگی کا سب سے بڑا خطرہ پیش آگیا ہے،کیونکہ اگر ہم نے ان برجیوں کو نہ چھوڑا اور مسلمانوں نے اس میں آگ لگادی تو ہم بھی برجیوں کے ساتھ جل کر خاکستر ہو جائیں گے-اور اگر ہم برجیوں کو چھوڑ کر نکل جاتے ہیں تو پھر ہماری بے عزتی میں کوئی شبہ نہیں،کیوں کہ ہم ان کی حفاظت پر مامور کئے گئے ہیں- ایسی حالت میں خدا کے سوا کوئی نہیں،جو ہمارا بچاؤ کرسکے

میرا مشورہ آپ سب لوگوں کو یہ ہے کہ جوں ہی مسلمان آگ کے بان چلائیں،ہمیں چاہئے کہ گھٹنے کے بل جھک جائیں اور اپنے نجات دہندہ خداوند قدوس سے دعا مانگیں کہ اس مصیبت میں ہماری مدد کرے-چنانچہ ہم سب نے ایسا ہی کیا، جیسے ہی مسلمانوں کا پہلا بان چلا ہم گھٹنوں کے بل جھک گئے اور دعا میں مشغول ہو گئے

یہ بان اتنے بڑے ہوتے جیسے شراب کے پیپے اور آگ کا جو شعلہ ان سے نلکتا تھا، اس کی دم اتنی لمبی ہوتی تھی،جیسے ایک بہت بڑا نیزا جب یہ آتا تو ایسی آواز نکلتی جیسے بادل گرج رہے ہیں اس کی شکل ایسی دکھائی دیتی جیسے ایک آتشیں اژدھا ہوا میں اڑ رہا ہو-

اس واقعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ عہد رفتہ میں مسلمان و سلاطین اسلام نہ صرف یہ کہ بدلتے ہوئے حالات کے تقاضوں و ناگزیر ضرورتوں کا علم و ادراک رکھتے تھے اور فنونِ جنگ اور عسکری تنظیم و ترقی میں اعلیٰ منصب پر فائز تھے، بلکہ عالمی پیمانے پر دیگر اقوام و ملل کے بالمقابل تفوق و بالادستی کے حامل تھے

افتخاراحمدقادری برکاتی

کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت

One thought on “مسلمان ہمیشہ عسکری قوت میں اغیار پر توفق و بالادستی قائم رکھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *