میرے دادا کے آخری لمحات

Spread the love

میرے دادا کے آخری لمحات دادا گھر والوں کے لیے آکسیجن کی طرح تھےسنیچر کے روز امّی نے مجھے فون کیا ۔۳بجے اور کہا دادا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

میں اُس وقت کلاس میں تھا ۔۔دادا کی طبیعت سن کر میرا ہال بہت خراب ہو گیا میرے ساتھی بولے کیا ہوا ۔۔۔تو میں دادا کو فون کیا ۔۔میں بہت نرم لہجہ میں پوچھا دادا طبیعت کیسی ہے ۔۔۔دادا مجھے جلدی بتاتے نہیں تھے ۔۔۲۰ منٹ کے اندر ۱۰بار فون کیا۔۔دادا طبیعت کیسی ہے

آخر میں اتنے پوچھنے کے بعد بتایا کی تھوڑی سی طبیعت خراب ہے ۔۔۔دادا کا علاج کے بارے میں مجھے سب معلومات رہتی تھی تو میں دادا کو بتایا کہ دادا اب دوسری میڈیسن ہیں وہ لیجیے ۔۔تو میں دادا سے کہا کی میں گھر اہ رہا ہو۔۔مجھے اطمینان نہیں ہے۔۔۔میں لکھنؤ سے اعظم گڑھ کے بس پے بیٹھ گیا

میں دادا کو بتا دیا کہ میں گھر اہ رہا ہوں ۔۔دادا نے مجھے رات ۱۱بجے اور ۲بجے ۴بجے فون کرتے رہے کی کہا پہچے ۔۔۔جب میں ۵بجے گھر پہنچا دادا میرا اِنتظار کر رہے تھے ۔۔میں سلام کے بعد دادا سے پوچھا طبیعت ٹھیک نہیں ہے دادا ۔۔۔تو کہے کی ہا ۔۔تو مجھے ذہن میں آیا کی لکھنؤ لے کر چلے ۔۔لیکن حالت ایسی نہیں تھی

دادا کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی ۔۔۔میرے ذہن میں آیا کی اعظم گڑھ لے کر چلنا ہوگا۔۔دادا مجھے اتنا مانتے تھے کی سايد کیسی کو گھر میں اتنا مانتے تھی جو میں کہتا وہی کرتے تھے۔۔۔تو ہم لوگ اعظم گڑھ کے نکلے تو دادا آرام سے گیے ۔۔۔فر ویدانتا ہسپتال میں دکھائے تو ڈاکٹر نے بولا انکا آکسیجن لیول کم ہے انکو ایڈمٹ کرنا پڑیگا۔

تو میری انکھ سے آنسو نکلے لگا ۔۔۔دادا مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کی اگر تم نہیں اتے تو میں یہاں نہیں آتا۔۔دادا کو بہت فائدہ محسوس ہوا۔۔۔اور مجھے اپنا atm دے دیا اور کہا میرے علاج کا پیسہ تم ہی دوگے

ایک روز گزرا تو دادا کی طبیعت میں فائدہ نہیں ہوا تو ڈاکٹر نے کہا آپ انہیں لکھنو لے کر جائے ۔۔تو پورا گھر انسو میں تبدیل ہو گیا ۔۔دادا جانے کو تیار نہیں تھے

تو امی کے کہا تم کہوگے تو جائینگے ۔۔۔میں بہت نرمی سے دادا سے کہا کی دادا یہاں اچھا علاج نہیں لکھنو میں اچھے سے ہوگا اور میں اپنی کلاس بھی کروں گا تو کہنے لگے ٹھیک ہے۔۔تو چلو ۔۔پھر ایمبولینس کے ذریعے دادا کو لکھنو کے ایرا میڈیکل کالج میں ایڈمٹ کرایا گیا ۔۔۔تو فر icu میں لایا گیا تو ۔۔ہم لوگ کو ۲وقت ملنے دیا جاتا تھا

دادا مجھ سے کی بہت اچھا علاج ہو رہا تو میری طبیعت میں بہت اطمینان ہوا ۔۔ایسے ہی ۶روز گزر گئے ۔۔فر رات میں ڈاکٹر نے کہا کی پائپ لگانا ہوگا ۔۔۔ورنہ ۲گھنٹے میں ختم ہو جائینگے ۔۔۔تو ہم لوگوں نے سوچا فر گھر ہی لے کر چلتے ہیں

تو ایمبولینس سے لے کر نکل گئے ۔۔۔۱ گھنٹے بعد ایمبولینس والے نے پیٹرول کے لیے روکا ۔۔تو دادا نے آخری سانس لی

میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا کی دادا کیسے سانس لے رہے ہیں۔۔۔تو مجھے سمجھ آگیا کی دادا اس دار فانی سے کوچ کرگئے ہیں

میرے پاس الفاظ نہیں ہے کی دادا نے میرے لیے اور گھر والوں کے لیے بہت کچھ کیا الفاظ نہیں ہے ۔۔۔اور ان کی کمی کوئی پورا کر سکتا ہے ۔۔۔

دادا جو آخری بار میری امی کے بارے میں پوچھ رہے تھے ۔۔۔کہا ہیں ۔۔۔میری امی نے دادا کی بہت خدمت کی .. شاید ہی امی اتنی خدمت کیسی نے کی ہو ۔۔۔ہمارے گھر والوں کے لیے دادا آکسیجن کی طرح تھے۔۔۔ اللہ تعالیٰ دادا کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے

جمال نصیرالدین

Leave a reply

  • Default Comments (0)
  • Facebook Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *