مسلم طبقہ جبراً یکساں سول کوڈ قبول نہیں کرے گا
درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا شہاب الدین کے ایم اور ذریعے یکساں سول کوڈ کی بابت ایک بیان جاری کیا گیا۔ اپنے بیان مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ ملک میں کافی سنایا گا
عرصے سے یکساں سول کوڈ پر گفتگو ہورہی ہے۔ازیں قبل میں اتراکھنڈ میں انتخاب میں یکساں سول کوڈ کو ایشو بنایا گیا تھا۔
گزشتہ دنوں گجرات اور ہماچل پردیش میں ہوئے وں کا انتخاب کے دوران ایک مرتبہ پھر اسے انتخابی ایشو بنایا گیا اور جمعہ کے روز یکساں سول کو بل پارلیمنٹ میں پیش بھی کر دیا گیا
مولانا نے کہا کہ اگر یکساں سول کوڈ کا نفاذ ملک میں کیا جائے گا تو ملک میں رہنے والے مختلف طبقات کے مذہبی اور ثقافتی جذبات مجروح ہوں گے۔
مولانا نے کہا کہ بے شک ملک کے آئین کے مطابق اس کی اجازت دی گی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کسی بھی فرقے یا طبقے کے مذہبی جذبات کا لحاظ کرنے کی ہدایت بھی دی گئی
مولانا نے کہا کہ اگر یکساں سول کوڈ کا نفاذ ملک میں کیا جائے گا تو ملک میں رہنے والے مختلف طبقات کے مذہبی اور ثقافتی جذبات مجروح ہوں گے۔
مولانا نے کہا کہ بے شک ملک کے آئین کے مطابق اس کی اجازت دی گی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی کسی بھی فرقے یا طبقے کے مذہبی جذبات کا لحاظ کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔ لہذا ایسی صورت حال میں حکومت کو جبراً یکساں سول کوڈ کو نافذ کئے
جانے کی اجازت ملک کا آئین ہرگز نہیں دیتا ہے۔ ہے۔ اس کے علاوہ عوام کی رائے حاصل کرنے کی تاکید بھی آئین میں کی گئی ہے۔ لہذا ایسی صورت حال میں حکومت کو جبراً یکساں سول کوڈ کو نافذ کئے جانے کی اجازت ملک کا آئین
ہرگز نہیں دیتا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے قبل عوام کے سامنے اس کا خاکہ پیش کرے اور یکساں سول کوڈ کیوں ضروری ہے یہ بات عوام کو بتائی جائے، جب کہ ہندو میرج ایکٹ، مسلم میرج ایکٹ اور اسپیشل میرج
ایکٹ پہلے سے موجود ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اگر اس بابت حکومت زبردستی کرتی ہے تو مختلف طبقے اس کی مخالفت کرنے پر مجبور ہوں گے۔
واضح رہے کہ سکھ طبقے کے ذریعے قبل میں یکساں سول کوڈ کی پر زور مخالفت کی جا چکی ہے۔ لہذا عوام کی رائے حاصل کئے بغیر اس قانون کا نفاذ ملک کے امن و امان کے لئے مفید ثابت نہیں ہوگا۔