قوم مسلم گنگا جمنی تہذیبی ڈھکوسلے سے باہر نکلے

Spread the love

مسلم گنگا جمنی تہذیبی ڈھکوسلے سے باہر نکلے۔

آصف جمیل امجدی۔

[شانِ سدھارتھ]۔

ملک عزیز بھارت کا یہ مقدس محاورہ ” گنگا جمنی تہذیب” دگر ملک کے دانشوران قوم و ملت اپنے آبائی وطن کے باشندگان میں بلاتفریق مذاہب و مسالک کے اخوت و محبت کی روح پھونکنا چاہتے تھے تو فخریہ انداز میں اسے استعمال کرتے تھے۔

یہاں تک کہ قرطاس و قلم میں بھی اسے کشادہ قلبی سے استعمال فرماتے تھے۔ عام بول چال میں ہماری گنگا جمنی تہذیب کی بار بار مثالیں پیش کرتے تھے۔ تاکہ ان کے اندر سے ثقافتی کج فہمی دور ہو۔ اور بلا تفریق مذہب و ملت کے مسرت و شادمانی سے بھری زندگی جی سکیں۔ جس کی وجہ سے ملک کا وقار مزید بلند تر ہوتا چلا جائے گا۔ اور یہ عینی مشاہدہ ہے کہ جنھوں نے

ہماری گنگا جمنی تہذیب کو محض محاورہ نہ رکھا بل کہ اسے ملک و حیات کے لیے جزءلاینفک سمجھا آج وہی دیش ترقی کی شاہ راہ پر تیز گام ہے۔ کیوں کہ کوئی ملک اسی وقت ترقی کر سکتا ہے جب اس کے باشندگان میں آپسی اخوت و محبت ہوگی، جو کہ ملک کے لیے مانند ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اور اسی میں سلامتی و بقا ہے۔

ہمارے ملک عزیز بھارت کی نہ گفتہ بہ جو حالت بنی ہے وہ گنگا جمنی تہذیب کے بہتے دھارے کو ایک خاص رنگ کے ساتھ خاص سمت میں بذریعۂ باد سیاست بہایا جا رہا ہے۔بلا شبہ یہاں پر بنا تفریق مذہب و ملت صدیوں سے قائم پاکیزہ تہذیب کو سیاسی گٹر میں ڈال کر پلید کی جارہی ہے۔

اور خاص مذاہب کے لوگوں کی باقاعدہ پلاننگ و ٹریننگ کے ساتھ یہ ذہنیت دی جارہی کہ قوم مسلم کو حراساں کیا جائے۔ ان کو جانی و مالی نقصان پہنچایا جائے۔ ادھر چند سالوں سے جب سے بی جے پی نے زمام حکومت سنبھالی ہے تب سے قوم مسلم کو نشان زد پر لے لیا گیا ہے۔

کبھی گٸو کشی، اور لڑکیوں کے ساتھ چھیڑخانی کے سنگین معاملات میں پھنساکر انہیں جان سے مار دیا گیا۔ توکبھی کچھ اور ہتھ کھنڈے اپنا کر ان کے گھر بار کوپھونک دیا گیا یا بلڈوزر سے مسمار کردیا گیا گویا قوم مسلم کا جینا دوبھر کردیاگیا۔ مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کے اشتعال انگیز بیان سوشل میڈیا پر وائرل کئے جارہے ہیں۔

تو کبھی بھگوادھاری خاص قسم کے لوگ لہراتے ہوۓ ننگے ہتھیار کی ویڈیو وائرل کر رہیں۔ کبھی مساجد پر حملہ کرکے قوم مسلم کو مشتعل کیا جارہا ہے۔ لیکن ان سارے معاملات میں حکومت کچھ کہہ رہی ہے نہ ہی پولیس کوئی کارروائی کررہی ہے۔ کچھ تو بھگوادھاری کی اشتعال انگیز ویڈیو ایسی وایرل ہوئی جس میں باقاعدہ پولیس پرساشن کھڑی ہوئی ہے لیکن بھگوادھاریوں پر کچھ بھی فرق نہیں پڑتا ہے۔

سے قوم مسلم آخر کیا سمجھے؟۔ آج تک کوئی یہ نہیں بتا سکتا کہ کسی مسلمان نے دھاردار ہتھیار نکالی ہو اور اشتعال انگیز بیان کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہو۔ ہمیشہ سے ہم یہاں کی قدیم ریت رواج کے مطابق بلاتفریق مذہب و ملت کے گنگا جمنی مقدس تہذیب کو باقی رکھے ہوۓ ہیں۔

جب بھی کوئی سنگین مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو سب سے پہلے ہم اپنے لوگوں کو سمجھاتے ہیں کہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھاؤ جو بھارت کے لیے بدنماداغ ہو۔ بل کہ ہمیشہ سے قوم مسلم نے اس کی فلاح و بہبود کا سامان فراہم کیا۔ آج جب کہ یہ اعلان سوشل میڈیا و پرنٹ میڈیا کے ذریعہ کیا جارہا ہے کہ کوئی بھی ہندو کسی مسلمان سے کچھ بھی خریدے نہ ہی بیچے،

بل کہ یہاں تک بھی کہا گیا ہے کہ جو چیز چاہے وہ زمین ہو یا کچھ اور اگر کسی مسلمان کے ہاتھ پہلے بیچ چکے ہو یا خرید چکے ہو تو اسے واپس کردو/ واپس لے لو گویا مسلمانوں سے ہمارا آج کے بعد سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ کیا یہی گنگا جمنی تہذیب ہے؟

؟۔ کیا مسلمانوں نے اس ملک کی آزادی اور تحفظ و بقا کے لیے کوئی قربانی نہیں دی ہے؟؟؟۔ چاہئیے تو یہ تھا ایسے غلیظ لوگوں سے ملک کو پاک و صاف رکھا جائے لیکن جب رہبر ہی رہزن ہو جائے تو پھر ملک کا حال کیا ہوگا، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ قوم مسلم اب ہوش کے ناخن لے اور گنگا جمنی تہذیبی ڈھکوسلے سے باہر نکلے۔ بہت ہوگیا اب، بہت برداشت کیا ہم نے، اب مزید سکت باقی نہیں ہے۔

آۓ دن ملک کے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں لیکن ان کا کوئی مداوا کرنے والا نہیں ہے۔زعفرانی حکومت تخت نشیں ہوتے ہی ایک نعرہ دیا تھا” سب کا ساتھ سب کا وکاس ” یہ محض ایک ڈھکوسلہ ہے اور حقیقت کا اس سے دور دور تک کا کوٸی واسطہ نہیں۔

سب سے زیادہ غنڈہ گردی اگر کسی حکومت میں دیکھنے کو مل رہی ہے تو وہ آر ایس ایس کے زہریلے خمیر سے نکلی بھگوا (بی جے پی) حکومت ہے۔ 15/ اپریل 2023 ٕ کو عتیق احمد اور ان کے بھاٸی کو پولیس کرمیوں کی کڑی نگرانی میں گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے اور اس سے ٹھیک ایک دن قبل عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو فرضی انکاونٹر کردیا جاتا ہے۔

اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود قوم مسلم ایک دوسرے کو خاموش رہنے اور مصالحت سے زندگی بسر کرنے کی تلقین کر رہی ہے۔ کہ کہیں گنگا جمنی تہذیب کا جنازہ ہمارے ہاتھوں نہ نکل جاۓ۔ اے قوم مسلم اب ہمیں گنگا جمنی تہذیبی ٹھکوسلے سے باہر نکلنے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ ہر آنے والا دن اپنے دامن میں ہمارے لیے عبرتوں کی سوغات لیے رہتا ہے۔ کہ کب تک ظلم و استبداد کی بھٹی میں سلگ سلگ کر ایک ایک کرکے اپنی جان گنواتے رہو گے۔

[مضمون نگار روزنامہ شانِ سدھارتھ کے صحافی ہیں۔]16/اپریل 2023 ٕ 24/رمضان المبارک 1444 ھ

62 thoughts on “قوم مسلم گنگا جمنی تہذیبی ڈھکوسلے سے باہر نکلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *