رکشا بندھن اور آج کا ہندستانی مسلمان

Spread the love

رکشا بندھن اور آج کا ہندستانی مسلمان !

از قلم : محمد اشفاق عالم نوری فیضی

مکرمی ! رکشا بندھن یا راکھی کا تہوار بہن بھائیوں کے پیار ،ان کے خوب صورت اٹوٹ رشتے کا تہوار ہے جو دنیا بھر میں موجود ہندو برادری روایتی جوش و خروش سے مناتی ہے۔ راکھی کا تہوار بھی ملنے ملانے اور گھروں کے ساتھ خوشیاں منانے کا موقع فراہم کرتا ہے

اس دن ہندو بہنیں دیا،چاول اور راکھیوں سے سجی پوجا کی تھالی تیار کرتی ہیں اور اپنے بھائیوں کی کلائی پر پیار سے راکھی با ندھ کر انکی صحت مندی عمر درازی اور کامیابی کے لئے دعا کرتی ہیں۔ محبت کے اس اظہار کے جواب میں بھائی اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اوراس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے تحفہ وطحائف پیش کرتا ہے۔

آج بھی جب قدریں ٹوٹ رہی ہیں انسانی رشتے ناطے بہت حد تک اپنی اہمیت کھو جائے جا رہے ہیں ،شادی بیاہ جیسے اٹوٹ رشتے سے لوگوں کا یقین کم ہوتا جارہا ہے اور بنا شادی کے ساتھ رہنے کی وبا عام ہوتی جا رہی ہے ۔ ایسے میں یوں تو سارے ہی تہوار ہمیں تھوڑی بہت راحت اور خوشی دیتے ہیں مگر ایسے بدلتے سماج میں رکشابندھن کا تہوار اپنی بے پناہ معنویت رکھتا ہے۔

 

ہندوستان یوں تو تہواروں کا ملک ہے خاص کر یہ اپنے رنگارنگ تہواروں کے لیے بہت مشہور ہے ۔یہ وہ ملک ہے جہاں گنگا جمنی تہذیب پنپتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہندو مسلم سکھ عیسائی چاہے کوئی بھی مذہب ہو اپنا اپنا تہوار کافی آزادی سے مناتے ہیں۔ اور یہ بھی ہندوستانی جمہوریت کی ایک بڑی شناخت ہے۔

لیکن افسوس صد افسوس ! اس تہوار کو مسلمان بھی منانے لگے ہیں ۔جہاں تک اسلام کا تعلق ہے اسلام نے اپنے پیروکاروں کے لئے کچھ اُصول اور ضابطہ بناے ہیں۔ ماں، بہن ،بیٹی ،خالہ ،پھوپھی،دادی ،نا نی ،بھانجی ،بھتیجی اور بیوی کے علاوہ کسی سے ہاتھ تک ملانے اور بغیر پردے کے بات چیت کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتا۔

تو راکھی باندھ کر کسی بھی اجنبی عورت کو اپنی بہن کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ کیا جس کو بہن بنایا جارہا ہے اس کی حفاظت کی ذمہ داری صرف اسی بھائی پر عائد ہوتی ہے جس نے اس کو راکھی باندھا ہے؟ جب کہ اسلام کا اصول تو یہ ہے کہ کوئی بھی مظلوم شخص اور پریشان حال دکھائی دے تو اس کی مدد کرنا ہر مسلمان شخص کا فریضہ ہے۔ اسلام میں راکھی کا کوئی تصور تک نہیں ہے ۔

اسلام نے تو اپنے پیروکاروں کو ہندؤں کے مشابہت جیسی چیزوں سے بھی بچنے کا حکم دیا ہے چہ جائیکہ مسلمان راکھی بندھن جیسا تہوار مناے اسلام کیسے اجازت دے سکتا ہے ۔

جب کہ راکھی تو ایک ایسا کمزور دھاگہ ہے جس کو پوجا پاٹ کے ذریعہ سینکڑوں خدا کی حمایت اور مدد کی یقین دھانی کرواکر باندھا جاتا ہے جس کو اسلام نے شرک سے بھی تشبیہ دی ہےاور گناہ عظیم قرار دیا ہے اور ہاں! بارہا اخبارات میں پڑھنے نیوز چینلوں اور دیگر سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جس لڑکی نے راکھی باندھ کر اپنا بھائی بنایا تھا اسی بھائی نے اس لڑکی کی عزت کی دھجیاں اڑا دی ۔

لھذا اس طرح کے غیر اسلامی اور غیر شرعی رسومات سے اجتناب کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ اللہ ربّ العزت ہم مسلمانوں کو اپنے مذہب وملت پر قائم و دائم رکھتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

رکن :- مجلس علمائے اسلام مغربی بنگال،دکھن نارائن پور، کولکاتا۔136رابطہ نمبر۔ 9007124164

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *