محکمہ تعلیم بہار کی اردو دشمنی

Spread the love

محکمہ تعلیم بہار کی اردو دشمنی

بہار کے تمام مُحِبَّانِ اردو، عاشقان اردو اور بالخصوص اردو اساتذہ، اردو کی تنظیموں اور تحریکوں کو انتہائی رنج و ملال کے ساتھ باخبر اور آگاہ کررہا ہوں کہ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ کونسل کی طرف سے بہار کے تمام سرکاری اسکولوں کے لئے نیا نظام الاوقات (समय सारणी) جاری کیا گیا ہے، اسی کے مطابق ہر جماعت میں پڑھانا ہوگا،لیکن اس نظام الاوقات میں اردو زبان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

اردو کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے، پہلی سے دسویں کسی بھی درجہ میں اردو کی کوئی گھنٹی نہیں رکھی گئی ہے۔ جو تمام مُحِبَّانِ اردو کے لئے بہت زیادہ حیرت انگیز اور انتہائی افسوس ناک ہے۔ کیونکہ اب اسی نظام الاوقات کے مطابق ہر ٹیچر کو پڑھانا ہوگا، اب اردو اساتذہ کو بھی اردو پڑھانے نہیں دیا جائے گا۔

اب مسلمان طلبہ اور طالبات اسکول میں اردو نہیں سیکھ پائیں گے۔ اب بےشمار مسلم طلبہ وطالبات کو اسکولوں میں اردو سے محروم کر دیا جائے گا۔

ذرا سوچیے کہ یہ محکمہ تعلیم بہار کی کھلی اردو دشمنی نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ بلاشبہ یہ مسلمانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ بلکہ اس نظام الاوقات سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کی نیت صاف نہیں ہے، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یہ لوگ رفتہ رفتہ اسکولوں سے اردو کو نکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ حکومت اردو کو مٹانا چاہتی ہے۔ محکمہ تعلیم، بہار کے مسلم بچوں کو اردو سے محروم کرنا چاہتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر اردو سے محکمہ تعلیم کو عداوت کیوں ہے؟ ہماری تنظیمیں تحریکیں اور خاص کر اردو اکیڈمی پٹنہ کیا کررہی ہے؟

اردو کی روزی روٹی کھانے والے خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں؟

اردو دشمنی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیوں نہیں کرتے؟ کیا ہمارے سیاستدانوں پر یہ فرض عائد نہیں ہوتا کہ وہ اردو کی تعمیر وترقی پر توجہ دیں۔ میری تمام محبان اردو سے عاجزانہ درخواست ہے کہ غفلت کی چادر کو ہٹاکر بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے، اپنی محبوب ترین زبان اردو کے حق میں آواز بلند کیجیے تاکہ اردو کی تعمیر وترقی اور ترویج و اشاعت میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو سکے۔

کاٹ کر رکھ دی گئیں زبانیں نفرت کے خنجر سے

اب ان کانوں میں الفاظ کا رس کون گھولے گا

ہمارے عہد کے بچوں کو انگلش سے محبت ہے

ہمیں ڈر ہے کہ اب اردو کون بولےگا

از قلم محمد افتخار حسین رضوی

 

 

یقینا یہ اردو کے ساتھ ایک ناروا سلوک ہے جس ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کے طور پر رکھا گیا ہے آج اسی ریاست کے سرکاری اسکولوں کے نظام الاوقات میں اردو کی عدم شمولیت افسوسناک ہے،اس سے قبل بھی میری نظر سے ایک نظام الاوقات گزری تھی جس میں اردو زبان شامل نہیں تھی لیکن اس کے ساتھ کوئی لیٹر وغیرہ نہیں ہونے کی وجہ سے میں سمجھا کہ یہ آفیسیئل نہیں، اب جب کہ بہار شکسا پری یوجنا پریشد کے توسط سے ترتیب یافتہ اس نظام الاوقات کو دیکھا تو صدہا افسوس اور تعجب ہوا

ابھی بھی وقت ہے اگر اہل زبان اس جانب توجہ مبذول کریں اور اپنا احتجاج درج کروائے تو اس میں ترمیم ہو جائے گی ،اب اس پر غور کیا جائے کہ اپنی بات کس طرح رکھی جائے کہ ہمارا مطالبہ جو حق بجانب ہے قابل قبول ہوں اور دوسرے مضامین کے ساتھ اردو کو بھی نظام الاوقات میں شامل کر لیا جائے،خواب غفلت سے بیدار ہو کر اے محبان اردو اپنی زبان کی بقا اور سالمیت کے لئے کاروں کا حصہ بنیں

عرض گزار:- ایس التمش مصباحی

اردو کو نیا نظام الاوقات میں جگہ دینا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت فعل ہے ۔ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ کونسل (بہار شکشا پری یوجنا) نے تمام محبان اردو کو پس و پیش میں ڈال دیا ہے ۔

محکمہ تعلیم کا رویہ زیادہ تر اردو کے تئیں ایسا ہی رہا ہے ۔ میرے خیال میں بہت حد تک اردو اساتذہ بھی ذمہ دار ہیں۔ اردو اساتذ کی سرد مہری کا اندازہ ریاست کے اسکولوں میں اردو پڑھانے والے اساتذہ کی حقیقی تعداد کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے ۔

حقیقت جو بھی ہے سب پر عیاں ہے ۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اردو اساتذہ دوسرے سبجیکٹ کو بطور فخریہ پڑھانے میں غیر معمولی دلچسپی دکھاتے ہیں ۔

وہیں وہ اردو کو یکسر ہی نظر انداز کر دیتے ہیں شاید سالہا سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اب جبکہ نیا تعلیمی نظام الاوقات میں اردو کو نظر انداز کر دیا گیا ہے تب بھی اردو اساتذہ میں کوئی ہلچل پیدا نہیں ہونا اس بات کی علامت ہے کہ اردو کے نام پر بحال اساتذہ کو صرف اور صرف اپنی روزی روٹی سے مطلب ہے اردو کی آبپاشی اور درس و تدریس یا ترویج و اشاعت سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے ۔

(🖊️ اسجد راہی)

محکمہ تعلیم بہار کی اردو دشمنی

33 thoughts on “محکمہ تعلیم بہار کی اردو دشمنی

Leave a reply

  • Default Comments (33)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *