سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا

Spread the love

سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا

غزل

ریحان ارشد فاروقؔ اندرا نگر لکھنؤ

سوچا تھا محبت میں کچھ آرام سا ہوگا

گر زخم ملے گا بھی تو گلفام سا ہوگا

تُو نے جو کہا میرے لیے عام نہیں ہے

پر تیرا کہا تیرے لیے عام سا ہوگا

اکثر یہ تصوّر بھی ستاتا ہے کہ وہ لب

خود جام ہی ہوگا یا فقط جام سا ہوگا

اک بار مری آنکھ سے آنکھیں تو ملاؤ

آنکھوں میں مری عشق کا پیغام سا ہوگا

آغاز میں جو شوق ہے فاروقؔ کے دل میں

تم شرط لگالو یہی انجام سا ہوگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *