سیاسی بصیرت اور دفع الزامات کی ضرورت
از : طارق انور مصباحی :: سیاسی بصیرت اور دفع الزامات کی ضرورت
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
جمہوری ممالک میں جو قوم سیاست وحکومت سے دور رہتی ہے,وہ رفتہ رفتہ زوال پذیر ہوتی جاتی ہے۔
آزادی کے بعد بھارتی مسلمانوں کی خستہ حالی کا اہم سبب سیاست وحکومت سے دوری ہے۔حالیہ چند سالوں سے ملک کے حالات جس تیزی سے بدلتے جا رہے ہیں,وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔
ملک کے موجودہ حالات کا جبری تقاضا ہے کہ قوم مسلم کے مذہبی قائدین بھی سیاست میں دل چسپی لیں اور قوم مسلم کی صالح سیاسی رہنمائی فرمائیں۔سیاسی شعور بیدار کرنے کے واسطے کسی پارٹی سے منسلک ہونا ضروری نہیں۔حضرت صدر الافاضل قدس سرہ العزیز نے مسلمانان برصغیر کی سیاسی رہنمائی کے واسطے 1925میں آل انڈیا سنی کانفرنس قائم فرمائی۔
علماے اہل سنت وجماعت”آل انڈیا سنی کانفرنس”کے پلیٹ فارم سے ملک کی آزادی یعنی 1947 تک مسلمانوں کی سیاسی رہ نمائی فرماتے رہے۔ مسلمانوں کی سیاسی رہ نمائی کے واسطے یہ ایک مستقل تحریک تھی۔
کسی سیاسی پارٹی سے اس کانفرنس کا انسلاک والحاق نہیں تھا۔عصر حاضر میں قوم کی سیاسی رہ نمائی کے واسطے کوئی تنظیم موجود نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی خاص ضرورت ہے۔سیاسی امور سے دل چسپی رکھنے والے اصحاب علم وفضل انفرادی طور پر قوم کو صحیح راہ دکھاتے رہیں۔
سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم بہت وسیع ہے۔اس کے ذریعہ قوم مسلم کے اندر سیاسی شعور بھی بیدار کیا جا سکتا ہے اور مسلمانوں کو صحیح مشورے بھی تفویض کئے جا سکتے ہیں۔
بھارت کی گودی میڈیا نے اسلام ومسلمین کو بدنام کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔اس کی غلط بیانیوں کو اجاگر کرتے رہیں,تاکہ ذلیل ورسوا ہو کر وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے۔
ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں تو بہت کچھ ہم دیکھ چکے اور جو کچھ باقی ہے,عنقریب وہ سب بھی دیکھنے کو ملیں گے۔
ہم انتہائی شاطر دشمنوں کے نرغے میں ہیں۔ ایسے خطرناک دشمن جب محبت ظاہر کریں تو اس پر بھی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔قصاب اپنے ہاتھوں میں گھاس لے کر بھاگ کھڑے ہونے والے جانور کے پاس جاتا ہے,اسے چمکارتا ہے,جب وہ جانور قریب آتا ہے تو اسے پکڑ کر انجام تک پہنچا دیتا ہے:فاعتبروا یا اولی الابصارفارغین مدارس کی نسل جدید میں بہت سی مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
آج سے پانچ چھ سال قبل تک فارغین مدارس عام طور پر مذہبی موضوعات پر خامہ فرسائی کرتے تھے۔
بفضلہ تعالی اب غیر مذہبی موضوعات پر بھی طبع آزمائی کرتے ہیں اور بہت سے عمدہ مضامین نظر نواز ہوتے ہیں۔اسلام کی حفاظت اور مسلمانوں کی بھلائی کی نیت سے جو جائز کام کیا جائے,وہ قابل تحسین اور امر محمود ہے۔
طارق انور مصباحی
Pingback: سوشل میڈیائی فتنوں کا دفاع لازم ⋆ اردو دنیا ⋆ طارق انور مصباحی