نئے سال کو ہرسال آتے دیکھا ہے پربیتے سال کو واپس آتے نہیں دیکھا

Spread the love

نئے سال کو ہرسال آتے دیکھا پربیتے سال کو واپس آتے نہیں دیکھا نیا سال 2023 سےنئی امیدیں وماضی کی کچھ یادیں    

تحریر: محمدتوحیدرضاعلیمی بنگلور

سالِ نوتوہرسال آتا ہے پربیتے سال واپس آتے نہیں دیکھا پیدائش جوانی شادی شدہ زندگی بڑھاپا آخری سواری سےقبرمیں اُتارنے تک دیکھا ہے پراُسی انسان کو دوبارہ آتے ہمیشہ دنیاوی زندگی گزارتےنہیں دیکھا روزانہ وقت۔

زندگی کےلمحے۔توگزرتےدیکھا ہے پرواپس آتےنہیں دیکھا تومعلوم ہواکہ یہ فانی دنیا ہے سب کے سب اس دانئے گیتی پرچنددن کےمہمان ہیں سب کوجاناہےکوئی ہمیشہ اس فانی دنیا میں نہیں رہےگا توہمیشہ باقی رہنےوالی زندگی وہ آخرت کی زندگی ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید سورہ اعلیٰ آیت نمبر16میں ارشاد فرمایا۔ بلکہ تم دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتےہو۔اور آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔بے شک یہ بات ضرور اگلے صحیفوں میں ہے۔ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔

دنیا فانی ہے اور آخرت باقی رہنے والی ہے اور جو چیز باقی رہنے والی ہے وہ فانی سے بہتر ہے اور اے لوگو!تمہارا حال یہ ہے کہ تم دنیاکی فانی زندگی کو آخرت کی باقی رہنے والی زندگی پرترجیح دیتے ہو اسی لئے تم وہ عمل نہیں کرتے جو وہاں کام آئیں گے ۔

حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’دنیا چونکہ ہمارے سامنے موجود ہے اور ا س کا کھانا، پینا،عورتیں ،دنیا کی لذتیں اور اس کی رنگینیاں ہمیں جلد دیدی گئیں جبکہ آخرت ہماری نظروں سے غائب ہے، اس لئے جو چیز ہمیں جلد مل رہی ہے ہم اسے پسند کرنے لگ گئے اور جو بعدمیں ملے گی اسے ہم نے چھوڑ دیا۔( خازن، الاعلی، تحت الآیۃ: ۱۶-۱۹، ۴ / ۳۷۱، مدارک، الاعلی، تحت الآیۃ: ۱۶-۱۹، ص۱۳۴۱، ملتقطاً) 

اس سے معلوم ہواکہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ دُنْیَوی زندگی کی فانی لذتوں ، رنگینیوں اور رعنائیوں میں کھو کر اپنی آخرت کو نہ بھول جائے بلکہ وہ اپنی سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی زندگی اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت میں گزارے اور آخرت میں جنت کی دائمی نعمتیں حاصل کرنے کی کوشش کرے جبکہ فی زمانہ مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنی دنیا بہتر بنانے میں ایسی مصروف ہے کہ اسے اپنی آخرت کی کوئی فکر نہیں ۔دنیا اور آخرت کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے سورہ انعام آیت نمبر32پارہ 7میں :

اور دنیا کی زندگی صرف کھیل کود ہے اور بیشک آخرت والا گھر ڈرنے والوں کے لئے بہتر ہے تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟

اور سورہ یوسف آیت نمبر109پارہ13میں فرمایا۔ تو کیا یہ لوگ زمین پرنہیں چلے تاکہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوااور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے۔تو کیا تم سمجھتے نہیں ؟۔

اورسورہ بنی اسرائیل آیت نمبر18.19پارہ 15میں فرماتاہے۔جو جلدی والی (دنیا) چاہتا ہے تو ہم جسے چاہتے ہیں اس کیلئےدنیا میں جو چاہتے ہیں جلد دیدیتے ہیں پھر ہم نے اس کیلئے جہنم بنارکھی ہے جس میں وہ مذموم،مردود ہوکر داخل ہوگا۔ اور جو آخرت چاہتا ہے اوراس کے لیے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔

آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔} آخرت کی زندگی دنیا کی زندگی سے بہتر ہے کہ وہاں کی نعمتیں ہر اعتبار سے دنیا کی نعمتوں سے افضل ہیں اور ان کے حصول میں کوئی تکلیف و مشقت نہ ہوگی اور استعمال میں کوئی بیماری وغیرہ نہ ہوگی اور باقی رہنے والی اس طرح ہیں کہ کبھی فنا نہ ہوں گی۔

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی فانی نعمتوں اور بہت جلد ختم ہو جانے والی لذتوں میں کھونے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے خوب کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین

ماضی کی کچھ یادیں    

 یوں تودنیامیں کچھ یادیں ایسی ہیں جوتاریخ کےاوراق میں ثبت ہوچکی ہیں ایسی تاریخ کو دنیا کی کتب اپنے سینہ میں پناہ دے چکیں ہیں جو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی طریقہ سے یاد کی جاتی رہیں گی

مثلاََ طوفانِ نوح کی یادیں جب بھی آتی ہیں تو انسان یہی کہتا ہے کہ ساری دنیا میں طوفان کا پانی پہنچا تھا بڑے بڑے پہاڑ اس کی زد میں تھے مگر اللہ پاک نے اپنی قدرت کاملہ سے کشتی پر سوار اہلِ امان کی حفاظت کی

سورہ یونس آیت نمبر ۷۳ میں اللہ پاک نے فرمایا ۔توہم نے اسے اور جواس کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی

اور ایسے ہی متعدد قرآنی واقعات اور دنیاوی واقعات سے کسی نہ کسی دن کسی نہ کسی وقت کو یاد کیا جاتا ہے، قارون فرعون ھامان شداد نمرود کو ان کے ظلم کی وجہ سے یاد کیاجاتا ہے ۔

اللہ کے نیک محبوب مقبول بندوں کو ان کے اخلاق ونیک سیرت کی وجہ سے آج بھی یا دکیا جاتا ہے ۔

ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کا چاند کے دوٹکڑے کرنا ،سورج کو پلٹانا ،کنکریوں سے کلمہ پڑھوانا ،جانوروں سے کلام کرنا ،جانوروں کی فریاد رسی کرنا ،پہاڑوں کا کلمہ پڑھنا ،درختوں کا حکم ماننا،ایسے متعدد واقعات تاریخ کے صفحات پر درج ہیں

اب دنیا وی چیزوں پر نظر ڈالیں تو کوئی ٹرین کوئی ہوائی جہاز کوئی کشتی کوئی بس کوئی موبائیل وغیرہا ہزاروں چیزوں کے ایجادات کرنے والوں کے نام پتہ وقت تا ریخ میں درج ہوچکے ہیں کوئی اپنی پیدائش کے دن یوم ولادت مناتا ہے ،تو کوئی شادی کی سالگرہ مناتا ہے تو کوئی اپنی کامیابی کے دن کو یاد کرتاہے توکوئی بچپن کی مستیاں یاد کرتاہے ،توکوئی بڑے بڑے حادثات کویاد کرتا ہے وغیرہا لاکھوں یادیں تاریخ کے صفحات پر یازندگی کے صفحاتِ قلب پر جگہ بنالیتی ہیں

2020 اور2021کی کچھ تلخ یادیں

ویسے تو بہت سی یادیں چھوڑ کر جاچکا 2020،کورونا نے تو سب کو رُلاکے رکھ دیا ،معیشت کی گردن مڑور کے رکھ دیا ،ساری دنیا کو لاک ڈائون کر نے پر مجبور کردیا

امیر غریب سب کو گھروں میں محسور کردیا،موت نے اپنوں کو اپنوں سے غیروں کو غیروں سے جداکردیا،ناجانے کتنے انسان پوری دنیا میں کورونا وائرس اور دیگرامراض کی وجہ سے انتقال فرماگئے انہیں میں اچھے بُرے قدآورغریب سب شامل ہیں

سب عبادگاہوں کو بند کردیا گیا ،سب مذہبی اجتماعی خوشیوں پر روک لگادی گئی، ہوائی جہاز ،ٹرین،بس ،سب کے سب روک دئے گئے ،دُکان کاروبار آفس وغیرہا بند کردئے گئے، بہت سے کاروبار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند بھی ہوگیے

2020کے یہ تمام تر واقعات بھی تاریخ میں درج ہوگئے ہیں , 2020 اور2021کو انسان مرتے دم تک یاد بھی رکھیں گے ساتھ ہی ساتھ اپنے بچوں کو2020 اور2021کے واقعات بھی سنائیں گے۔2020 عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت کا نشاں بھی بن گیا

یہ مقامِ عبرت ہے

۔2021 کی ابتدامیں کورونا کی دوسری لہر بہت تیزی سے بڑھنے لگی ایک ایک دن میں کورونا کے 80 ہزار سے زائدواقعات بھی درج کئے گئے دوبارہ مختلف ریاستوں میں نائٹ کرفیوجاری ہوگئی دن میں کچھ سختی کے ساتھ کاروبار کرنے کا موقعہ فراہم کیا گیا

۔2021 کے آخر آخر مہینوں میں کورونا کا اثر کم دیکھائی دینے کی وجہ سےشعبہ تعلیم کے وزیر نے اسکول کالیج مشروط اجازت کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی حکومت ہند کی کاوشوں سےکورونا ٹیکہ کاری میں تیزی دیکھی گئی

 

 

سب سے بڑی خوشی یہ تھی کہ 2021 کے آخر میں کورونا عالمی مہلک وباء میں کمی واقع ہوئی ۔پر 2021 آخرمیں کورونا کی ایک نئی شکل اومیکرون نے دنیا بھر میں دستک د ے دی

جس کی وجہ سے پھرسے پوری دنیا دہشت زدہ ہوگئی تھی متعدد ممالک میں پروازیں منسوخ اور ہزاروں تاخیر کا شکار ہوگئیں اور پروازیں بھی روک دی گئی تھی اور دوبارہ اومیکرون عالمی مہلک وبا کے پیشِ نظرملکِ عزیزکے مخطلف ریاستوںمیں نائٹ کرفیو نافظ کردیا گیا تھا 2022 میں کوروناواومیکرون کی رفتار سُست ہوئی سب کی زندگیاں معمول پرآگئیں بہت سے دفاترکھل گئےاسکول کالج کھل گئیں انسان پھر سےروزمرہ کی زندگی میں مصروف ہوگیا 20.20 ولڈکپ میں کرکٹ کے اسٹیڈیم لوگوں سے کچھاکچھ بھرے نظرآئے غرض کوروناواومیکرون کے سارے قوانین ختم ہوہی گئےتھے کہ کورونانےپھرسےدستک دےدی 2022 کےآخردسمبرمہینہ میں کرناٹکاحکومت نےکورونامہلک وباءکی روک تھام کے پیشِ نظر نئے قوانین نافظ کرنےکاارادہ رکھتی ہے  

سالِ نو2023 سے بہت امیدیں وابستہ ہیں لیکن جائز امیدیں حقیقی کارساز سے ہوں تو ضرورمالکِ حقیقی ہماری امیدوں میں کامیابی عطاکرئے گا ، اس لئے کے اللہ کارساز ہے

  ماضی میں سب بند ہوگیا پرنعمتِ خدا کبھی بند نہیں ہوئی

ماضی میں سب مکمل بند بند بند تھا مگر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں لاک ڈائون میں بھی بند نہیں ہوئی جیسے پہلے اللہ پاک کی نعمتیں حاصل کررہے تھے ویسے ہی لاک ڈائون میں بھی حاصل کرتے رہے

دنیا کی ہر مخلو ق ہمیشہ ہرآن ہروقت برابر اللہ پاک کی نعمتوں کو کسی نا کسی طریقہ سے حاصل کرتی رہی ہے اور آج بھی حا صل کررہی ہے اور اللہ کی نعمتیں رہتی دنیا تک مخلوقِ خدا حا صل کرتی رہیں گی

اللہ پاک کی نعمتیں انگنت ہیں کوئی اللہ کی نعمتوں کو شمار نہیں کرسکتا اللہ پاک نے قرآنِ مجید سورہ ابراہیم پارہ ۱۳میں فرمایا وان تعدونعمت اللہ لا تُحصوھا اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہیں کرسکوگے۔

اللہ کی انگنت نعمتوں میں ایک سورج بھی ہے جو لاک ڈائون میں بھی برابر نکلتا رہا اپنی کرنیں بکھیر تا رہا دریا کی روانی بند نہیں ہوئی ہوائیں رکی نہیں پھل بند نہیں ہوئے درختوں کا بڑھنا بند نہیں ہوا

وقتاََ فوقتاََبارش کا برسنا بند نہیں ہوا نو مولود بچوںکی پیدائش بند نہیں ہوئی رات کا جانا دن کا آنابند نہیں ہواآگ کا جلنا بند نہیں ہو ا سب بند تھا لیکن اللہ کی نعمتیں کبھی بھی بند نہیں ہوئیں ۔

غورکریں اگر اللہ پاک کی جانب سے ہوائوں کو حکم ہوجائے کہ رُک جائے ،توانسان جانور جو بھی جاندارحیوانات ہیں انکا کیا ہوگا۔سورج کو حکم دے کہ نہ نکلے ،یا زمین کو حکم دے سمٹ جا ،یا زمین کو حکم دے اناج نا اُگائے،یا حکم دے دن طویل ہوجائے ،یا حکم دے رات نانکلے تو کیا ہوگا

اگر ایک دن کے لیے ہی اللہ پاک اپنی انگنت نعمتوں میں سے صرف ایک نعمت ہوا کو روک لے تودنیا میں رہنے والی مخلوقات کا کیا ہوگا ذراسوچیں۔

اس لیے غافل انسانوں کے لیے غور وفکر کا مقام ہے کہ اللہ ہمیں ہمیشہ اپنی نعمتیں عطاکررہا ہے ہر وقت ہرآن ہر لمحہ ہرساعت۔ اللہ بخوبی جانتا ہے کہ ہم سر سے پیر تک گناہوں کے دلدل میں ڈوبے ہوئے ہیں

پھر بھی ہمارے گناہوں پر پردہ پوشی کرتے ہوئے ہمیں اپنی نعمتیں عطاکررہا ہے اس لیے کہ اللہ ستارُ العیوب ہے

لیکن انسان لاک ڈائون ہو یا بھارت بند،اس بندکا فائدہ اپنے اپنے گھروں میں رہکر کبھی فلم کبھی گانے ڈرامے کیارم وغیرہا فضول کاموں میں اپنا قیمتی وقت صرف کرتاہے اور اسطرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے ۔اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا

اللہ کی نعمتوں کا بیان کرنا شکر گذاری ہے ۔اللہ پاک نے قرآنِ مجید سوۃ الضحی میں فرمایا واما بنعمۃ ربک فحدث اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔مولانا نعیم الدین مرادابادی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ نعمتوں سے وہ نعمتیں مراد ہیں

جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ِ مکرم ﷺ کو عطافرمائیں اور وہ بھی جن کا حضور سے وعدہ فرمایا نعمتوں کے ذکر کا اس لیے حکم فرمایا کہ نعمت کا بیان کرنا شکر گزاری ہے ۔اللہ کی نعمتوں کاکوئی انکار نہیں کرسکتا

اللہ پاک سورہ رحمٰن میں بار بار اپنی نعمتوں کو گنواکر کہا فبای اٰلاء ربکما تُکذبٰن تو اے جن وانس تم اپنے رب کی کونسی نعمت جھٹلائو گے

بھارت بند ہو یا لاک ڈائون فرائض وواجبات معاف نہیں ہوجاتے اپنے وقت پر عباد ت ریاضت کرتے رہیں اور اپنے ایمان کی حفاظت کرتے رہیں

اور ہمیشہ ہرحال چاہے خوشی ہو یا غم مصیبت ہویا پریشانی ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوںکاشکر اداکرتے رہیں جتنا ہم اللہ کا شکر اداکریں گے اتنا بندہ اللہ کی رضا حاصل کرتا رہے گا اور اللہ کی بارگاہ میں شکرگزاربندہ کہلائے گا ۔

سالِ نوپرخوشیوں کااہتمام کرناکیسا ہے ؟ رات کے بارہ جیسے ہی بجتے ہیں ویسے ہی عیاشیوں میں ڈوب جاتے ہیں شباب کباب غیرمحرم سے مستیاں زنا ،ناچنا حرام کاموں میں لگ کر نئے سال کی شروعات کرتے ہیں کیا ایسا کرنے سے سارا سال خوشیاں قائم رہتی ہیں کیا غم پریشانیاں مصیبت تکلیف قریب نہیں ہوتے ۔

مسلمانوں یہ سب غیرشرعی افعال ہیں ان سے بچیں ۔اللہ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ۔ مسلمانوں کے لیے نیا سال کب شروع ہوتا ہے ۔

مسلمانوں کے لیے اسلامی نیا سال محرم الحرام سے شروع ہوکر ذوالحجہ پر ختم ہوتا ہے اللہ کے حبیب ﷺ جب بھی نیا چاند دیکھتے تو دعا پڑھتے

اللھم اھلہ علینا باالامن والایمان والسلامۃ والاسلام ربی و ربک اللہ

اے اللہ اس چاند کوہم پر برکت ،ایمان ،سلامتی ،اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما اے چاند میرا اورتیرا رب اللہ ہے ، اللہ کے محبوب بندے سالِ نو پرنہیں اعمال کی مقبولیت پر خوش ہوتے ہیں

تحریر۔ محمد توحید رضا علیمی بنگلور

امام مسجدِ رسول ُاللہ ﷺ خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈجدید قبرستان

مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ نوری فائونڈیشن بنگلور ۲۹

رابطہ ۔ 9886402786

tauheedtauheedraza@gmail.com

5 thoughts on “نئے سال کو ہرسال آتے دیکھا ہے پربیتے سال کو واپس آتے نہیں دیکھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *