ایس ڈی پی آئی نے کی پریس کانفرنس، امیدواروں کے ناموں کا کیا اعلان
مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات : ایس ڈی پی آئی نے کی پریس کانفرنس، امیدواروں کے ناموں کا کیا اعلان ، صوبے کی ماما حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ذات پات اور مذہبی بنیاد پر بھیدبھاؤ کا لگایا الزام
مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت خواتین کی حفاظت میں رہی ناکام: ڈاکٹر نظام الدین خان
بھوپال: 29؍اکتوبر2023 (پریس ریلیز) سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) مدھیہ پردیش کے ریاستی عہدیداران نے آج اتوار کو پارٹی ریاستی دفتر میں ایک پریس کانفرنس بلایا۔ جس میں نیشنل ایگزیکٹیو ممبر اور مدھیہ پردیش کے انچارج ڈاکٹر نظام الدین خان، ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر ودے راج مالویہ، ریاستی نائب صدر عرفان الحق انصاری، ریاستی سکریٹری پرویز قریشی اور بھوپال ضلع صدر مفتی عطاء الرحمن قاسمی موجود رہے۔
ڈاکٹر نظام الدین خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات کے لیے 17؍نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ جس میں ایس ڈی پی آئی نے 6؍امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ جس میں بھوپال نریلا اسمبلی سیٹ سے مفتی عطاء الرحمن قاسمی، شیوپوری اسمبلی سیٹ سے سویتا یادو، اندور اسمبلی سیٹ سے جمیل عباسی، نیمچ اسمبلی سیٹ سے عمران حسین، مناسا اسمبلی سیٹ سے ذاکر حسین اور شیوپور اسمبلی سیٹ سے محمد عادل شامل ہیں۔
ڈاکٹر نظام الدین خان نے مزید کہا کہ بی جے پی کے تقریبا اٹھارہ سال کے دور حکومت میں مطلق العنانیت اور غیر فعالی ہے۔ ترقی کی رفتار بے سمت اور سست ہے۔ حکومت روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
تعلیم کے نام پر بدنام زمانہ ویاپم گھوٹالہ ہوا جس نے اعلی تعلیم کو داغدار اور ناقابل اعتبار بنادیا ہے اور کئی نوجوان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اسی دوران اقتدار حاصل کرنے کے لیے عوام کے مینڈیٹ کو سبوتاژ کرکے ایک نئے سیاسی کلچر کو جنم دیا گیا ہے۔
عوامی مینڈیٹ کے برعکس تخریب کاری کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا اور سیاسی اخلاقیات کو داؤ بر لگادیا۔ آمریت کے ذریعے جمہوریت کی روح کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ حکومت خواتین کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
ماما کی حکومت میں ریاست میں روزانہ 17؍زیادتیاں ہورہی ہیں۔ ریاست کی بہنوں کے بھائی اور پیاری بیٹیوں کے مامو ان کی حفاظت میں ناکام ہوچکے ہیں۔ اقتدار کے نشے میں چور ذات پات کی نفرت اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب بی جے پی کے ایک لیڈر نے ایک قبائلی کے سر پر پیشاب کردیا۔ جسے اداکار ماما نے لیپا پوتی کے ذریعے دبانے کی کوشش کی۔
بی جے پی حکومت نہ صرف جمہوریت کے لیے خطرہ ہے بلکہ وہ نظامِ انصاف کو تباہ کرنے کے لیے جے سی بی کلچر کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ قانون کی حکمرانی میں اس طرز حکومت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس میں بھی بی جے پی حکومت نے مذہب کا لیبل لگاکر امتیاز
کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اقلیتی برادری کو اس ناانصافی کا زیادہ نشانہ بنایا گیا۔ یا تو بی جے پی سے وابستہ لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی یا کارروائی ہوئی تو برائے نام ہی کارروائی کی گئی۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے فرقہ پرست تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی۔
مذہبی تہواروں کو فرقہ ورانہ رنگ دے کر فسادات (کھرگون فساد) یا کشیدگی پیدا کی گئی۔
حکومت نے اس پر یک طرفہ کارروائی کی، اقلیتی برادریوں کے لوگوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور جیلوں میں بھیجے گئے۔ ان کے مکانات اور دکانیں مسمار کی گئیں اور انہیں بے گھر اور بے روزگار کردیا گیا۔ موجودہ حکومت اپنی افادیت ثابت کرنے میں ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔
ریاست کے عوام نے بھی تبدیلی کے لیے اپنا ذہن بنالیا ہے، حالات ایسے ہیں کہ عوام ووٹنگ کے ذریعے بی جے پی کو الوداع کہہ دیں گے۔ اس سے پہلے خود بی جے پی اپنی حکومت کے سربراہ کو برطرف کرچکی ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی بھی سمجھ چکی ہے کہ موجودہ قیادت حکومت بچانے میں ناکام رہے گی۔
ایس ڈی پی آئی اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی ریاست میں سرگرم ہے، پارٹی نے بھوک سے آزادی اور خوف سے آزادی کی لائن پر کام کرکے ریاست میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ پارٹی فرقہ پرستی اور ذات پات سے اوپر اٹھ کر تمام کمزور طبقات کے حقوق کے لیے لڑ رہی ہے۔ پارٹی نے ملک اور ریاست کے مسائل پر اپنا موقف واضح طور پر بیان کیا ہے۔
ناانصافی اور مظالم کے ہر واقعے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پارٹی نے احتجاج کا پرچم بلند کیا ہے۔ پارٹی نے نیمچ ضلع اور شاجاپور ضلع میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نیمچ ضلع میں تین اور شاجاپور ضلع میں ایک کونسلر منتخب ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے پارٹی کی وسعت اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
اس یقین کے ساتھ ایس ڈی پی آئی اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ عوام کے آشیرواد سے ہم سیاسی تبدیلی میں اہم کردار ادا کریں گے۔