شجرکاری کی اہمیت اور ضرورت اسلام اور سائنس کی روشنی میں

Spread the love

شجرکاری کی اہمیت اور ضرورت اسلام اور سائنس کی روشنی میں

از: محمد شمیم احمد نوری مصباحی

خادم: دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤشریف، باڑمیر (راجستھان)

شجرکاری، یعنی درخت لگانا، نہ صرف زمین کی زینت ہے بلکہ انسانی بقا اور ماحول کے تحفظ کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ہے۔ یہ عمل دنیا کی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسانیت کے لیے بے شمار روحانی، جسمانی اور معاشرتی فوائد کا حامل ہے۔ موجودہ دور میں ماحولیاتی آلودگی، گلوبل وارمنگ، جنگلات کی کٹائی اور قدرتی وسائل کی تیزی سے کمی کے پیش نظر شجرکاری کی اہمیت اور ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اسلام اور سائنس دونوں اس نیک عمل کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں اور ہمیں اس کی طرف ترغیب دلاتے ہیں۔اسلام میں شجرکاری کی اہمیت:اسلام، جو ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

قرآن و حدیث میں شجرکاری اور زمین کی حفاظت پر بارہا زور دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں درختوں اور پودوں کو اپنی قدرت کا عظیم مظہر قرار دیا: جیساکہ ارشاد ربانی ہے:”وَالأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ””اور ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس میں مضبوط پہاڑ رکھ دیے اور اس میں ہر قسم کی خوشنما نباتات اگائیں۔”(سورۃ ق: 7)

یہ آیت درختوں اور نباتات کی نہ صرف اہمیت بلکہ ان کے زمین کے لیے خوبصورتی اور تحفظ کے کردار کو بھی واضح کرتی ہے۔ اسی طرح، حضور نبی اکرم ﷺ نے شجرکاری کو صدقۂ جاریہ قرار دیا اور فرمایا:” إِنْ قَامَتْ السَّاعَةُ وَفِي يَدِ أَحَدِكُمْ فَسِيلَةٌ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا تَقُومَ حَتَّى يَغْرِسَهَا، فَلْيَفْعَلْ””اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو، تو اگر وہ قیامت کے آنے سے پہلے اسے لگا سکتا ہے، تو وہ ضرور لگائے۔”(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 2321)

یہ فرمان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ درخت لگانا ایک عظیم عبادت اور صدقۂ جاریہ ہے، جو انسانیت کے لیے فائدہ مند ہے۔ مزید برآں، ایک اور حدیث میں حضور نبی رحمت ﷺ نے فرمایا:”مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ، أَوْ إِنْسَانٌ، أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ””جو مسلمان درخت لگائے یا فصل بوئے اور اس سے انسان، پرندے یا جانور کھائیں، تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوگا۔”(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1552)

اسلام میں شجرکاری نہ صرف ماحولیاتی فریضہ ہے بلکہ یہ سماجی اور روحانی ترقی کا ذریعہ بھی ہے۔سائنس کی روشنی میں شجرکاری کی افادیت:سائنس کے مطابق درخت زمین کے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن فراہم کرتے ہیں، جو انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔ درخت فضائی آلودگی کو کم کرتے ہیں، زمین کے کٹاؤ کو روکتے ہیں، اور قدرتی آفات جیسے سیلاب کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔

ماحولیاتی فوائد:درخت گرین ہاؤس گیسوں کے اثرات کو کم کرتے ہیں اور زمین کے درجہ حرارت کو معتدل بناتے ہیں۔ جنگلات کا وجود بارش کے امکانات کو بڑھاتا ہے اور پانی کے قدرتی ذخائر کو محفوظ رکھتا ہے۔معاشی فوائد:درخت لکڑی، پھل، اور جڑی بوٹیوں کی شکل میں قیمتی وسائل فراہم کرتے ہیں۔ وہ زمین کی زرخیزی بڑھانے اور کاشتکاری کے عمل کو مؤثر بنانے میں مددگار ہوتے ہیں۔

جنگلی حیات کا تحفظ:

درخت مختلف پرندوں اور جانوروں کے لیے قدرتی پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں، جو زمین کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں۔دماغی صحت اور انسانی بہبود:سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ درختوں کی موجودگی انسانوں کی دماغی صحت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ سبزہ زمین کے لوگوں کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور انسانوں میں سکون کا احساس پیدا کرتا ہے۔

موجودہ دور میں شجرکاری کی ضرورت:

صنعتی ترقی، بے ہنگم شہری آبادکاری، اور جنگلات کی کٹائی نے زمین کے ماحولیاتی توازن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ شہروں میں گرمی کی شدت، فضائی آلودگی، اور قدرتی آفات کی بڑھتی ہوئی شرح اس کا واضح ثبوت ہیں۔ شجرکاری نہ صرف ان مسائل کے حل کا ایک مؤثر ذریعہ ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور خوش گوار ماحول فراہم کرنے کی ضمانت بھی ہے۔

موجودہ چیلنجز:

جنگلات کی تیزی سے کٹائی: دنیا بھر میں جنگلات کی تیزی سے کٹائی اور درختوں کی کمی نے ماحول کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ درخت نہ صرف زمین کی زرخیزی کو بہتر بناتے ہیں بلکہ قدرتی آفات جیسے سیلاب اور طوفان سے بچاؤ کے لیے بھی ضروری ہیں۔فضائی آلودگی: شہروں میں فضائی آلودگی کا مسئلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ درخت آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر کے ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔

اسلام اور سائنس کا ہم آہنگ پیغام:

اسلام اور سائنس، دونوں شجرکاری کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ اسلام شجرکاری کو انسان کی اخلاقی، سماجی اور روحانی ذمہ داری قرار دیتا ہے، جبکہ سائنس اس کے ماحولیاتی فوائد کو نمایاں کرتی ہے۔ یہ دونوں ہمیں درخت لگانے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ زمین کو خوش حال اور محفوظ بنایا جا سکے۔

شجرکاری، صدقہ جاریہ اور خدمت خلق:

شجرکاری نہ صرف ایک صدقۂ جاریہ ہے بلکہ یہ انسانیت کی خدمت بھی ہے۔ ہر درخت جو ہم لگاتے ہیں، وہ نہ صرف ہمیں فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ دیگر مخلوقات کے لیے بھی سایہ، غذا اور آکسیجن کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے اثرات نسل در نسل جاری رہتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ارد گرد درخت لگاتے ہیں، تو یہ نہ صرف ہمارے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔حاصل کلام یہ ہے کہ شجرکاری زمین کے ماحول کو خوب صورت، ماحولیاتی طور پر متوازن، اور قدرتی وسائل سے مالامال بنانے کا ذریعہ ہے۔

یہ عمل نہ صرف اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا احترام ہے بلکہ انسانی زندگی کی بقا کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اسلام کی تعلیمات اور سائنسی اصولوں کو اپناتے ہوئے شجرکاری کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور زمین کو بہتر، خوش حال اور آباد بنائیں۔

اس سے نہ صرف ہمیں دنیاوی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ آخرت میں بھی اس کا عظیم اجر ملے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *