تحریک بیداری کی کہانی بلیاوی صاحب کی زبانی

Spread the love

تحریک بیداری کی کہانی بلیاوی صاحب کی زبانی

تحریر:الحاج مفتی محمد شمس تبریز علیمیؔ(مدارگنج،ارریہ،بہار)

 بتاریخ :۲/ربیع الاول ۱۴۴۵ھ؁ مطابق ۱۸/ستمبر ۲۰۲۳؁ قطبِ جھارکھنڈ حضور قطب الدین بابا رسالدار علیہ الرحمۃ والرضوان کے آستانہ کے احاطہ سے متصل ’’بابا بنکیٹ‘‘ میں’’تحریکِ بیداری اجلاس ‘‘کو مزید کامیاب بنانے کے تعلق سے شہرِ رانچی اوراطراف واکناف کے علمائے ذوی الاحترام اور ہمدردان ودانشورانِ قوم کی ایک اہم نشست رکھی گئی تھی۔

ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ مفکر قوم وملت حضرت علامہ ومولانا قطب الدین رضوی صاحب قبلہ کی سرپرستی اور ’’سنی بریلوی سنٹرل کمیٹی ،رانچی‘‘ کے صدر مخیر قوم وملت حضرت علامہ ڈاکٹر تاج الدین رضوی صاحب قبلہ کی صدارت میں علماے کرام ودانش وران  قوم کو خصوصی اور ضروری پیغام دینے کے لیے غازی ملت، مفکرِ اسلام حضرت علامہ غلام رسول بلیاوی صاحب قبلہ (سابق ممبر آف پارلیمنٹ)مدعو تھے۔

 صبح کے تقریباً دس سے گیارہ بجے تک شہررانچی کے علمائے ذوی الاحترام ودانشوران تشریف لے آئے اور تلاوتِ قرآن مقدس سے محفل پاک کاآغاز ہوا۔ شعرائے اسلام ومداحانِ خیرالانام نے اپنی اپنی مد بھری آوازوں کے ذریعے نعت سرور کائنات ﷺ اور ’’تحریک بیداری‘‘سے متعلق کلام پڑھ کر سامعین کے قلوب واذہان اور ایمان وعقائد میں تازگی پیداکردیا۔ سامعین اپنے دلوں میں عشقِ رسول کی حلاوت وشیرینی محسوس کرنے لگے ۔

حاضرین کی بیداری کو مستحکم رکھنے کے لئے مفکر قوم وملت حضرت علامہ قطب الدین رضوی صاحب ناظم اعلیٰ ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے سامعین کو ’’تحریک ِ بیداری اجلاس ‘‘ کے اغراض ومقاصد سے اجمالاً متعارف کرایا ۔ اخیر میں حضور غازی ملت علامہ غلام رسول بلیاوی صاحب قبلہ نے اپنے ہاتھوں میں مائک لیا اورشہرِ رانچی کے اطراف واکناف سے تشریف لائے ہوئے قوم کے دانش وروں اور غیور مسلمانوں سے اپنے درد بھر الفاظ کے ساتھ مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ یہ علماے کرام جو یہاں تشریف لائے ہوئے ہیں

شاید ان کی قربانیوں کااندازہ آپ جیسے اہلِ ثروت کو نہ ہو؟ہماری قوم کے دولت مند حضرات اپنی جائیداد کی فکر لے کر سوتے ہیں اور زیادہ سے اپنے اپنے اہل وعیال کی فکر میں سرگرداں وپریشاں نظر آتے ہیں ۔ کسی بھی اہلِ ثروت کو یہ فکر نہیں ہوئی کہ آج ہماری قوم کس قدر ظلم وبربریت کاشکار ہے؟ اسکول وکالج اور یونیورسیٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جانے پر ہماری بچیوں کے سروں سے حجاب اور ڈوپٹوں کو اتروادیاجاتاہے۔

مسلم نام کے بچوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیاجاتاہے۔ آئے دن ایسے واقعات پیش آرہے ہیں کہ یاتو ہماری قوم کے بچے تعلیم کو چھوڑنے پر مجبور ہیں یاانسانیت سے عاری وحشیوں اوردرندوں کے مابین روزانہ شرمشار ہوناپڑ رہاہے۔کسی اور صوبے کی بات چھوڑیے صر ف اپنے اس صوبہ کی بات کیجئے ؛ جہاں آپ اپنے اہل وعیال کے ساتھ سانس لے رہے ہیں۔

کیا کبھی آپ کو یہ فکر ہوئی کہ آج ہمارے جھارکھنڈ میں ہماری قوم کے بچے موب لینچنگ کا شکار ہورہے ہیں؟

کیا کبھی بھول کر بھی یہ خیال آیا کہ ہمارے علمائے کرام کو ہر جگہ طعن وتشنیع کا سامناکرناپڑ رہاہے؟ غازی ملت کے درد بھرے جملوں کو لکھنے اور بیان کرنے کے لیے راقم کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔یعنی ان کے لبوں سے نکلنے والے جملوں میں اپنا ذاتی مفاد نہیں پیارے !

بلکہ بلا مبالغہ میں عرض کروں کہ قوم کے جوانوں اور بچوں پر ہونے والے ظلم وبربریت سے متعلق ایک ایسا درد اور غم چھلک رہاتھا کہ اکثر وبیشتر علمائے کرام کے قلوب مضطرب اور ذہن وفکر منتشر، آنکھیں اشک بار تھیں۔

 شہرِ رانچی کے ان علماے  کرام کی بے لوث خدمات اور کدو کاوش کا نتیجہ ہے کہ آج یہ جان کر بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ آپ کے شہر ودیہات میں کل ۳۷/’’تحریک ِ بیداری اجلاس‘‘پروگرام بحسن وخوبی اختتام پذیرہوا۔

اور شاید آپ کو نہ معلوم ہو لیکن مجھ سے سنیں کہ یہ علماے کرام اپنے جیب خاص سے خرچ کرکے بلاکسی نذرانے کے قوم کی سرد حرارتِ ایمانی کو گرمانے کے لیے نکل پڑے ہیں تو اس کی دھمک صرف جھارکھنڈ میں ہی نہیں بلکہ ملک کے چپے چپے میں محسوس کی جارہی ہے۔

یہ ہمارے علماے کرام آج گرمی ،برسات اورسردی کی فکر کئے بغیر ہر جمعہ آپ کے محلے اور قصبے میں پہنچ رہے ہیں تو ان میں سے کسی کو بھی کرسی اور عہدے کی خوائش نہیں ہے۔

یہ علماے دین ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ کی نسلوں کی تحفظ وبقا کے لیے ہی ہمارے یہ علماکمربستہ ہیں۔یہ ’’تحریک ِ بیداری اجلاس‘‘ سے آپ جڑ جائیں تو میرا یقین کہتاہے کہ ایک دن ضرور انقلاب آجائے گا۔

آپ نے جملہ سامعین سے درد بھرے لہجے میں کہاکہ کیا ہماری بچیوں کو پردے میں رکھ کر تعلیم دلانے کی ضرورت نہیں ہے؟

کیا اب وہ وقت نہیں آن پہنچا ہے کہ ہمارے اہلِ ثروت حضرات مسلم میڈیکل کالجز اور یونیورسیٹیوں کابندوبست کریں تاکہ کسی دوسرے کے پاس جاکر تعلیم کے نام پر ہمیں گڑگڑانا نہ پڑے ۔

سارے حضرات نے ہاتھوں کو اٹھاکر اثبات میں جواب دیا۔ اوریہ عہد بھی کیاکہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں ۔ علماے کرام ہمارے قائدین ہیں ۔ ہم سب ان کی قیادت میں ’’تحریک بیداری ‘‘کے بینر تلے شانہ بشانہ مل جل کر کام کریں گے۔

اخیر میں علامہ بلیاوی صاحب قبلہ نے دانشورانِ قوم سے متحد ہوکرشانہ بشانہ مل کر دینی امور کو انجام دینے کاعہدلیا۔

اورپھر علماے کرام کے ساتھ بابارسالدار قطب جھارکھنڈ علیہ الرحمہ کے آستانہ پر حاضر ہوکر بارگاہِ سرورِکائنات ﷺ میں عقیدت ومحبت کے ساتھ صلوٰۃ وسلام کاتحفہ نایاب پیش کیاگیااور ملک میں امن وسکون اور بھائی چارہ سدا قائم رہے اس کے لیے رقت آمیز دعائیں کی گئیں۔ اس طرح یہ نورانی قافلہ قطب جھارکھنڈ کے فیوض وبرکات سے اپنے قلوب و اذہان کو منورکرتے ہوئے اپنی اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوگیا۔

تحریر:الحاج مفتی محمد شمس تبریز علیمیؔ(مدارگنج،ارریہ،بہار)

مقیم حال:غوثیہ جامع مسجد،ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ،اسلامی مرکز،رانچی۔

stabrezalimi786@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *