الجامعتہ القادریہ ریچھا کا دورہ
الجامعة القادريہ ریچھا کا دورہ
از: ابو عاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ
ایک طویل زمانے سے یہ ارادہ تھا کہ الجامعۃ القادریۃ، ریچھا کی زیارت کی جائے
مگر اب تک اس ارادہ کی تکمیل نہ ہوسکی تھی، اس نیک ارادہ کی تکمیل کی خاطر اس سال عرس قاسمی، مارہرہ شریف کے بابرکت موقع پر بلگرام شریف و بریلی شریف کے بعد الجامعۃ القادریۃ، ریچھا جانے کا پختہ ارادہ بنایا تھا
الحمد للہ یہ ارادہ، مولانا نیاز اللہ مصباحی، مولانا ذیشان مصباحی، مولانا نور الھدی مصباحی اور ڈرائیور محمد شفیع صاحب کے ہمراہ سنیچر کی شب بتاریخ ١٦/ربیع لآخر ١٤٤٤ھ کو پورا ہوا۔
میں اپنے بعض دوستوں سے اس جامعہ کی خوب صورتی اور تعلیم و تربیت کے بارے میں کئی بار سن چکا تھا، مگر جب ہماری گاڑی الجامعۃ القادریۃ کے مین گیٹ پر تقریبا گیارہ بجے رات میں رکی تو میں نے اس کی خوب صورتی کے بارے میں جتنا سن رکھا تھا
اسے اس کے سوا پایا اور گیارہ بجے رات کے قیام سے صبح نو بجے کی واپسی تک حضرت مولانا عطاء المصطفی ازہری زید مجدہ اور آپ کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا کمال مصطفی ازہری زید علمہ، ہم سبق ساتھی حضرت مولانا عرفان مصباحی زید علمہ، دیگر اساتذہ کرام اور طالبان علوم نبویہ کے اخلاق و کردار اور ان کے اعزاز و نوازش کو سابقہ گفت و شنید سے فزوں پایا۔
کسی نے سچ ہی کہا ہے: شنیدہ کی بود مانند دیدہ۔ بریلی شریف پہنچنے سے پہلے ہی اپنے سینیر ازہری عالم دین حضرت مولانا عطاء المصطفی زید شرفہ سے بات ہوچکی تھی کہ ان شاء اللہ رات آٹھ یا نو بجے کے آس پاس الجامعۃ القادریۃ پہنچ جاؤنگا مگر تاخیر گیارہ بجے رات تک ہوگئی اور ازہری صاحب کی کچھ طبیعت بھی ناساز تھی جس کی وجہ سے وہ گھر چلے گیے مگر آپ کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا کمال مصطفی ازہری زید علمہ مجھ فقیر کے انتظار میں جامعہ ہی ٹھہرے رہے۔
بہر کیف جامعہ میں پہنچنے کے بعد ازہری صاحب قبلہ، اساتذہ کرام اور طالبان علوم نبویہ کی محبتوں کے سایہ میں رات کا کھانا ہوا اور گفت و شنید ہوتی رہی مگر چوں کہ رات کافی ہوچکی تھی، اس لیے جلد ہی ہم لوگ بستر استراحت پر چلے گیے۔
اپنی سوچ یہ ہے کہ کہیں جانا ہو تو وہاں کے لوگوں کو کچھ اسلامی پیغام بھی دے دیا جائے، اسی سوچ کی بنیاد پر فجر کی نماز کے بعد ایک مجلس رکھی گئی تھی۔
مجلس کی ابتدا میں عزیزم مولانا نیاز اللہ مصباحی زید علمہ نے میرا تعارف پیش کیا، پھر میں نے مختصر سے وقت میں حدیث، ائمہ مجتہدین، اعلی حضرت، مفتی اعظم، شارح بخاری اور فقیہ ملت علیہم الرحمۃ کے حوالے سے فقہی اختلافات سے متعلق وسعت قلبی پر روشنی ڈالی، علماے ملت اسلامیہ اور طالبان علوم نبویہ کو بھی انہیں کے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دلائی تاکہ اہل سنت و جماعت کے درمیان اتحاد کی فَضا قائم ہوسکے، اس کے بعد مزید کچھ تعلیم و تعلم کے بارے میں گفتگو کرکے میں نے اپنی بات ختم کردی۔
اس کے بعد محترم مولانا کمال مصطفی ازہری زید علمہ نے اسی اہم موضوع پر روشنی ڈالی اور ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے، فجزاہ اللہ خیر الجزاء۔ پچاسوں بگہے زمین کے احاطہ میں موجود مین بلڈنگ کی ہم لوگ پہلے ہی زیارت کرچکے تھے
اب مجلس کے اختتام کے بعد جامعہ نسواں کی خوب صورت اور وسیع بلڈنگ دیکھنے کے لیے روانہ ہوگیے، اس کے بعد لائبریری کی زیارت کی گئی، وہاں سے پھولوں سے سجا جامعہ کا احاطہ بڑا ہی خوب صورت نظارہ پیش کر رہا تھا، یہیں پر ازہری صاحب قبلہ نے ہمیں علمی تحائف دیے، مثلا خطبات مناظر اہل سنت وغیرہ۔اس کے بعد ناشتہ وغیرہ سے ابھی فارغ ہی ہوئے تھے کہ حضرت مولانا عطاء المصطفی ازہری زید شرفہ تشریف لے آئے، دیکھ کر کافی خوشی ہوئی اور ایک دوسرے سے گلے مل کر خوشیاں بانٹنے لگے۔
کچھ ہی دیر بعد الجامعۃ القادریۃ کو الوداع کہنا چاہا مگر ازہری صاحب قبلہ کے اصرار پر آپ کی رائس میل دیکھنے کے لیے روانہ ہوگیا، اس کا وجود بھی کافی لمبی زمین پر ہے، یہ رائس مل بتاتی ہے کہ علماء کرام کو تجارت بھی کرنی چاہیے اور یہ کہ وہ بھی بڑے پیمانے پر تجارت کرسکتے ہیں۔
قارئین کرام تھوڑا مزید صبر کریں، ابھی الجامعۃ القادریۃ کی سب سے اہم کڑی کا ذکر جمیل باقی ہے، میں تقریبا نو دس گھنٹے جامعہ میں رہا، اس دوران کئی مرتبہ میری زبان پر یہ جملے بے ساختہ جاری ہوئے کہ نہ کوئی بیک گراؤنڈ، نہ کوئی پیری مریدی کا بہت بڑا حلقہ، اس کے باوجود اتنی طویل زمین، اتنی خوب صورت عمارت، اتنے دیدہ زیب پارک، اتنی بڑی لائبریری، یقینا مناظر اہل سنت حضرت علامہ مولانا صغیر احمد جوکھنپوری زید مجدہ کی بہترین قیادت، محنت و مشقت، جد و جہد اور ذوق و شوق ہی کا نتیجہ ہے۔
آپ کے چھوٹے صاحب زادے حضرت مولانا کمال مصطفی ازہری زید علمہ نے اپنے والد و ماجد کی محنت و لگن کے کچھ واقعات بھی بتائے، جن سے ہم کافی محظوظ ہوئے۔ اخیر میں ہم نے مناظر اہل سنت کے مشترکہ قائم کردہ اعلی حضرت ڈگری کالیج کا بھی وقت کی قلت کے سبب باہر سے ہی سہی مگر نظارہ ضرور کیا، آپ کی یہ پیش رفت بھی بے مثال اور لائق تقلید ہے۔
حاصل کلام یہ کہ تقریبا پینتیس سال پہلے قائم کیا گیا جامعہ، تعمیری، تعلیمی اور اخلاقی اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے، جس کی بنیاد پر یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مناظر اہل سنت زید مجدہ کا پوری سنیت، خاص کر ریچھا اور اس کے علاقے کے لوگوں پر احسان عظیم ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی اس ادارہ کو یوں ہی پھولتا پھلتا رکھے، دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے، مناظر اہل سنت، آپ کے صاحب زادگان اور دیگر ذمہ داران کو اپنے حفظ و امان میں رکھ کر، حاسدین کے حسد سے بچاتے ہوئے مزید دینی و ملی خدمات کرنے کی توفیقات سے نوازے، آمین بجاہ سید المرسلینﷺ۔
طالب دعا :ابو عاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و بانی ٹرسٹ فلاح ملت، اوجھا گنج، بستی