اعلی تعلیم اور سرکاری ملازمت کے لیے بہار مدرسہ بورڈ کی سرٹیفکیٹ نہایت ہی اہم و مفید

Spread the love

اعلی تعلیم اور سرکاری ملازمت کے لیے بہار مدرسہ ایکزامینیشن / ایجوکیشن بورڈ کی سرٹیفکیٹ نہایت ہی اہم و مفید

میرا مطالعہ

مدارس کی تعلیم کو زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کے لیے ہر دور میں کوشش کی گئی ، بہار میں 100 سال پہلے اس جانب اقدامات کیے گئے ، اس سلسلہ کی کوشش اس وقت ہوئی ،جب مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ کے بانی جسٹس سید نور الہدی رح نے 1919 میں مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کو حکومت کی تحویل میں دیا 

اور اس میں دینی اور عصری مضامین پر مشتمل نصاب تعلیم جاری کیا ، نصاب تعلیم کو مرتب کرنے کے لیے ماہرین تعلیم میں سے حضرت مولانا سید سلیمان ندوی ، مولانا مناظر احسن گیلانی وغیرہ جیسے ماہرین علمائے کرام کو دعوت دی ، اور ان سے نصاب تعلیم مرتب کرایا ، اور اس نصاب تعلیم کو حکومت سے منظور کرایا اور مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ میں نافذ کیا 

پھر انہوں نے حکومت کے سامنے مدرسہ بورڈ کے قیام کی تجویز پیش کی ،اس کو حکومت نے منظور کیا اور 1922 میں مدرسہ ایکزامینیشن بورڈ بہار و اڑیسہ کا قیام عمل میں آیا ، مدرسہ ایکزامینیشن بورڈ میں وہی نصاب تعلیم جاری کیا گیا ،جو نصاب تعلیم مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ میں جاری تھا ، بہار مدرسہ بورڈ کا نصاب تعلیم درجات اور دینی و عصری مضامین پر مشتمل ہے 

درجات کے نام تحتانیہ ، وسطانیہ ، ملا ، مولوی ، عالم ، فاضل رکھے گئے ، پھر ملا نام کو بدل کر فوقانیہ کردیا گیا ، یہی نام ابھی تک رائج ھے ، مدرسہ بورڈ کے قیام کے بعد امتحانات بورڈ کے ذریعہ منعقد ہونے لگے ، تو مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ صرف تعلیمی ادارہ رہ گیا ، بانی مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کی کوشش سے مدارس کے الحاق کا سلسلہ شروع ہوا 

پھر مدرسہ بورڈ سے بہت سے مدارس ملحق ہوگئے ، مدرسہ بورڈ کے قیام 1922 سے 1981 تک بہار مدرسہ بورڈ کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری کو حکومت کے ذریعہ منظوری حاصل رہی ، لیکن سرٹیفکیٹ اور ڈگری کی افادیت کو مزید مضبوط کرنے کے لئے مدارس تنظیم کے مطالبہ پر حکومت بہار نے گزٹ کے ذریعہ مدرسہ ایکزامینیشن بورڈ کو بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں بدل دیا

اور اس کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری کو تعلیم اور ملازمت دونوں کے لیے عصری اداروں کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری کے مساوی قرار دے دیا 

چناں چہ اب گزٹ کے مطابق درجات کی تفصیل حسب ذیل ہے

تحتانیہ ۔۔۔4 سال وسطانیہ … 4 سال ۔۔۔۔ مڈل فوقانیہ ۔۔۔۔ 2 سال ۔۔۔۔۔۔۔۔ میٹرک مولوی ۔۔۔۔ 2 سال ۔۔۔۔۔۔۔۔ ائی اے عالم آنرز ۔۔۔۔۔ 3 سال ۔۔۔۔۔۔۔۔ گریجویشن آنرز فاضل ۔۔۔۔ 2سال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایم اے۔

یہ نصاب عصری اداروں کی طرح 17 سال پر مشتمل ےے ، ہر درجات کے امتحانات مدرسہ بورڈ کے ذریعہ لئے جاتے ہیں ، امتحانات پاس کرنے کے بعد مدرسہ بورڈ سے سرٹیفکیٹ ایشو کی جاتی ہیں درجہ مولوی تک امتحانات مدرسہ بورڈ کے ذریعہ منعقد کرانے جاتے ہیں جب کہ موجودہ وقت میں عالم اور فاضل کے امتحانات مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی کے ذریعہ لیے جاتے ہیں

بہار مدرسہ بورڈ اور مولانا مظہر الحق یونیورسٹی کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری کو تعلیم اور ملازمت دونوں کے لیے منظوری حاصل ہے ، اس کی بنیاد پر کسی بھی عصری ادارے میں داخلہ لیا جاسکتا ہے اور ملازمت حاصل کی جاسکتی ہے 

بہار مدرسہ ایکزامینیشن/ ایجوکیشن بورڈ کے فارغین ہر میدان میں خدمات انجام دے رہے ہیں ، مولانا بھی ہیں ، خطیب بھی ، شاعر بھی ہیں ،ادیب بھی ، ٹیچر بھی ہیں ،پروفیسر بھی ، ڈاکٹر بھی ہیں اور انجینیر بھی ، آئی اے ایس بھی ہیں اور آفیسر بھی ، سیاسی لیڈر بھی ہیں اور سماجی کارکنان بھی میرے مطالعہ کے مطابق ملک کے کئی اسٹیٹ میں مدرسہ بورڈ قائم ہے 

تمام بورڈ کی سرٹیفکیٹ حکومت سے منظور ھے ، مگر بہار مدرسہ بورڈ کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری دیگر صوبے کے بورڈ کی سرٹیفکیٹ اور ڈگری کے مقابل میں زیادہ مضبوط ھے ، اور یہ بہار کے اہل مدارس کے لئے بہت اہم اور مفید ھے، موجودہ وقت مقابلہ اور کمپیٹیشن کا ھے ، صلاحیت کی بھی ضرورت ہے اور اسناد کی سرکار سے منظوری کی بھی ضرورت ہے ، اگر صلاحیت ہے 

مگر سرٹیفکیٹ / ڈگری منظور نہیں ھے ، ایسے ہی ڈگری منظور ھے ، مگر صلاحیت کمزور ہے ، تو آگے بڑھنے میں دشواری پیش آئے گی ، اس لیے دونوں کی ضرورت ہے موجودہ وقت میں طلبا و فارغین مدارس کے درمیان بڑی بے چینی پائی جاتی ہے ، اس کا حل یہ کہ جو ابھی زیر تعلیم ہیں

وہ ابھی سے اس جانب توجہ دیں ، اور جو فارغ ہو چکے ہیں وہ برج کورس کی تیاری کر کے امتحانات میں شریک ہوں اور اپنی صلاحیت اور تعلیمی لیاقت بڑھائیں ، راستہ مسدود نہیں ھے ، جہاں ضرورت ہو جان کار لوگوں سے مدد لیں ، ویسے نئی تعلیمی پالیسی میں گرچہ مدارس کا ذکر نہیں ہے 

مگر حقوق اطفال کو بنیاد بنا کر حکومت نے بھی ذمہ داران مدارس کو اس جانب متوجہ کیا ھے کہ مدارس میں ضرورت کے مطابق عصری مضامین شامل کئے جائیں ، اس کے نتیجہ میں بڑے بڑے مدارس کے ذمہ داروں نے اس جانب توجہ کی ہے 

اور اوپین اسکول سسٹم سے کم سے کم میٹرک تک تعلیم اور امتحان پر زور دیا ہے ، یہ اچھی بات ھے ، اس سے ایک بڑی کمی کا بھی ازالہ ہوگا اور آزاد مدارس کی حفاظت بھی ہوگی میرے مطالعہ کے مطابق آزاد مدارس ،جن میں علوم عصریہ کے مضامین شامل نہیں ہیں 

ان میں موجودہ وقت میں عربی درجات سے پہلے ابتدائی 5/ درجات ہیں ، ان کو بڑھا کر 8/ درجات کا انتظام کردیا جائے اور کچھ عصری مضامین کو عربی اول اور دوم میں شامل کرکے میٹرک تک کی تعلیم کا انتظام کردیا جائے ،تو الگ سے کچھ انتظام کی ضرورت نہیں پڑے گی ،اسی میں میٹرک تک تعلیم کا انتظام ہو جائے گا ، پھر اوپین اسکول سسٹم سے میٹرک کا امتحان دلادیا جائے 

اس میں کوئی دشواری نہیں ھے ، اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے ، میٹرک کی سرٹیفکیٹ حاصل ہو جانے کے بعد طلبہ کے لیے بہت سی راہیں ہموار ہو جائیں گی ، فراغت کے بعد آگے تعلیم کے لئے راستے بھی ہموار ہو جائیں گے ، دوسرے کورس میں جانا چاہیں گے ،تو اس کی بھی جا سکیں گے ، مفتی قاضی بھی بنیں گے تو اپنے فیلڈ میں اچھے رہیں گے امید کہ ذمہ داران مدارس اس پر غور و فکر کریں ، جزاکم اللہ خیرا

( مولانا ڈاکٹر ) ابوالکلام قاسمی شمسی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *