سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم

Spread the love

از : طارق انور مصباحی  سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم

 

سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

(1)عہد حاضر میں اقوام عالم کی اکثریت سوشل میڈیا سے منسلک ہے۔اکابر علمائے اہل سنت اور مشائخ طریقت میں سے بہت سے نفوس عالیہ اس سے پرہیز کرتے ہیں,پس ان کے نام پر کوئی ویڈیو یا تحریر وائرل کر دینا کچھ مشکل نہیں۔ایسا ہو بھی چکا ہے,پھر بعد میں وضاحت آتی ہے کہ ویڈیو میں ایڈیٹنگ ہے اور تحریر جعلی ہے۔

(2)حالیہ دنوں میں ذبیحہ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گشت لگا رہا ہے اور اس کی موافقت اور مخالفت میں تحریریں بھی سوشل میڈیا میں نظر نواز ہو رہی ہیں۔ویڈیو کی حقیقت اللہ تعالی کو معلوم۔اکابر اہل سنت میں سے ہر ایک تک سب کی رسائی نہیں کہ صحیح جانکاری حاصل کی جا سکے۔لیکن اس سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا بھی ضروری ہے۔

(3)علماے اہل سنت وجماعت مرتد فرقوں کے ذبیحہ کا حکم دو طرح بیان فرماتے ہیں۔

پہلی صورت یہ کہ مرتد فرقے کا جماعتی حکم بیان کر دیا جاتا ہے,مثلا بتا دیاجاتا ہے کہ فرقہ دیوبندیہ مرتد جماعت ہے۔ان لوگوں کا ذبیحہ حرام ومردار ہے۔

 

دوسری صورت یہ کہ بیان حکم میں تفصیل کی جاتی ہے کہ فرقہ دیوبندیہ کے جو لوگ کافر ہیں,ان کا ذبیحہ حرام ومردار ہے,اور فرقہ دیوبندیہ کے لوگ صرف گمراہ(غیر کافر کلامی وغیر کافر فقہی)ہیں,ان کا ذبیحہ جائز ہے۔

(4)مذکورہ ویڈیو میں ہے کہ صرف پانچ لوگوں کو کافر قرار دیا گیا ہے اور ان کا کفر ان کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔باقی ان لوگوں کے تمام متبعین گمراہ ضرور ہیں,لیکن سب کافر نہیں۔اور جن متبعین کے کفر کا ہم کو علم نہیں تو ان کو مسلمان ماننا ہو گااور جو لوگ مسلمان ہیں,ان کا ذبیحہ جائز ہے۔(خلاصہ)

سوال اول:جس طرح فرقہ دیوبندیہ اپنے بنیادی عقائد کے سبب مرتد فرقہ ہے۔اسی طرح فرقہ قادیانیہ اور عہد حاضر کے شیعوں میں تبرائی فرقہ بھی ضروریات دین کے انکار کے سبب مرتد ہے۔

مذکورہ ویڈیو کے مطابق جس طرح فرقہ دیوبندیہ کے جن افراد کا کفر ہمیں معلوم نہیں,ان کو مسلمان ماننا ہو گا اور ان کا ذبیحہ جائز ہو گا۔گرچہ وہ گمراہ ہیں۔

اسی طرح فرقہ قادیانیہ اور عہد حاضر کے تبرائی روافض میں سے جن لوگوں کا کفر ہمیں معلوم نہیں,کیا ان کو بھی صرف گمراہ ماننا ہو گا اور ان کے کفر کا علم نہ ہونے کے سبب ان کو بھی مسلمان ماننا ہو گا اور ان کا ذبیحہ بھی جائز ہو گا؟

یا ویڈیو میں مذکور حکم صرف دیوبندیوں اور وہابیوں کے لئے ہے۔امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے دیابنہ کو سب سے بدتر کافر کہا ہے,پھر ان کے ساتھ رعایت کی شرعی وجہ کیا ہے؟

سوال دوم:عصر حاضر میں جو دیابنہ اپنے اکابر کے کفریات کلامیہ سے بخوبی واقف ہیں اور جو لوگ اپنی کتابوں, مناظروں اور تقریروں میں ان کفریات کی تاویل باطل کرتے ہیں۔کیا وہ لوگ بھی کافر نہیں۔اگر کافر ہیں تو اس لوگوں کے ذبیحہ کا حکم کیوں نہیں بیان کیا گیا؟

سوال سوم:عصر حاضر میں عام طور پر وہابی سے غیر مقلد وہابیہ مراد ہوتے ہیں,اور مقلد وہابیہ کو دیوبندی کہا جاتا ہے۔ویڈیو میں وہابی کے ذبیحہ سے متعلق سوال کیا گیا تھا,لیکن جواب میں غیر مقلد وہابیہ اور مقلد وہابیہ یعنی دیابنہ دونوں کو ایسا مخلوط کر دیا گیا کہ غلط فہمی مزید بڑھ گئی۔

جواب میں ہے کہ وہابی گمراہ جماعت ہے۔یہ حکم ابتدائی مرحلہ میں غیر مقلد وہابیہ کا تھا۔بعد میں ختم نبوت کے مسئلہ میں تحذیر الناس کی موافقت اور دیابنہ کو مومن ماننے کے سبب غیر مقلد وہابیہ پر بھی کفر کلامی کا حکم نافذ ہوا۔

مقلد وہابیہ یعنی فرقہ دیوبندیہ گمراہ جماعت نہیں,بلکہ مرتد جماعت ہے۔جب ویڈیو میں کہا گیا کہ وہابیوں میں سے صرف پانچ پر حکم کفر ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہابیہ سے مقلد وہابیہ یعنی دیابنہ مراد ہیں۔اگر دیابنہ مراد ہیں تو فرقہ دیوبندیہ کو گمراہ جماعت کہنا بھی غلط ہے۔

اس ویڈیو میں اس قسم کا خلط مبحث ہے اور ہم یہ مان لیں کہ فلاں عالم اہل سنت نے ایسا فرمایا ہے۔

(5)فرقہ دیوبندیہ سے متعلق یہ کہنا صحیح نہیں کہ صرف پانچ کو کافر کہا گیا اور باقی کو گمراہ کہہ کے چھوڑ دیا گیا۔

گرچہ بالتعیین صرف پانچ(اشخاص اربعہ اور قادیانی)کو کافر کہا گیا,لیکن باقی تمام دیوبندیوں کو صرف گمراہ نہیں کہا گیا,بلکہ(من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر) کا حکم نافذ کیا گیا اور وضاحت کی گئی کہ جو ان لوگوں کے کفریہ عقائد پر مطلع ہو کر انہیں مومن کہے,وہ بھی کافر ہے۔

بے شمار دیابنہ اپنے اکابر کے کفریات کلامیہ سے واقف ہیں اور تاویل باطل کرتے ہیں۔ان سب پر کفر کلامی کا حکم کیوں نافذ نہیں ہو گا؟

نیز ان پانچ مرتدین میں چار تو اکابر دیابنہ ہیں اور ایک فرقہ قادیانیہ کا بانی غلام احمد قادیانی ہے۔

کیا قادیانیوں کو بھی صرف گمراہ مانا جائے گا؟اور صرف مرزا کو مرتد مانا جائے گا؟

یا قادیانیوں کے لیے قانون بدل جائے گا؟

طارق انور مصباحی

One thought on “سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *