پھر ملیں گے جنت میں

Spread the love

پھر ملیں گے جنت میں

تسنیم مزمل شیخ (اورنگ آباد)

 ’’یا اللہ دو بج گئے۔‘‘ آمنہ نے ٹائم دیکھا اور یکلخت اٹھ کھڑی ہوئی۔ سحر کا انتظام کیا اور سحری کرنے بیٹھ گئی۔ اس کے سب ساتھیوں نے رات میں بیت اللہ میں ہی مقام کیا تھا۔ وہ اکیلی تھی۔ سحر ہوتے ہی اُس نے برقع پہنا اور بیت اللہ کے لیے نکل گئی۔

ہوٹل کے سامنے بس رکی۔ اندر داخل ہوتے ہی آواز آئی :’’ کڈائی ۱۹۔‘‘ آمنہ کو یہ بس بہت پسند تھی۔ اے سی بس اور نہایت ہی عمدہ ۔ صفائی ایسی کہ کھڑکی کے آئینہ چمکتے تھے۔ اور روڈ بھی اتنے سیدھے کہ کوئی اسپیڈبریکر نہیں تھا۔

حالاں کہ اُسے بس میں تکلیف ہوتی تھی انڈیا میں ،مگر یہاں بس کا سفر پتہ ہی نہیں چلتا۔ بس سے اترتے ہی اُس نے بیت اللہ کا رخ کیا۔ جلدی جلدی تیزتیز قدموں سے وہ بڑھنے لگی۔ آس پاس دیکھا تو ہر ملک کے لوگ اتنی ہی رفتار سے چلتے ہوئے نظر آئے۔

آمنہ نے آس پاس اتنا رش دیکھ کر مسکرا دی اور سوچنے لگی الحمدللہ میرے اللہ کی شان ہے، پوری دنیا کے لوگ یہاں آکر ملتے ہیں اور ایک صف میں نماز پڑھتے ہیں۔ اُس نے جماعت سے تہجد اور فجر ادا کی۔ طواف کرنے کے بعد سوچا کہ تھوڑی دیر قرآن کی تلاوت کی جائے۔ وہ حرم میں کعبہ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتی۔

بار بار اللہ کا شکر ادا کرتی اور کوشش کرتی کہ چاروں طرف بیٹھے۔ اس دن وہ کعبہ کے دروازے کے سامنے مطاف میں بیٹھ گئی۔ کب ظہر کا وقت ہوا پتہ ہی نہیں چلا۔

ظہر پڑھ کر طواف کے بعد جب اس نے پھر سے اپنی جگہ بیٹھنا چاہا تو وہاں کوئی دوسری خاتون بیٹھ چکی تھی۔ دو منٹ کے لیے وہ وہیں کھڑی ہوگئی اور اپنے لیے جگہ تلاش کرنے لگی۔ ایک خاتون جو کافی جگہ لے کر بیٹھی تھی آمنہ کو اشارے سے بلایا اور اُسے اپنے پاس جگہ دے دی۔

اُس نے شکریہ کہا۔ آمنہ چہرے سے پہچاننے کی کوشش کررہی تھی کہ یہ خاتون کس ملک کی ہے۔ اچانک اُس نے سلام کیا اور کہا : ’’آپ پاکستان سے ہو؟ ‘‘

 آمنہ نے سلام کا جواب دیا اور کہا : ’’نہیں میں انڈیا سے ہوں۔‘‘
  اُس خاتون نے کہا: ’’آپ کے ساتھ کوئی نہیں ہے ابھی؟ ‘‘

 آمنہ نے کہا : ’’ہے، میرے خاوند ہیں اور میرے ساتھی بھی ہیں۔ گروپ کے ساتھ آئی ہوں۔‘‘

  اُس نے پھر پوچھا : ’’آپ کہاں سے ہو؟ ‘‘

 خاتون نے جواب دیا : ’’میں پاکستان سے آئی ہوں میرے بیٹے کے ساتھ۔‘‘
  پھر خاتون نے پوچھا : ’’آپ مدینہ گئے ہو یا سیدھا مکہ آئے ہو؟ ‘‘
 آمنہ نے کہا : ’’نہیں ہم مکہ شریف آئے ہیں۔ مدینہ تین دن بعد جائیں گے۔‘‘
  آمنہ نے بازو دیکھا تو ایک سیاہ خاتون تھی۔ وہ مسکرائی آمنہ کو دیکھ کر۔ آمنہ نے بھی مسکرا دی۔ سیاہ خاتون نے آمنہ سے پوچھا :

   “You came alone?” آمنہ نے کہا : “Yes, here I came alone.”
 پھر سیاہ خاتون نے کہا : May Allah protect you.” “
 آمنہ نے ’’آمین‘‘ کہا اور سوچنے لگی کہ اسلام کا رشتہ بھی کتنا پیارا ہے۔ الحمدللہ کہ لوگ ایک دوسرے کو جانے بنا ایک دوسرے کے لئے دعائیں کرتے ہیں۔ پھر پاکستانی خاتون نے کہا :

 ’’آپ مدینہ جانے سے پہلے یہ app نوسوک ڈاؤن لوڈ کرلو ، آپ کو ریاضۃ الجنہ کے لئے پہلے appointment لینا ہوتا ہے ۔‘‘
  پھر آمنہ نے کہا : ’’ہمارے امی حج کے لئے آئے تھے تب تو نہیں تھا یہ سسٹم۔ وہ تھوڑے تھوڑے لوگوں کو چھوڑتے تھے کچھ وقفے سے۔‘‘

  پھر پاکستانی خاتون نے مسکراکر کہا : ’’ہاں ! اب عمرے میں بھی رش بڑھ گیا ہے ، دو سال سے لوگ عمرہ سے محروم رہے تو کافی لوگ آرہے ہیں عمرہ کے لیے۔

اس لیے ان کو یہ سسٹم ڈالنا پڑا ہوگا۔ اس سے انتظامیہ کو بھیڑ ہینڈل کرنے میں تکلیف نہیں ہوتی۔‘‘
 ’’ صحیح کہا آپ نے۔‘‘
 ’’ آپ کو پتہ ہے میں پچھلے سات (۷) سال سے بیت اللہ آنے تڑپ رہی تھی۔ سات (۷) سال میں نے دعائیں کی۔‘‘

  آمنہ نے پوچھا : ’’کیوں‘ کچھ معاشی مسئلہ تھا کیا آپ کو؟ ‘‘

 پاکستانی خاتون نے نہ میں سر ہلایا اور اُس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کعبہ کی طرف دیکھ کے کہا :


 ’’اللہ کا بلاوا نہیں آیا تھا۔ میری دعا قبول ہونے میں سات (۷) سال لگ گئے۔ میں سات سال سے عمرہ کے لیے آنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ ‘‘
 آمنہ نے اس خاتون کا ہاتھ پکڑا، تو وہ زیادہ رونے لگی۔

 آمنہ نے کہا :’’ الحمدللہ ! آپ یہاں ہے، ہم بیت اللہ کو دیکھ رہے ہیں، آپ رویئے نہیں ، شکر کیجئے اور اللہ سے یہیں مطاف میں دعا کیجیے کہ اللہ ہمیں دوبارہ بلائے۔ اپنے گھر کی زیارت بار بار نصیب کرے۔ ‘‘
 ’’آمین‘‘ پاکستانی خاتون نے کہا۔
 آمنہ نے کہا : ’’آپ کو زم زم لاکر دوں؟‘‘

  پاکستانی خاتون نے کہا : ’’ہے ، اور وہ زم زم پینے لگی۔ آمنہ نے کہا : آپ اتنے اپنے لگ رہے ہیں پہلی بار مل کر بھی۔


 پاکستانی خاتون مسکرادی اور کہا : ’’آپ کبھی پاکستان آؤ۔ میں لاہور میں رہتی ہوں۔ میرا بڑا بیٹا لندن میں ملازمت کرتا ہے اور چھوٹا بیٹا جدہ میں۔‘‘


  آمنہ نے کہا : ’’جدہ میں ! پھر کیوں سات(۷) سال لگے۔‘‘
 ’’ کچھ نہ کچھ مشکل آجاتی ، جانے دیجئے۔ اب پہنچ گئے۔

One thought on “پھر ملیں گے جنت میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *